تحریر : جویریہ صدیق تاریخ اشاعت     29-02-2020

دہلی جل رہا ہے !

دہلی کے بہت سے خاندانوں کی طرح یہ مسلمان خاندان بھی چھت پر پناہ لیے ہوئے ہیں ۔چاروں طرف آگ لگی ہوئی ہے اور نیچے آر ایس ایس اور بی جے پی کے بلوائی ہیں ۔خاندان کے مرد چھت پر دروازے کے آگے رکاوٹیں رکھ کر کھڑے ہیں‘ عورتیں دھیمی آواز میں رو رہی ہیں‘ چاروں طرف آگ کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ اس گھر کا بچہ یہ ویڈیو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے جو آر ایس ایس کے غنڈے اور بی جے پی کے لوگ ان پر کررہے ہیں ۔کھجوری خاص میں جب مسلمانوں نے جان بچانے کیلئے چھتوں پر پناہ لے رکھی تھی تو مودی کے پیروکار ان کے گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا گئے اور قیمتی سامان لوٹ کر لئے گئے۔ مسلمان عورتیں روتے ہوئے یہ بتا رہی تھیں کہ دنگے کرنے والے ان کی تمام قیمتی اشیا لے گئے اور گھر میں اناج کا ایک دانا نہیں ۔بجھن پورہ میں مسلمانوں کی درگاہ کو نظر آتش کردیا گیا ‘محمد فرقان کو صرف مسلمان ہونے پرمار دیا گیا‘محمد زبیر کی تصویر تو پوری دنیا نے دیکھی کہ کیسے اس کو بیس پچیس لوگ مل کر مار رہے تھے اور جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کررہے تھے۔جعفر آباد ‘اشوک نگر اور گوکل پورہ میں مسلمانوں کی دکانیں جلائی گئیں اورگھروں کو لوٹا گیا۔ اشوک نگر میں مسجد مولا بخش نذرِ آتش کر دی گئی اوراس کے مینار پر ہندو انتہا پسند وں نے ترنگا اور بھگوا لگا دیا ۔اس مسجد کے پیش امام نے بتایا کہ یہاں قرآن پاک کو شہید کیا گیا‘نمازیوں کی موٹر سائیکلوں کو جلایا گیا اور اردگرد گھر دکانوں کو بھی آگ لگائی گئی۔85سال کی اکبری خاتون زندہ جل گئی‘ ایک ہجوم رام رام کے نعرے لگاتا ان کے گھر کو جلا گیا۔مصطفی آباد کے شاہد علوی رکشہ ڈرائیور کو پیٹ میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
دہلی جل رہا ہے‘ جیسے 2002ء میں گجرات جلا تھا‘ جیسے 1984ء میں دہلی میں اقلیتوں کا قتل عام ہوا تھا۔آج کتنے مسلمان یہ سوچ رہے ہوں گے کاش ان کے بڑے 1947ء میں پاکستان چلے گئے ہوتے۔دہلی میں مسلمانوں کو شناحت کرکے مارا جارہا تھا‘ ان کی دکانوں کو لوٹ کر جلایا جارہا تھا‘ ان کے سکول‘ مسجد اور درگاہ جلائی جارہی تھی‘دوسری طرف اجیت ڈوول کہہ رہا تھا کہ حالات نارمل ہیں اور پولیس معاملہ دیکھ رہی ہے۔درجنوں لوگ جان بحق ہوگئے ‘ مگران کو حالات نارمل لگ رہے ہیں‘ یہ بے حسی کی انتہا ہے ۔ دہلی جل رہا ہے اور مودی اور امیت شاہ مل کر بھارت کو اپنے ہاتھوں سے تباہ کررہے ہیں۔کشمیر کے بعد ہندوستان میں بسنے والے بیس کروڑ مسلمانوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ گجرات کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔ ہندوستان کبھی بھی اکھنڈ نہیں رہا‘ ہر دور میں یہ ذات پات اور مذہب کے نام پر تقسیم رہا ‘تاہم انتہا پسند ہندووں کی یہ کوشش رہی کہ دوسرے مذاہب کے لوگوں پر زور زبردستی سے تسلط قائم کریں ۔ایسے ہی نظریات کو آر ایس ایس کا تربیت یافتہ نریندر مودی آگے بڑھا رہا۔راشٹریہ سویم سیوک سنگھ وہ ہندو انتہاپسند تنظیم ہے جس نے مہاتما گاندھی کو قتل کروایا۔ناتھورام گوڈسے اس تنظیم کا تربیت یافتہ تھا ۔اسی تنظیم نے بابری مسجد منہدم کی۔بھارت میں کوئی بھی اقلیت اور نچلے درجے کے ہندو‘ انتہا پسندوں کے ہاتھوں سے محفوظ نہیں ۔آر ایس ایس ‘بھارتیہ جنتا پارٹی‘ بجرنگ دل ‘ شیو سینا اور وشواہندو پریشد نے خاص طور پر مسلمانوں ‘عیسائیوں اور سکھوں کو ٹارگٹ کیا ۔بھارت کی موجودہ سیاسی قیادت میں زیادہ تر سیاستدان آر ایس ایس سے تربیت یافتہ ہیں۔
