اسلام آباد میں گزشتہ دنوں‘ جس مقام پر پاک فضائیہ کا ایف سولہ طیارہ کریش ہوا‘ اگر اس کی ویڈیو کو غور سے دیکھا جائے اور اس کے ارد گرد کی کھلی شاہراہوں اور اس کے بالکل دائیں ہاتھ چند گز کے فاصلے پر گول چکر والی سٹرک کے ارد گرد دوڑتی ہوئی گاڑیوں اور انسانوں کو دیکھیں تو یہ سوچ کر روح تک کانپ جاتی ہے کہ طیارہ ‘اگر اپنے دائیں ہاتھ چند گز کے فاصلے پرگر جاتا تو نتیجے میں کس قدر انسانی جانیں آگ کے مہیب گولے کی صورت میں اٹھنے والے طوفان کی لپیٹ میں آ جاتیں۔لیکن ایسا نہیں ہوا ‘کیونکہ وطن کی عظمت اور حفاظت کیلئے اپنے جسموں پر وردی پہننے والے ‘اپنے رب کریم و رحیم کو گواہ بنا کر ایک ہی قسم کھاتے ہیں کہ آج سے ان کی زندگیاں ان کی سانسیں ‘ان کا آرام‘ اس وطن عزیزاور اس کے باسیوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے وقف ہیں۔ آج سے ان کا بدن ان کی زندگی اپنے لئے نہیں‘اپنے ماں باپ کیلئے نہیں ‘اپنے بیوی بچوں کیلئے نہیں ‘بلکہ صرف اور صرف اس پاک وطن اور اس میں بسنے والوں ‘ان کے ماں باپ بہن بھائیوں اور ان کے بچوں اور خاندانوں کی حفاظت اور آرام و سکون کیلئے وقف ہیں۔یہ ان کا وہ عہد ہوتا ہے ‘جس کے تحت کیپٹن سرور سے لالک جان اور کیپٹن کرنل شیر خان سے میجر صابر‘ کیپٹن علی ‘ کیپٹن قدیر‘ کرنل مجیب الرحمان اور ونگ کمانڈر نعمان اکرم اور لیفٹیننٹ مقدس تک شہدا‘ اپنی پیش کی گئی قسم کی حرمت اور سچائی کی انمٹ گواہی کا ثبوت دیتے ہیں اور عہد وفا کو پورا کرتے ہوئے اپنی جانیں اس وطن اور اس میں بسنے والوں کی حفاظت کیلئے قربان کرتے چلے آ رہے ہیں۔ شہا دت کی صورت میں ان کایہ عہد وفا ان کی یونٹ ان کے بدن پر سجائی گئی وردی کا فخر بن کر ہمیشہ جگمگاتا رہتا ہے۔
شجاعت و شرافت سے لبریز‘ خاندان کی عظمت اور نیک نامی کی منہ بولتی تصویر ‘ پاک فضائیہ کے قابل فخر اعزاز شیر افگن ٹرافی کے حامل ونگ کمانڈر نعمان اکرم‘ مسکراتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ گیارہ مارچ کی صبح جب اپنے فائٹرفالکن ایف سولہ کو اڑا رہے تھے تو ان کے سامنے وہی معمول کی پرواز اور مشن تھا‘ جس سے وہ اپنی مہارت اور تجربے سے سرفراز ہوتے چلے آ رہے تھے‘مگر ایف سولہ کے کاک پٹ کی پہلی ویڈیودیکھیں تو صاف پتا چلتا ہے کہ جیسے ہی اسلام آباد کے جی سیکٹرمیں داخل ہوتے ہیں تو ایف سولہ فائٹر کی بلندی اچانک کم ہونے لگتی ہے‘ جو خلاف ِمعمول نہیں‘ بلکہ انتہائی خلاف معمول تھی‘ جس سے نعمان اکرم کا الرٹ ہو جانا قدرتی امر تھا ۔ جہاز کی پرواز اور اس کی حرکات سے ایسا لگ رہا تھا کہ پائلٹ کو جہاز کے سسٹم میں کچھ غیر معمولی مسائل کا سامنا ہے ‘ جس سے نمٹنے اور اسے درست کرنے کیلئے اسے جدو جہد کرتے ہوئے دیکھا جا رہا تھا اور جب ان کی تیسری ویڈیو سامنے آتی ہے تو اندازہ ہو جاتا ہے کہ پائلٹ اب پہلے سے کچھ سکون میں ہے اور وہ پریشانی اور جہاز کے اندرونی سسٹم جیسے حالات جس سے جہاز کی پرواز اپنے معمول سے ہٹتی جا رہی تھی ‘اس پر کنٹرول کر لیا گیا ہے ۔
لیکن جیسے ہی ونگ کمانڈر نعمان اکرم کے ایف سولہ کی چوتھی ویڈیو سامنے آتی ہے تو جہاز کیNose ابھی بھی کچھ نیچے کی جانب ہے اور پائلٹ کو اپنی مطلوبہ Altitude کیلئے کوششیں کرتے ہوئے بھی دیکھا جا تا ہے‘ لیکن دوسری جانب یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ پائلٹ اپنے جہاز کا مکمل کنٹرول حاصل کر نے میں کامیابی حاصل کر چکا ہے۔ بدقسمت ایف سولہ کی اس پرواز کی جب پانچویں ویڈیو دیکھتے ہیں تو جہاز کا کاک پٹ بالکلIntact نظر آتا ہے ‘جس سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ونگ کمانڈر نعمان اکرم صورت ِحال کا اندازہ کرنے اور جہاز کے اندرونی سسٹم میں لمحے لمحے ہونے والی ٹیکنیکل پیچیدگیوں کے با وجود اپنی جان بچانے کیلئے پیرا شوٹ سے کودنے کیلئے تیار نہیں ‘جبکہ ایس او پیزکے مطا بق‘ ایسے میں پائلٹ کو اپنی جان کی حفاظت کو سب سے مقدم سمجھنے کے احکامات ہوتے ہیں۔
