تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-03-2020

سرخیاں‘ متن‘ اخبارات کی بحالی‘ شادیانے اور حبیب ؔاحمد

شہباز شریف دل بڑا کریں اور اجلاس 
میں واپس آئیں: شاہ محمود قریشی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف دل بڑا کریں اور اجلاس میں واپس آئیں‘‘ اگرچہ دل کا بڑا ہونا بجائے خود ایک بیماری ہے ‘لیکن ان لوگوں کو اس سے کیا فرق پڑتا ہے‘ کیونکہ بیماریاں تو ان کی زندگی کا باقاعدہ حصہ بن چکی ہیں؛ البتہ دل چھوٹا کرنا کوئی بیماری نہیں ہے‘ اسی لیے وزیراعظم عمران خان‘ بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کی تقریر سنے بغیر ہی اٹھ کر چلے گئے تھے اور یہ ان کا دل چھوٹا ہونے ہی کی وجہ سے تھا‘ لیکن اللہ میاں نے ان کا دل بنایا ہی اتنا چھوٹا ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں؟ اسی لیے وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں ‘کیونکہ بڑی بڑی باتیں انہوں نے اللہ میاں پر چھوڑ رکھی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ساری دنیا میں لوگ کورونا سے مر رہے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ساری دنیا میں لوگ کورونا سے مر رہے ہیں‘‘ اور اس سے زیادہ اطمینان بخش بات اور کوئی نہیں ہو سکتی کہ پاکستان بھی پوری دنیا کے برابر آ گیا ہے اور اب وہ کوئی پسماندہ ملک نہیں رہا ‘بلکہ ترقی یافتہ ہو چکا اور پاکستانیوں کے لیے مرنا کوئی نئی بات بھی نہیں ہے۔ آئے روز ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ مثلاً :بس کھائی میں گرنے سے 15 افراد جاں بحق ہو گئے‘ ٹرالر اور کار کی ٹکر سے آٹھ افراد موقعہ پر ہی جان کی بازی ہار گئے‘ مٹی یا برف کا تودہ گرنے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے یا چھت گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے‘ اس لیے وہ کورونا وائرس کو کیا سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کے دل کا انتہائی حساس
آپریشن اگلے ہفتے ہوگا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے دل کا انتہائی حساس آپریشن اگلے ہفتے ہوگا‘‘ اور یہ حسب معمول ایک دو ماہ کے لیے مؤخر بھی ہو سکتا ہے‘ کیونکہ یہ دل کا آپریشن ہے اور دل جب چاہے گا یا جب دل کی مرضی ہوگی‘ تب ہی بروئے کار آ سکتا ہے اور یہ سلسلہ کئی سال تک جاری بھی رہ سکتا ہے‘ کیونکہ بقول شاعر ع
دل کے معاملات ہیں دل کے معاملات
اور خدانخواستہ اس دوران اور بھی کئی بیماریاں سر اٹھا سکتی ہیں اور پلیٹ لیٹس غائب یا کم کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے؛ چنانچہ اس سارے معاملے میں کرتب کا ایک لازمی حصہ بھی موجود رہتا ہے‘ جو کہ بجائے خود نہایت تشویش کی بات ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اخبارات کی بحالی
بالآخر آفتاب اقبال نے اخبارات گھر میں آنے کی اجازت دے دی ہے ؛بشرطیکہ آپ انہیں ہاتھ نہ لگائیں ‘بلکہ قاسم انہیں باہر سے لایا کرے گا اور آپ کے سامنے پھیلا دیا کرے گا۔ قاسم اس لیے کہ اس سے ہم پہلے ہی بہت تنگ ہیں۔ شاید اسی طرح ہماری خلاصی ہو جائے۔ (مذاقاً کہا گیا)
شادیانے
حالیہ کالموں پر روزانہ تعریفی فون آ رہے ہیں اور یار لوگ ان کے بیچ میں سے جملے پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں اور لطف اندوز ہونے کا اظہار کر رہے ہیں ؛حالانکہ ان دوستوں کو بغلیں بجانے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے ‘کیونکہ یہ ادبی اختلاف ہے اور کوئی جائیداد وغیرہ کا جھگڑا نہیں ہے ‘نیز یہ کہ میرے اور ڈاکٹر ریاض مجید کے درمیان ایک احترام کا رشتہ شروع ہی سے موجود ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس لیے براہ ِکرم شادیانے بجانے بند کیے جائیں!
اور‘ اب آخر میں حبیبؔ احمد کی غزل:
خبر کہاں تھی زمیں کو یہ سرد ہوتے ہوئے
اُڑی پھرے گی خلائوں میں گرد ہوتے ہوئے
ہمارا کرب وہی شخص جان سکتا ہے
رہا جو شہر میں صحرا نورد ہوتے ہوئے
غریب لوگوں کے ٹھنڈے ہوئے بدن پہ نہ جا
وفا کریں گے ہتھیلی کے سرد ہوتے ہوئے
غزل سے ملتی ہے کس درجہ نسلِ آدم بھی
سب ایک جیسے لگیں فرد فرد ہوتے ہوئے
شعاعِ عمر اُرانے لگی ہے رنگِ وجود
ملیں گے خاک میں سر سبز زرد ہوتے ہوئے
ہنسی کی بات پہ روتا ہے کیوں خدا جانے
وہ ایک شخص جو ہنستا تھا درد ہوتے ہوئے
کہاں یہ تازہ شگوفوں کی فصل آئی تھی
نہ شاخ چھوڑتے جو پات زرد ہوتے ہوئے
زمیں سے کتنا مماثل وجود ہے اپنا
دروں دہکتا ہے اوپر سے سرد ہوتے ہوئے
ہیں تو مرگ نہیں‘ خوفِ مرگ مار گیا
لگیں ضعیف جواں سال مرد ہوتے ہوئے
آج کا مقطع
سحر ہوئی تو ظفرؔ دیر تک دکھائی دیا
غروب ہوتی ہوئی رات کا کنارہ مجھے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved