حکومت کورونا وائرس کا خوف پھیلا کر
توجہ مہنگائی سے ہٹانا چاہتی ہے: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''حکومت کورونا وائرس کا خوف پھیلا کر توجہ مہنگائی سے ہٹانا چاہتی ہے‘‘ حالانکہ ہمارے قائدین نے ملک کو ترقی کی انتہا تک پہنچا دیا تھا جبکہ ترقی کے ساتھ بقول نواز شریف جو دیگر لوازمات نظر آتے ہیں وہ بھی انتہا کو پہنچ گئے تھے جو یادگار کا درجہ اختیار کر چکے ہیں اور اب احتساب کا سامنا کرنے والے جن کے گرداب میں پھنسے نظر آتے ہیں۔ نواز شریف سے یاد آیا کہ اب شہباز شریف نے بھی مریم کے لندن آنے تک اپنی واپسی مؤخر کر دی ہے اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ نواز شریف کی طرح ان کا بھی واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی اگرچہ نو من تیل کا رادھا کے ناچنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ہائی کورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مڈٹرم انتخابات ہی ملک کو بچا سکتے ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مڈٹرم انتخابات ہی ملک کو بچا سکتے ہیں‘‘ اورخود خاکسار کو کچھ کرنا پڑے گا جس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ روزانہ ایک کے بجائے دو تقریریں کرنا شروع کر دوں جبکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تقریروں کا سلسلہ منقطع کرنے سے ہی ملک بچ سکتا ہے، تاہم اگر اس طرح ملک بچ بھی گیا تو خود میرا بچنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ تقریر کے ناغے سے میرا گلا خراب ہونے لگتا ہے اس لیے ایسا لگتا ہے کہ ملک کو بچانے کے لیے انتخابات ہی کا سہارا لینا پڑے گا کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ ملک بھی بچ جائے اور میں بھی، ورنہ میرے بغیر ملک بالکل خالی خالی سا لگے گا جبکہ بعض مخالفین کے مطابق ملک میری موجودگی میں زیادہ خالی خالی لگتا ہے تاہم مخالفین کی باتوں میں آنے کی ضرورت نہیں ہے‘ ہمیں بھی زیادہ تر لوگ مخالفین ہی سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز مردان میں دستار بندی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ملک کو درست سمت میں ڈال دیا ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ملک کو درست سمت میں ڈال دیا ہے‘‘ اب یہ اس سمت میں آگے بڑھتا ہے یا نہیں، یہ اس کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ سمت اسے اتنی پسند آ جائے کہ یہ اسی سے لطف اندوز ہوتا رہے اور آگے بڑھنے کا نام ہی نہ لے کیونکہ ہم خود درست سمت میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اس سے دور ہونا پسند نہیں کر رہے جبکہ سمتیں ساری خدا کی بنائی ہوئی ہیں اور ان میں درست اور نا درست کا امتیاز رکھنا مناسب بات نہیں ہے اور ہم بھی آگے اس لیے نہیں بڑھ رہے کہ آخر مستقل مزاجی بھی کوئی چیز ہوتی ہے جبکہ ہماری طبیعتوں میں بھی ایک ٹھہرائو آ چکا ہے جس کی وجہ سے ہم دنیا کی بے ثباتی پر غور کرتے چلے جا رہے ہیں جو چند روز ہ ہے اور اس کے ساتھ دل لگا کر بیٹھ جانا ایک طرح سے اپنی عاقبت ہی خراب کرنا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کارکنان مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف عوام کی آواز سنیں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کارکنان مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف عوام کی آواز سنیں‘‘ اور اس کے بعد بے شک کچھ نہ کریں کیونکہ عوام کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ان کی آواز سنی جا رہی ہے جنہیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا اور اپنے مسائل خود حل کرنا چاہئیں کیونکہ دوسروں پر تکیہ کرنا زندہ قوموں کا شیوہ نہیں ہے کہ یہ تو دوسروں پر تکیہ کرنے کی بجائے پورا بستر ہی کر بیٹھتے ہیں حالانکہ بستر بچھانے اور تکیہ سر رکھنے کے لیے ہوتا ہے لیکن یہ الٹے سیدھے محاورے ہمیشہ عوام کو گمراہ کرتے ہیں جن کے خلاف میں الگ سے ایک مہم چلانے کا ارادہ رکھتا ہوں جبکہ سیاست میں تو کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کیونکہ والد صاحب کی سبز قدمی نے سارے امکانات ہی ختم کر دیئے ہیں اور اوپر سے احتساب میرا بھی کچا چٹھا کھولنے میں لگا ہوا ہے، اس لیے کارکنان کو عوام کے ساتھ سا تھ احتساب کی آوازوں پر بھی کان دھرنے کی ضرورت ہے جو ہمیشہ بات کا بتنگڑبنا دیتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ضمیر طالب کی تازہ شاعری:
مل کہیں مجھ سے کسی دن تھوڑی دیر
اک ضروری چپ سنانی ہے تجھے
پوچھنے آتے ہیں طبیعت میری
اور اپنی سنا کے چل دیتے ہیں
پیار میں ہوتا ہے جائز سب کچھ
کسی دن خود کو گرا دے مجھ پر
ہوا بھی چلنے لگتی ہے اُسی جانب
اس کی زلفیں جدھر بکھرنا چاہیں
جیت جاتا ہے پیار نقلی بھی
لوگ اصلی بھی ہار جاتے ہیں
وہ بھی نہیں آتا کبھی میں بھی نہیں جاتا
ہوتی ہے مگر روز ملاقات ہماری
زمین میری نہ یہ آسمان میرا ہے
ضمیرؔ باقی کا سارا جہان میرا ہے
کیسی آنکھیں بھی شور کرتی ہیں
کیسے لب ہیں کہ بولتے ہی نہیں
برف گرتی ہے یہاں سڑکوں پہ ضمیر
لوگ کمروں میں پھسل جاتے ہیں
لوگوں میں تلخیاں تو ہوں گی ضمیرؔ
زہر سستا ہے، چینی مہنگی ہے
آج کا مقطع
تغافل اُس کا توجہ سے کم نہیں ہے ظفر
کہ یہ سلوک بھی ہر ایک سے نہیں ہوتا