اب ‘اگر ایف سولہ کی ویڈیو6/6A دیکھیں تو ابھی جہاز کریش نہیں ہوتا تو ان دونوں تصویروں میں جہاز کے عقب میں آگ کے شعلے بلند ہوتے دکھائی دیں گے‘ جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ جہاز کی لمحہ بہ لمحہ کم ہوتی ہوئی بلندی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں ایف سولہ انتہائی طاقتور بجلی کی تاروں سے ٹکرا یا ہے اور اس کے کئی چشم دید گواہ بھی ہیں‘ جو یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے ‘لیکن ان دونوں ویڈیوز کی جو خاص بات تھی‘ وہ یہ تھی کہ اس کے با وجود ونگ کمانڈر نعمان اکرم اپنے جہاز کے کاک پٹ میں پہلے کی طرح موجود تھے اور اس آخری لمحات میں بھی انہوں نے جہاز کو بے سہارا چھوڑ کر پیرا شوٹ کے ذریعے کودنا منا سب نہ سمجھا ‘ کیونکہ اگر وہ ان چند سیکنڈ پر مشتمل لمحات میں جب موت ان کے بالکل سامنے کھڑی تھی ‘ایسا کرتے تو جہاز ہنستی کھیلتی کسی آبادی‘ نجی اور سرکاری دفاتر میں اپنے روز مرہ کے فرائض انجام دیتے ہوئے ملازمین یا کسی پر ہجوم مارکیٹ اور بازار میں جا گرتا‘ جس سے نہ جانے کتنی جانیں ضائع ہو جاتیں۔ایف سولہ کی ساتویں ویڈیو دیکھتے ہوئے صاف دکھائی دے گا کہ سب سے پہلے کاک پٹ یا جہاز کیNose نہیں ‘بلکہ اس کیTail زمین سے ٹکراتی ہے اور جیسے ہی جہاز کی دم زمین سے ٹکراتی ہے تو آگ کا ایک ا ور شعلہ عقب سے اٹھنے لگتا ہے‘ لیکن جہاز کا کاک پٹ ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہے۔
پاکستان کے شہرۂ آفاق اور مایہ نازونگ کمانڈر نعمان اکرم اس قوم ملک اور پاک فضائیہ سے کئے گئے عہد کو وفا کرتے ہوئے شہید ہو جاتے ہیں‘ کیونکہ اپنے کئے جانے والے اس عہد میں انہوں نے قسم کھائی تھی کہ آج سے ان کی زندگی‘ ان کا خاندان‘ ان کا آج او رکل اپنے لئے نہیں ‘بلکہ اس ملک قوم اور اس کے وقار کیلئے وقف ہو گا '' ایک لمحے کیلئے سوچئے‘ جب جہاز کی تکنیکی خرابی انہیں پکار پکار کر کہہ رہی تھی کہ اتر جائو فوراً ایک لمحے کی دیر کئے بغیرپیرا شوٹ کے ذریعے اتر جائو تو اس وقت ان کی جان سے پیاری بیٹی اوربیٹا نعمان کی آنکھوں کے سامنے نہیں آئے ہوں گے۔ اپنی برسوں کی وفا شعار اہلیہ کی وفا اور مسکراہٹ نے انہیں جھنجھوڑا نہیں ہو گا؟ بوڑھے ماں باپ کی آنکھوں میں اپنے لئے پیار محبت کا سمندرا نہیں اپنے ساتھ بہانے کیلئے لہریں مارتا ہوا اچھلا نہیں ہو گا؟ضرور اچھلا ہو گا‘ لیکن عہد وفا ان سب سے مقدم تھا۔
دوسرا کالم:کورونا وائرس کی وجہ سے حکومتی سطح پر اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر کی وجہ سے پاکستان بھر میں اس وقت بلا شبہ ہزاروں کی تعداد میں بھٹہ مزدور‘ عام مزدور‘ غریب ‘ نادار اور معذور افراد پر مشتمل گھرانے بے روزگاری کا شکار ہو چکے ہیں‘ جس کی جانب بہت سے لوگوں نے توجہ دلاتے ہوئے ان کی نشاندہی بھی کی ہے۔ کل ایسے ہی چندواقعات سامنے آئے تو ان کیلئے چار پانچ قسم کی دالیں‘ آٹا چاول گھی اور نمک مرچ مصالحہ اور آلو پیاز سمیت کچھ سبزیوں کا انتظام کرا دیا‘ لیکن ہمیں اپنے ارد گرد کے محلوں ‘ گلیوں ‘ بستیوں اور اپنے ہمسایوں کی جا نب دیکھتے رہنا ہو گا ‘کیونکہ پاکستان میں یہ وبا دن بدن مزید پھیل رہی ہے ‘جس سے معاشی ‘ سماجی اور تجارتی سرگرمیاں مزید کم پڑ سکتی ہیں۔ خوشحال اور بیرون ِممالک مقیم پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ جنہیں اﷲ نے اپنی نعمتوں سے سرفراز کر رکھا ہے‘ رابطے میں رہتے ہوئے‘ زکوٰۃ اور خیرات کی صورت میں جس کے بارے میں قرآن میں بار بار تاکید ہے‘ اپنی اپنی ذمہ داری نبھائیں!