بھارت میں اقلیتوں پر تشدد کا سلسلہ 1947ء سے جاری ہے۔سب سے پہلے کشمیری ظلم و ستم کا نشانہ بنے ‘جو آج تک جاری ہے۔پانچ اگست کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا گیا۔ وہاں پر انٹرنیٹ بند ہے‘ متعدد علاقوں میں کرفیو نافذ ہے ‘ ہسپتالوں میں علاج معالجے اور ادویات کی کمی ہے ‘ تعلیمی ادارے بند ہیں‘لوگ کاروبار کرنے سے قاصر ہیں ‘ متعدد جوانوں کو بھارتی فوج نے غائب کردیا ہے ۔ہندوستان میں صرف مسلمان نہیں عیسائی اور سکھ بھی ہندو انتہاپسندوں کی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ سکھوں نے 1970ء میں اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا شروع کی تو بھارتی حکومت نے چالیس ہزار سے زائد سکھوں کو گرفتار کرلیا۔ جون1984ء میں بھارتی حکومت گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا ۔آپریشن بلیو سٹار میں ہزاروں سکھوں کا قتل عام ہوا ۔ آپریشن کی ماسٹر مائنڈ اندرا گاندھی کو اکتوبر 1984ء میں ان کے دو سکھ محافظوں نے قتل کر ڈالا‘اس کے بعد فسادات کا سلسلہ مزید پھیل گیا ۔
عیسائی بھی ہندو انتہا پسندوں کی بربریت کا نشانہ بنے ۔1998ء میں بھارت میں رہنے والے عیسائیوں پر ہندو انتہا پسندوں نے ظلم کے پہاڑ توڑے ۔گرجے جلائے گئے اور مشنری عملے کو قتل کیا گیا ۔جنوری 99ء میں ہندو انتہا پسندوں نے پادریوں کو ان کو ویگن میں باندھ کر جلا دیا ۔گجرات‘ مدھیہ پردیش‘کیرالہ اور اڑیسہ میں بھی عیسائیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔2008ء میں کرناٹک میں بیس چرچ تباہ کردیئے گئے۔ گجرات میں ہندو مسلم فسادات میں بلوائیوں کی سرپرستی خود نریندر مودی نے کی جو اُس وقت گجرات کا چیف منسٹر تھا۔دو ہزارسے زائد لوگ ان فسادات میں مارے گئے‘ لیکن بھارتی عدالت نے نریندر مودی‘ہرین پانڈیا اور دیگر کو کلین چٹ دے دی۔
مودی جب بھارت کا وزیراعظم بنا تو اس نے پاکستان اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نیا محاذ کھول دیا۔پاکستان نے تو اپنا جواب 27فروری 2019 ء کو ایسا دیا کہ بھارت اب تک تلملا رہا ہے ‘تاہم بھارت میں رہنے والے نہتے مسلمان اب نریندر مودی اور امیت شاہ کے نشانے پر ہیں۔آر ایس ایس ‘بی جے پی‘ بجرنگ دل ‘ شیو سینا اور وشواہندو پریشد مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے ۔دوسری جانب11دسمبر 2019ء کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازعہ قانون پیش کیا ۔اس کا آغاز آسام سے ہوا‘ جس میں 19لاکھ باشندوں کو شہریت کے اندراج سے محروم کر دیا گیا۔ شہریت کا متنازعہ قانون آنے کے بعد بھارت بھر میں ہنگامے شروع ہوگئے۔انڈیا کے طالب علم اس کے خلاف سڑکوں پر آگئے۔آسام سے یہ احتجاج پورے بھارت میں پھیل گیا مغربی بنگال‘ دہلی‘ پنجاب‘اترپردیش‘لکھنؤ‘بنارس‘جے پور ‘گوہاٹی ‘تامل ناڈوہر جگہ مظاہرے ہونے لگے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‘ جامعہ ملیہ اور جے این یو کے طلبہ نے ان مظاہروں میں کلیدی کردار ادا کیا اور خواتین نے مردوں کے ساتھ برابر ان مظاہروں میں شرکت کی اور شہریت بل کو مسلمانوں اور بھارت کے سیکولر امیج کے خلاف قرار دیا۔دہلی کا شاہین باغ مزاحمت کا گڑھ بن گیا اور دہلی کے انتخابات میں بی جے پی کو بُری طرح شکست ہوئی اور عام آدمی پارٹی نے میدان مار لیا۔دہلی کے عوام نے بی جے پی کی نفرت آمیز سیاست کو مسترد کردیا ۔گجرات کی طرزِ سیاست نریندر مودی نے دہلی میں بھی آزمانے کی کوشش کی‘ لیکن منہ کی کھانا پڑی۔اب لگتا ہے اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے مودی سرکار دنگے کروا رہی ہے ۔نئی دہلی میں اس وقت آگ لگی ہوئی ہے‘ایک بار پھر مودی وہی گجرات والی چال چل رہا ہے۔ جس طرح گجرات کے دنگوں کے درمیان بھارتی فوج ایئرپورٹ پر ہی بیٹھی رہ گی اور گجرات جل کر خاکستر ہوگیا تھا‘اسی طرح دہلی میں مسلم املاک کو آگ لگائی جا رہی ہے ‘ لیکن مودی سرکار صرف تماشا دیکھ رہی ہے ۔گجرات کا پرانا کھیل دہلی میں بھی کھیلا جارہا ہے۔مسلمانوں کو شناخت کرکے مارا جارہا ہے۔گیری راج ‘کپل مشرا ‘انوراگ ٹھاکر اور امیت شاہ کی اشتعال انگیزی نے حالات کو شدید خراب کر دیا ہے۔ شمال مشرقی دہلی اس وقت جنگ کا میدان بنا ہوا ہے اورعوام بلوائیوں کے رحم وکرم پر ہیں اور دہلی پولیس ان بلوائیوں کا ساتھ دے رہی ہے ۔بھارت کا سیکولر کا جھوٹا نقاب ہندو انتہا پسندوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران نوچ کر پھینک دیا ۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved