تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-03-2020

سرخیاں‘متن اور اسد عباس خاں کی شاعری

بہنوں کو جائیداد میں حصہ نہ دینے والوں کو ٹکٹ نہیں دونگا:سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''بہنوں کو جائیداد میں حصہ نہ دینے والوں کو ٹکٹ نہیں دوں گا‘‘ کیونکہ اگر انہوں نے ہارنا ہی ہے تو وہ آزاد بھی کھڑے ہو سکتے ہیں‘ ہمارے ٹکٹ پر ہارنا کوئی ضروری تو نہیں‘ تاہم اُنہیں جماعت میں رہنے کا پورا پورا حق حاصل ہے‘ کیونکہ پابندی ٹکٹ دینے پر ہے‘ جماعت میں رہنے پر نہیں ‘جبکہ ٹکٹ کیلئے درخواست دینے پر بھی کوئی پابندی نہیں‘ جس کا ہمیں فائدہ یہ ہوگا کہ ہمیں اس پر غور کرنے کا بھی موقعہ ملے گا کہ پابندی کے باوجود یہ درخواست کیوں دی گئی ہے؟ اگرچہ پابندی کے بغیر بھی لوگ ہماری طرف کم ہی رجوع کرتے ہیں‘ بلکہ اب تو اور بھی کم رجوع کریں گے‘ کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ عورتوں کے مارچ کی مخالفت کرنے کے بعد خواتین ووٹرزسے تو ہم ویسے ہی فارغ ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
مریم نواز جلد ٹویٹر پر متحرک ہوں گی: عظمیٰ بخاری
مسلم لیگ (ن) کی سیکرٹری اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''مریم نواز جلد ٹویٹر پر متحرک ہوں گی‘‘ کیونکہ اب ‘جبکہ اُن کے لندن جانے کے امکانات کم سے کم ہو گئے ہیں تو اب ان کیلئے سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں کہ ٹویٹر پر متحرک ہو جائیں اس لئے فی الحال اس کو غنیمت سمجھا جائے‘ اور اگر شہباز شریف واپس آ گئے تو شاید ٹویٹر بھی بند ہو جائے ‘کیونکہ اُنہیں بیچ میں چھوڑ کر ساری پارٹی ان کے پیچھے لگ جائے گی اور پھر مریم نواز رہ جائیں گی ‘جبکہ اوپر سے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے تیار کیا جا رہا ہے اور خود شہباز شریف وزیراعظم بننے کا ارادہ رکھتے ہیں اور مریم نواز کی دل پشوری کیلئے ٹویٹر ہی رہ جائے گا جس پر وہ جلے دل کے پھپھولے پھوڑا کریں گی‘ کیونکہ پھپھولے ہوتے ہی پھوڑنے کیلئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں نجی ٹی وی سے گفتگو اور ایک کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
حکومت پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''حکومت پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے‘‘ اور یہ بات مجھے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے بتائی ہے ‘جو ایسی خوش کن اطلاعات دیتے رہتے ہیں اور جس سے مجھے اپنی مضبوطی کا احساس بھی ہونے لگا ہے ‘کیونکہ ہر وقت ڈنڈ بیٹھکیں نکالے کو ہی جی کرتا رہتا ہے‘ تاکہ اپنی صحت کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھ سکوں‘ کیونکہ حکومت تو ماشا اللہ اپنے آپ ہی چل رہی ہے‘ جبکہ اپوزیشن تو بالکل ہی لیٹی ہوئی ہے اور ہمیں بیک وقت حکومت اور اپوزیشن دونوں کا کردار ادا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ دوہری مشقت وزیراعظم صاحب کو بھی کرنا پڑ رہی ہے اور جس کا ثبوت یہ ہے کہ پچھلے دنوں ان کی وہ واحد تقریر تھی ‘جس میں انہوں نے چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنے کا اعلان نہیں کیا تھا ؛حتیٰ کہ وہ وزیراعظم کی تقریر لگ ہی نہیں رہی تھی ۔آپ اگلے روز لاہور میں بابر اعوان صاحب کی والدہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کر رہے تھے۔
ترقی کا واحد راستہ پیپلز پارٹی ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ترقی کا واحد راستہ پیپلز پارٹی ہے‘‘ کیونکہ ہمارے زعما نے سب سے زیادہ ترقی اپنے عہد اقتدار میں کی ہے ‘بلکہ اپوزیشن ہوتے ہوئے بھی ادھر اُدھر کافی ہاتھ مار لیا کرتے تھے‘ کیونکہ جب ہماری باریاں مقرر تھیں تو حکومت اور اپوزیشن ایک دوسری کے معاملات میں مداخلت نہیں کیا کرتی تھیں‘ اس لئے دونوں طرف کے معززین برابر ترقی کر رہے تھے‘ جبکہ اب حکومت کی حالت یہ ہے کہ وزیراعظم کا اپنی تنخواہ میں گزارہ ہی نہیں ہوتا؛ حالانکہ وہ خود بھی ترقی کر سکتے ہیں‘ لیکن شاید اپنی نالائقی کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکتے اور ایک نشانِ عبرت بن کر رہ گئے ہیں‘ جبکہ ان کے وزرا بھی بیچارے اِدھر اُدھر ہی سے گزر اوقات کر رہے ہیں؛ چنانچہ اب ایک اب اُمید ہے کہ حکومت کو کافی سبق حاصل ہو چکا ہوگا کہ جس حکومت کیلئے انہوں نے اتنے پاپڑ بیلے تھے‘ اس نے ان کی کیا حالت کر دی ہے۔ آپ اگلے روز عزیز الرحمن چن کی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اسد عباس خاں کی شاعری:
کچھ بھی ہو سکتا نہیں اور کچھ بنا سکتے نہیں
یعنی اس تنہائی میں اس دل سے جا سکتے نہیں
راستے میں شور اُٹھتا ہے کسی زنجیر کا
خود بھی سُن سکتے نہیں‘ اُس کو سُنا سکتے نہیں
ہم سفر ہونے سے پہلے اور اُس کے بعد بھی
بے گھری کو دیکھ سکتے ہیں دکھا سکتے نہیں
عشق ایسا جو کسی سے کھل کے ہو سکتا نہیں
شعر ایسے جو سمجھ میں کھل کے آ سکتے نہیں
ہم نے چُپ سیکھی ہوئی ہے اس در و دیوار سے
بات کیا ہے‘ کیا نہیں ہے‘ کچھ بتا سکتے نہیں
عشق ہونے سے ہوئی‘ شعر سنانے سے ہوئی
میری پہچان یہاں پھول کھلانے سے ہوئی
ایک حیرت جو مجھے شہر کی حالت پہ ہوئی
ایک وحشت جو بیابان میں جانے سے ہوئی
نہ جانے اُن زمانوں تم کہاں تھے
میں اپنے آپ میں جب مبتلا تھا
تو پھر صدیوں تلک اٹھا نہیں میں
میں اک دن اپنے اندر گر پڑا تھا
بہت آسان ہے تیرا بچھڑنا
بڑی مشکل سے اُس کو یہ کہا تھا
آج کا مقطع
تم تو منظور ِ نظر تھے ظفرؔ اس کے اتنے
بات پھر کیا ہے کہ سنتا وہ تمہاری بھی نہیں

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved