سلیکٹڈ حکمران ملک میں صرف سلیکٹڈ میڈیا چاہتے ہیں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سلیکٹڈ حکمران ملک میں صرف سلیکٹڈ میڈیا چاہتے ہیں‘‘ جبکہ سلیکٹڈ اپوزیشن تو اسے پہلے ہی حاصل ہو چکی‘ کیونکہ نواز لیگ ساری کی ساری لندن جلا وطن ہو چکی اور ہمارا ویسے ہی برا حال ہے‘ جبکہ اول تو اسے موجودہ صورتِ حال میں سلیکٹڈ میڈیا کی بھی ضرورت نہیں‘ کیونکہ گلیاں سنسان ہو چکی ہیں اور ان کے اندر مرزا یار کیلئے مٹر گشت زیادہ آسان ہو چکاہے؛ حالانکہ اس مٹر کا گشت سے کوئی تعلق نہیں‘ بلکہ کسی بھی سبزی کا اس مٹرگشت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ سارے کا سارا اس قسم کے غلط محاوروں کا شاخسانہ ہے ‘جو ہر بات کے ساتھ کسی نہ کسی سبزی کو ملا دیتے ہیں‘ جیسے کریلا اور نیم چڑھا؛ حالانکہ یہ تو خود ہی اس قدر کڑوا ہوتا ہے‘ اسے نیم پر چڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کاغذی کشتی میں سمندر کا سفر کر رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کاغذی کشتی میں سمندر کا سفر کر رہی ہے‘‘ جو بجائے خود سمندر کی توہین کے مترادف ہے‘ جبکہ یہ کاغذ کا ضیاع بھی ہے؛ حالانکہ ملک کو کاغذ کی سخت ضرورت ہے اور کاغذ کا یہ بیجا استعمال جاری رہا تو اخبار کیسے چھپیں گے اور میرا روزانہ کا بیان کہاں شائع ہوگا‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ میرے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے ‘جبکہ اخبارات کو کاغذ سے محروم کر دینا‘ ایک طرح سے اخبارات کا گلا گھونٹنے اور میڈیا کی آزادی کو بھی کچلنے کے برابر ہے‘ تاہم اس کا ایک فائدہ یہ ضرور ہوگا کہ میرا بیان ٹی وی پر آ جائے گا اور لوگوں کو میری تصویر دیکھنے کا بھی موقع مل جائے گا۔ آپ اگلے روز کرک میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
کورونا سے گھبرانے کی ضرورت نہیں‘ جلد
قوم سے خطاب کروں گا:عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''کورونا سے گھبرانے کی ضرورت نہیں‘ جلد قوم سے خطاب کروں گا‘‘ اگرچہ جب بھی ایسا ہوتا ہے ‘ قوم کسی نئی مصیبت میں گرفتار ہو جاتی ہے۔ نت نئی مصیبت میں گرفتار ہونے میں ایک ورائٹی ضرور ہے اور قوم جب ایک مصیبت سے بور ہونے لگتی ہے توایک نئی مصیبت کا اہتمام کر دیا جاتا ہے اور اس سے قوم کے مزاج میں بھی ایک تبدیلی آتی ہے‘ جو اس بڑی تبدیلی کا ایک حصہ ہے ‘جسے لانے کا قوم سے وعدہ کیا تھا اور اسی طرح آہستہ آہستہ میرے کیے ہوئے تمام وعدے پورے ہو جائیں گے‘ جبکہ قوم کو نہ گھبرانے کی تلقین میں جب سے آیا ہوں‘ کرتا چلا آ رہا ہوں اور اب تک ماشاء اللہ اسے گھبرانے کی عادت سے چھٹکارا حاصل ہو چکا ہے اور اسے ایک طرح سے صبر بھی آ چکا ہے۔ یہ بھی ایک طرح سے کامیابی ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر قوم کے نام ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
یہ پہلی حکومت ہے‘ جو عوام کی جان سے کھیل رہی ہے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''تاریخ کی پہلی حکومت ہے ‘جو عوام کی جان سے کھیل رہی ہے‘‘ جبکہ ملک میں کرکٹ کا دور دورہ ہے اور اسے عوام کی جان سے کھیلنے کی بجائے کرکٹ کھیلنی چاہیے اور یہ کرکٹ جیسے کھیل کیخلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور یہ پہلا پروگرام ہے‘ جو یہ حکومت سوچ سمجھ کر کر رہی ہے اور اس سے اس کی سوچ اور سمجھ کا اندازہ بھی ہوتا ہے ‘جبکہ عوام کی جان تو ہماری مہربانیوں کی وجہ سے پہلے ہی لبوں پر آئی ہوئی ہے؛ حالانکہ جان کا لبوں پر آنا بھی کوئی اچھی بات نہیں‘ کیونکہ اپنے جسم کے اندر ہی رہنا چاہیے‘ ویسے تو کچھ لوگ جان ہتھیلی پر بھی رکھ لیتے ہیں‘ جو اس سے بھی زیادہ غلط اور نا مناسب بات ہے اور اس ملک کی پسماندگی کی اصل وجہ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزادؔ کی شاعری:
میں جانتا ہوں سبھی مسئلوں کا حل پگلی
تو صرف ہاتھ پکڑ اور ساتھ چل پگلی
ہمارے جیسے غلاموں کا کیا ہے‘ جی لیں گے
تمہیں اداس کریں گے یہ مورچھل پگلی
یہ کس کا ہجر لکھا ہے تمہارے ماتھے پر
یہ کس کے وصل نے ڈالے ہیں اتنے بل پگلی
کسی کے خواب مریں گے‘ کسی کے مہکیں گے
کسی کی آنکھ سمندر‘ کسی کی تھل پگلی
اری یہ عشق کی رڑکن‘ جانے والی نہیں
مزید اشک بہیں گے‘ نہ آنکھ مل پگلی
یہ خوش لباس بدن‘ کھوکھلے ہیں جذبوں سے
سراب ہیں جو نظر آ رہے ہیں جل پگلی
اپنے مطلب کا سودا کرتی ہے
آنکھ بھی کاروباری ہوتی ہے
اور‘ دو چار کم نکلتے ہیں
روز اختر شماری ہوتی ہے
ایک تکلیف ہے محبت بھی
اور پھر عمر ساری ہوتی ہے
تمہارا ذکر ہوا اور بے تحاشا ہوا
اس ایک بات پہ گھر میں بہت تماشا ہوا
یہ حکمتوں سے نہیں لمس سے بھرے گا حضور
پرانا زخم ہے اور زخم بھی خراشا ہوا
آج کا مقطع
گلی گلی مرے ذرے بکھر گئے تھے‘ ظفرؔ
خبر نہ تھی کہ وہ کس راستے سے گزرے گا