کورونا وائرس‘ جہاں ایک طرف پاکستان میں انسانی صحت کیلئے خطرے کاالارم بناہوا ہے تو دوسری طرف ملک میں معاشی استحکام کاپیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتاہے۔ کورونا وائرس نے جہاں دنیابھر میں تباہ کاریوں سے افراتفری کی صورتحال پیداکررکھی ہے ‘وہیں عالمی منڈی میں بھی تہلکہ مچادیاہے اور تیل کی قیمتوں میں تیس فی صد سے زائدکمی واقع ہوچکی ہے ۔ معاشی ماہرین کاکہناہے کہ اگر عالمی منڈی میں یہی قیمتیں رہیں تو اس کے اثرات پاکستان کی قسمت بدل دیں گے ۔ملک کو امپورٹ بل میں پانچ ارب ڈالر کی کمی سے ساڑھے سات سو ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔پٹرول ‘بجلی‘ گیس سستی ہو جائے گی۔ اس صورتحال میں ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔ مہنگائی میں زبردست کمی آئے گی۔ شرح سود بھی کم ہو گی جورواں برس ایک ہندسے پر بھی جاسکتی ہے ۔عالمی منڈی میں پیرکے دن امریکی خام تیل کی قیمت 26اعشاریہ 5فیصد برطانوی خام تیل کی قیمت 25 فیصد‘عرب رائٹ آئل کی قیمت 34 فیصد گر چکی تھی ‘اوسطاً تیل 28سے 32ڈالر فی اوسط تک ٹریڈ کر رہا تھا۔یاد رہے کہ سات ماہ پہلے عالمی منڈی میں یہ تیل 47 ڈالر فی بیرل تھا۔پچھلے ہفتے ویانا میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کا اجلاس ہوا تھا‘ جس میں روس اور اوپیک ممالک کے درمیان تیل کی پیداوار گھٹانے پر اتفاق نہیں ہوا‘ جس کے بعد سعودیہ کو غصہ آگیااور اس نے تیل کی قیمت کم کرنے کیلئے پیداوار بڑھانے کا اعلان کردیا۔اس پر روس نے بھی پیداوار بڑھانے کا اعلان کردیا۔گویا‘ تیل کی قیمتیں یہاں سے بھی نیچے گرسکتی ہیں ۔یہ صورتحال ایسی ہے‘ جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا تھا ۔معاشی ماہرین تو اس قدر خوش فہمی میں مبتلاہیں کہ شاید اگلے مہینے سے ہی تجارتی خسارہ سرپلس ہو جائے اور ہمارا کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں چلا جائے ۔زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری آجائے گی ‘جس سے روپے کی قدر کو استحکام ملے گا۔خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا ‘اگر مکمل فائدہ حکومت عوام کو منتقل کردے تو پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کم از کم 20روپے فی لٹر مزید کمی آسکتی ہے اور اگر حکومت آدھا بھی کردے اور آدھا اپنے پاس رکھ لے تو لوگوں کی اور قومی خزانے کی بھی قسمت بدل جائے گی۔ایل این جی کے نرخ بھی خام تیل کی قیمت سے جڑے ہوتے ہیں ‘اس لئے ایل این جی قیمتوں میں بھی کم از کم 30فیصد کمی کی گنجائش ہے ‘جبکہ اس سال عالمی سطح پر کوئلے کی قیمت میں بھی 16 فیصد کمی ہو گئی ہے‘ جس سے سیمنٹ کی قیمتوں میں فرق پڑے گا۔حکومت کو بجلی اور گیس پر سبسڈی سے چھٹکارا مل سکتا ہے ۔ بجلی اور گیس کی قیمتیں باآسانی 10سے 15 فیصد کم ہوسکتی ہیں ۔یہ کوئی خواب کی باتیں نہیں ‘بلکہ حقیقی اعداد و شمار ہیں ۔ عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمت بھی 20فیصد گر چکی اور مزید نیچے آرہی ہے ‘جس کے بعد کھانے پینے کا تیل 30روپے فی لٹر تک سستا ہوسکتا ہے ‘یہ ایک سنہری مو قع ہے‘ کیونکہ اجناس کی قیمتیں بھی گر چکی ہیں ۔ سٹیٹ بینک اگلے ہفتے مانیٹری پالیسی جاری کرے گااور اس صورتحال میں شرح سود میں کمی کرے گا‘ کیونکہ سوا 13فیصد شرح سود برقرار رکھنے کا اب کوئی جواز نہیں ۔
پاکستان کو تیل کی گرتی قیمتوں سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے اورزیادہ سے زیادہ تیل ذخیرہ کرلیناچاہیے‘ تاکہ مستقبل میں بھی فائدہ پہنچ سکے۔ ماہرین کے مطابق ‘ایک سے دوماہ بعد تیل کی گرتی قیمتوں کا فائدہ ہر سیکٹر کو ملے گا۔بجلی کی پیداوار پربھی اچھااثرپڑے گا‘ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ڈیزل اور پٹرول کے نرخوں کا اثر ضرور ہوگا اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ مہنگائی کی شرح میں بھی واضح کمی واقع ہوسکتی ہے اور بھرپور معاشی فائدہ حاصل کیاجاسکتاہے ‘لیکن اس صورتحال سے حقیقی فائدہ اٹھانے اور قومی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو ٹھوس فیصلے کرناہوں گے اور ملک میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کاپورا پورا فائدہ عوام کومنتقل کرناہوگا ‘کیونکہ جب سے پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا اورعمران خان وزارتِ عظمیٰ کے منصب پرفائز ہوئے‘ تب سے مہنگائی کاجن بوتل سے باہرنکلاہوا ہے اور بے قابو ہوتاجارہاہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہرماہ اوپرہی جارہی تھیں‘ بجلی اورگیس بھی مہنگی ہورہی تھیں؛ حتیٰ کہ اشیائے خوردونوش کے نرخ بھی آسمان کوچھونے لگے اورملک میں آٹے اور چینی کے بحران نے جنم لیا۔ مہنگائی کے ساتھ ساتھ بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوا۔ غرض حکومت ہرشعبے میں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام دکھائی دی ‘ غریب آدمی مہنگائی کے بوجھ تلے دب کررہ گیااور حالات اس قدر سنگین صورتحال اختیار کرگئے کہ لوگ حکومت کے دن گننے لگے۔ وزیراعظم عمران خان قوم کو حوصلہ دیتے رہے‘ لیکن شاید بات اس سے آگے نکل چکی تھی اور اب قوم عام انتخابات سے قبل دکھائے گئے تبدیلی کے خوابوں کی تعبیر چاہتے تھے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی مہنگائی کے ایشو پر خوب سیاست کی ‘مگر اس سے عوام کاپیٹ تو نہیں بھر سکتاتھا۔ اب تیل کی عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونا پاکستانی معیشت کیلئے نعمت ِ خداوندی سے کم نہیں‘ یہ ایک ایساموقع ہے‘ جس سے حکومت بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہے اور اس کامکمل ریلیف عام آدمی تک پہنچا کر اپنی ماضی کی کمزوریوں کو کارکردگی میں بدل سکتی ہے۔ رواں ہفتے بازارِ حصص کاجائزہ لیاجائے تو رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران سٹاک مارکیٹ میں انڈیکس 1160.72 پوائنٹس گر گیا تھا اورسوانڈیکس 37058.95 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ بند ہوا تھا‘ جبکہ سرمایہ کاروں کے 180 ارب روپے ڈوب گئے تھے‘ تاہم دوسرے روزہی کے دوران اتار چڑھا کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہوا‘ ایک موقع پر انڈیکس 36913.69 پوائنٹس کی نچلی ترین سطح ‘جبکہ 37734.75 پوائنٹس کی بلند سطح پر دیکھا گیا ۔ کاروبار کا اختتام 636.80 پوائنٹس کی تیزی کے بعد 37695.75 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔ تیزی کے سبب سرمایہ کاروں کو ایک کھرب سے زائد کا فائدہ ہوا۔ کاروبار میں 1.69 فیصد کی بہتری دیکھی گئی‘ جبکہ 22 کروڑ 59 لاکھ 39 ہزار 560 شیئرز کا لین دین ہوا۔ سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی سب سے بڑی وجہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی ہے۔ پاکستان میں 13 سے 14 ارب ڈالرز کا تیل اور ایل این جی درآمد کیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کمی سے ملک کو صرف تیل کی مصنوعات درآمد کرنے پر چار سے پانچ ارب ڈالرز کی بچت ہوگی اور پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کی مد میں بھی دو سے تین ارب ڈالرز یا اس سے زیادہ کی بچت ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی موجودہ صورتحال میں قوم کوخوشخبری دی ہے کہ حکومت نے ملکی نظام ٹھیک کرنا شروع کر دیا ‘ مشکل وقت سے گزر آئے ‘ اب اچھا وقت آئے گا‘ مہنگائی پر قابو پالیا‘ جن لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے پیسہ بنایا ‘ ان کو نہیں چھوڑوں گا ‘ رپورٹ آنے والی ہے ‘ ان کو سزائیں دیں گے ‘بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائی جائیں گی ‘بلکہ انہیں کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ موجودہ حالات میں وزیراعظم واقعی یہ سب کچھ کرسکتے ہیں ‘جوعوام اور حکومت دونوں کے مفاد میں ہے‘ کیونکہ عوام تبدیلی کے نعرے تو کئی برسوں سے سن رہے ہیں‘ لیکن اب ٹھوس اقدامات کاوقت ہے اور عالمی حالات بھی مددگار ہیں‘ وزیراعظم عمران خان پختہ عزم کریں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کاپورا پورافائدہ عوام تک پہنچائیں گے‘ تو یقینا یہی ملک میں حقیقی تبدیلی کاآغازہوگا اور عوام خوشحال ہوں گے‘ جس کا بھرپور سیاسی فائدہ حکمران جماعت کوپہنچے گا‘لیکن اگر خدانخواستہ اب بھی عوام کوریلیف نہ دیاگیا اور مہنگائی کاسدباب نہ ہوا تو پھر بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو عوامی ردعمل کاسامنا بھی کرناپڑسکتاہے۔