تحریک ِپاکستان کے کارکنوں کی خدمات
ناقابل ِفراموش ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''تحریک ِ پاکستان کے کارکنوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں‘‘ لیکن ہم سے زیادہ نہیں‘ جن کے بارے عوام سے پوچھ کر دیکھیں‘ جواب میں وہ آپ کی ہڈی پسلی ایک نہ کر دیں تو میرا نام بدل دینا؛ اگرچہ اسے پہلے بھی کئی سو بار تبدیل کر چکا ہوں‘ لیکن نام سے کیا فرق پڑتا ہے‘ اصل چیز تو کام ہے‘ جس کے بارے کسی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں اور جس کا اُن کی حالت دیکھ کر ہی پتا چل جاتا ہے کہ ان پر کیا گزر رہی ہے اور ان کی حالتِ زار شاید میں خود بھی نہ دیکھ سکوں‘ اس لئے میں نے اپنی وطن واپسی اس بات سے مشروط کر دی ہے کہ مریم نوازکے یہاں آنے پر ہی واپس آؤں گا؛اگرچہ یہاں بھی میری حالت کچھ کم قابلِ رحم نہیں‘ کیونکہ ہر روز بھائی صاحب کے ساتھ جا کر اکھاڑے میں زور کرنا پڑتا ہے‘ جس سے میرا اپنا برا حال ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہمارے ہاں خواتین کا استحصال ہو رہا ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ہمارے ہاں خواتین کا استحصال ہو رہا ہے‘‘ ان کے ساتھ خاکسار کا بھی استحصال ہو رہا ہے ‘کیونکہ بلاناغہ تقریر کوئی خاتون ہی کر سکتی ہے‘ جو رانگ نمبر پر بھی آدھا آدھا گھنٹہ لگا دیتی ہیں جبکہ میں تو ڈر رہا ہوں کہ کہیں خدانخواستہ خواتین کے ساتھ ساتھ میرا استحصال جاری رہا‘ تو مزید براحال ہو جائے گا‘ لہٰذا میرے چند مصاحبین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر اس صورتحال سے بچنا ہے‘ تو مجھے اپنی تقریروں اور بیان بازی کا یہ سلسلہ بند یا کم کرنا پڑے گایا پھر یہ ذمہ داری کسی اور کو سونپنی ہو گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں عالمی یومِ خواتین کی مناسبت سے ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانیہ کو خط کی کوئی اہمیت نہیں: رانا ثنا
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی کے لئے برطانیہ کو خط کی کوئی اہمیت نہیں‘‘ بلکہ اگر ایسا ہوا تو دو خط لکھنا پڑیں گے ‘کیونکہ شہباز شریف کی واپسی کے لئے الگ سے خط لکھنا پڑے گا‘ جبکہ دونوں وہاں بیٹھ کر ملک کی خدمت زیادہ کر سکتے ہیں ‘بلکہ اگر کچھ بھی نہ کریں تو اُن کی عدم واپسی بذاتِ خود ملک کی بہت بڑی خدمت ہو گی‘ بیشک عوام سے اس بارے پوچھ لیا جائے؛ اگرچہ یہاں آ کر بھی انہوں نے اپنی عمر عزیزکا باقی ماندہ حصہ جیل میں ہی گزارنا ہے‘ جبکہ سیاست تو اُن کی ویسے بھی ختم ہو چکی ہے اور ان کے مطالبہ پر مریم بی بی کو بھی وہاں بھیج دیا جائے ‘تو ملک میں امن و امان کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہو جائے گا‘ جبکہ جو حضرات جیل جانے سے بچ رہیں گے‘ وہ جیل میں ان کی ملاقاتوں میں مصروف رہیں گے۔ اللہ اللہ خیرسلا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک ِگفتگو تھے۔
آرٹیکل6 سے نہ ڈرائیں‘ جان ہتھیلی پر
رکھ کر گھومتا ہوں: مولانافضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''آرٹیکل 6سے نہ ڈرائیں‘ جان ہتھیلی پر رکھ کر گھومتا ہوں‘‘ اگرچہ یہ بہت مشکل کام ہے ‘کیونکہ میری طرح میری جان بھی خاصی لحیم و شحیم ہے‘ جسے ہتھیلی پر اٹھائے رکھنا ایک عذاب سے کم نہیں اور پھر اسی حالت میں گھومنا بجائے خود ایک انتہائی صبر آزما کام ہے‘ کیونکہ اس دُہرے تن و توش کے ساتھ ایڑی پر گھومنے سے تو ویسے بھی نانی یاد آ جاتی ہے‘ کوئی ایسا کر کے تو دکھائے‘ جبکہ نانی کے علاوہ کوئی اور بزرگ خواتین بھی یاد آ سکتی ہیں؛ اگرچہ بزرگوں کے ساتھ اس طرح سے ملاقات ویسے بھی بڑی فضیلت کی بات ہے ‘کیونکہ عام حالات میں تو ان کا یاد آنا ایک اچنبھے سے کسی طور کم نہیں‘ اس لئے اس کا یہ مثبت پہلو بھی ہے ‘کیونکہ انہی بزرگوں کی دعاؤں سے ہم پل بڑھ کر اس حالت کو پہنچے ہیں کہ چلنے سے بھی بیزار اور مشکل میں ہیں اور غالباً اس میں اللہ کی رضا ہرگز شامل نہیں تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ''پاکستان کنونشن‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامرؔ سہیل کی یہ تازہ غزل:
آگ مژگاں پہ دھری پھر بھی اُجالا نہ ہوا
حسین گلیوں میں کوئی پوچھنے والا نہ ہوا
ہم ترے ساتھ پگھلتے تو تیمم کرتے
ریت میں دھنستی محبت کا ازالہ نہ ہوا
عطر چھنتا تھا ترے ہونٹوں سے رس گرتا تھا
اوک ہاتھوں کی بناتے کہ پیالہ نہ ہوا
ایک اک زخم بڑے مان سے شائع کرتے
دُکھ صحیفہ نہ ہوا‘ اشک رسالہ نہ ہوا
ہم تمہیں لے کے نشیبوں سے روانہ ہوتے
جاتی امرا نہ ہوا دل بنی گالا نہ ہوا
چوٹ کیسی ہے کہ خوں رستا ہے اندر اندر
دل میں پیوست ہے اک تیر سنبھالا نہ ہوا
آنکھ میں کرچیاں چبھتی ہیں رندھے وعدوں کی
نظم اک گُت سے ملی اور حلالہ نہ ہوا
ہم مقدر کو بھی چمڑی میں مڑھائے پھرتے
ہم ترے غم سے بجھے‘ عشق دوشالا نہ ہُوا
در بدر روز پھراتا ہے مجھے خوابوں میں
کام طعنوں سے محبت سے نکالا نہ ہوا
آج کا مقطع
سر کو ٹکرایا کئے ہیں رائیگاں ہم ہی ‘ظفرؔ
ورنہ اُس دیوارمیں اک راستا پہلے بھی تھا