تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-02-2020

سرخیاں، متن، درستی اور تازہ غزل

حکومتی پالیسیوں کا مقصد قوم کو بھکاری بنانا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی پالیسیوں کا مقصد قوم کو بھکاری بنانا ہے‘‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ قوم کو انیس کروڑ کشکول بھی مہیا کرے تا کہ اسے بھیک مانگنے میں سہولت ہو؛ چنانچہ قوم کے لیے مسائل پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اسے مطلوبہ آسانیاں بھی فراہم کرنا چاہئیں، تاہم سوال صرف یہ ہے کہ اگر پوری قوم ہی بھکاری بن گئی تو وہ خیرات کس سے طلب کرے گی کیونکہ بھکاری ایک دوسرے کو تو بھیک دینے سے رہے، خاکسار کی تجویز یہ ہے کہ پوری کی بجائے آدھی قوم کو بھکاری بنایا جائے تا کہ بھیک مانگنے اور دینے والے برابر کی تعداد میں موجود رہیں اور اگر بھیک دینے والے خود بھی کنگال نکلے تو مسئلہ پیدا ہوگا اور سرپھٹول بھی شروع ہو جائے گی جبکہ کشکول کو آلۂ ضرب کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز تیمرگرہ میں کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن جماعتیں مڈ ٹرم انتخابات جلد کرانے پر متفق ہیں: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن جماعتیں مڈ ٹرم انتخابات جلد کرانے پر متفق ہیں‘‘ اگرچہ وہ آپس میں ہرگز متفق نہیں ہیں‘ کیونکہ کسی کا منہ کسی طرف ہے تو کسی کا کسی اور طرف‘ جبکہ احتساب کے عمل نے ان سب کو الگ سے حواس باختہ کر رکھا ہے اور دراصل یہ اتفاقِ رائے مذاق مذاق ہی میں کیا گیا ہے‘ کیونکہ انتخابات ہو بھی گئے تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا‘ جبکہ ہماری حالت تو ویسے بھی بیحد قابلِ رحم ہے کہ ہمارے قائدین لندن میں چھٹیاں منا رہے ہیں کیونکہ نواز شریف بیمار ہیں اور شہباز شریف ان کی تیمار داری میں مصروف ہیں۔ نیز بڑے بھائی کی ورزش اور کسرت وغیرہ کے معاملات کا بھی خیال رکھتے ہیں ‘جبکہ نواز شریف کے دونوں بیٹے برطانوی ہونے کی وجہ سے کسی بھی پاکستانی کا خیال وغیرہ رکھنا پسند نہیں کرتے اور یہاں ہمارے ہاں ہر جگہ اُلّو بول رہے ہیں حالانکہ وہ چپ بھی رہ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
لیگی قیادت کے لیے جتنی آواز اٹھاتا ہوں
ان کے اپنے لوگ نہیں اٹھاتے: بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''لیگی قیادت کے لیے جتنی آواز اٹھاتا ہوں ان کے اپنے لوگ نہیں اٹھاتے‘‘ حالانکہ میرا گلا بیٹھا ہوتا ہے اور آواز مشکل ہی نکلتی ہے اور وہ بھی لیگی قیادت کے حق میں نعرے لگانے سے بیٹھا ہے حالانکہ پہلے وہ باقاعدہ کھڑا تھا اور اب ایسا بیٹھا ہے کہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لیتا، اوپر سے احتساب نے الگ خون خشک کر رکھا ہے جبکہ خشک خون رگوں میں دوڑنے کے قابل ہی نہیں ہوتا اور اسی لیے رگوں سے ہر وقت شاں شاں کی آواز آنے لگی ہے جسے سن کر یہ تسلی ہوتی ہے کہ رگیں کم از کم موجود تو ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ساری کی ساری دُکھتی رگیں ہیں جن پر ہاتھ رکھنے سے پوری لٹیاہی ڈوب جاتی ہے حالانکہ خشک رگوں میں اگر پانی ہی نہیں ہے تو ان میں لٹیا کہاں سے آئے گی اور ڈوبے گی کیسے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
عزیزی سعد اللہ شاہ نے کل اپنے کالم ''بادنما‘‘ میں منیر نیازی کا شعر اس طرح درج کیا ؎
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اک آگ سی جذبوں کو دہکائے ہوئے رہنا
اس کا دوسرا مصرع غلط نقل ہوا ہے جو اس طرح سے ہے ع
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
ہمارے دوست مظہر برلاس نے اپنے کالم ''چہرہ‘‘ میں ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
یہ شرطِ الفت بھی عجیب ہے محسنؔ
میں پورا اترتا ہوں وہ معیار بدل دیتے ہیں
اس کا پہلا مصرعہ تو سراسر خارج از وزن ہے بلکہ خارج از بحر بھی ہے کیونکہ نسبتاً زیادہ طویل بھی ہے نیز خارج از وزن بھی ۔ اس لیے اسے درست کرنا خاکسار کے بس کا روگ نہیں ہے۔
اور اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
تری طرف اسے واپس بھی موڑ سکتا ہوں
کہ تیرا دھیان ہے، جب چاہوں چھوڑ سکتا ہوں
محبت اس کے علاوہ تو کچھ نہیں کہ یہ میرا 
بیان ہے اسے توڑ اور مروڑ سکتا ہوں
سمیٹ سکتا ہوں پھیلے ہوئے اندھیروں کو
اور اپنے ٹوٹے ہوئے دل کو جوڑ سکتا ہوں
میں سونے والوں کو دیتا ہوں تھپکیاں کیا کیا
جو سو نہیں رہے ان کو جھنجھوڑ سکتا ہو
میں دل میں زہر بھروں گا، اسی لیے اس سے 
لہو کا آخری قطرہ نچوڑ سکتا ہوں
مری پسند کا منظر اگر نہیں کوئی
تو یہ فضول سی آنکھیں تو پھوڑ سکتا ہوں
میں سونا چاہوں تو بستر مری زمین ہے، اور
یہ آسمان جو ہے اس کو اوڑھ سکتا ہوں
پہنچنا ہے مجھے ہر صورت اس کے پار، سو میں
ہے راستے میں جو دیوار توڑ سکتا ہوں
ظفرؔ، کوئی سگِ دنیا ہوں اور یہ عرصۂ عمر
ابھی کچھ اور یہ ہڈی چچوڑ سکتا ہوں
آج کا مقطع
خیرات کی مجھے کوئی حاجت نہیں، ظفرؔ
میں اس گلی میں صرف صدا کرنے آیا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved