ملک بھر خصوصاً پنجاب میں بڑی تباہی دیکھ رہا ہوں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک بھر خصوصاً پنجاب میں بڑی تباہی دیکھ رہا ہوں‘‘ اور یہ تباہی دیکھنے کے لیے ہی میں اتنی دُور سے آیا ہوں‘ جو اگرچہ وہاں بیٹھ کر بھی دیکھ سکتا تھا‘ لیکن قریب سے دیکھنے کا کچھ اور ہی مزہ ہے‘ اس لیے میں نے آتے ہی جو پریس کانفرنس کی تھی ‘اس میں اکثر ساتھیوں کو اپنے ساتھ شامل کیا تھا‘ لیکن سخت مایوسی ہوئی کہ ابھی تک کورونا وائرس ان میں سے کسی کے قریب سے بھی نہیں گزرا ہے‘ تاہم امید رکھنی چاہیے‘ کیونکہ دنیا امید پر ہی قائم ہے اور مایوسی گناہ ہے‘ اور گناہوں اور گناہ گاروں کی تعداد پہلے ہی اتنی ہے کہ اب‘ اگر ان میں اضافہ بھی ہو جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
72 سال سے حکومت کی غلطیوں کی
سزا قوم بھگت رہی ہے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''72 سال سے حکومت کی غلطیوں کی سزا قوم بھگت رہی ہے‘‘ لیکن جب میری غلطیوں کی سزا قوم نے بھگتنا شروع کی تو اسے لگ پتا جائے گا کہ سزا کیسے بھگتی جاتی ہے؟ کیونکہ جتنی بڑی غلطیاں ہوتی ہیں‘ سزا بھی اتنی ہی بڑی اور عبرت ناک ہوتی ہے اور میری غلطیاں تو ابھی کسی قطار و شمار میں نہیں آتی ہیں اور اگر یہ کم بخت کورونا وائرس بیچ میں حائل نہ ہو جاتا تو اب تک نئی غلطیوں کے انبار لگا چکا ہوتا‘ تاہم اس بات پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں کہ اس مہلک وباکے ہوتے ہوئے کون کون سی غلطیاں کی جا سکتی ہیں اور نہیں تو کم از کم کھانے پینے کی غلطیاں تو کی ہی جا سکتی ہیں‘ جس سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔ آپ اگلے روز پشاور میں جمعیت کے سیکرٹری محمد خلیل جان سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ٹائیگر فورس بنا کر
ون ویلنگ نہ کرے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت ٹائیگر فورس بنا کر ون ویلنگ نہ کرے‘‘ کیونکہ اگر اسی نے ون ویلنگ ہی کرنی ہے تو سیدھی طرح کرے اور کسی چیز سے ٹکرا کر اسے کچھ مزہ تو آئے اور اگر اسے مزہ نہ آیا تو کم از کم ہم دیکھنے والوں کو تو آئے ‘جو کافی عرصے سے مزے کی شکل تک دیکھنے سے محروم چلے آ رہے ہیں‘ بلکہ روز روز کی تقریروں سے منہ کا مزہ اور بھی پھیکا ہو کر رہ گیا ہے اور اسی ذائقے میں بولتے پھرتے ایک دو پسلیاں بھی اندر ہو چکی ہیں؛ حالانکہ پسلیوں اور ذائقے کا کوئی دور کا تعلق بھی نہیں ہے‘ لیکن ملک ِعزیز میں ہر طرح کا تعلق پوری طرح سے مشکوک ہو چکا ہے‘ لیکن سوائے خاکسار کے کسی کو اس کا احساس تک نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ثرّیا عظیم ہسپتال میں آئسولیشن سنٹر کا افتتاح کر رہے تھے۔
کورونا وائرس سے بچنے کا ایک ہی
حل ‘گھر میں بیٹھنا ہے: سعید غنی
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ''کورونا وائرس سے بچنے کا ایک ہی حل ‘ گھر میں بیٹھنا ہے‘‘ اور اگر بیٹھے بیٹھے اکتا جائیں تو کھڑے ہو سکتے ہیں‘ بلکہ موقع مناسب دیکھ کر لیٹ بھی سکتے ہیں‘ بلکہ چھت پر جا کر بھی شہر کے مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں؛ اگرچہ بیویوں کی موجودگی میں مستقل طور پر گھر میں بیٹھنا ایک انتہائی صبر آزما کام ہے‘ لیکن مصیبت کے وقت صبر کرنے اور ہمت نہ ہارنا ہی زندہ قوموں کی نشانی ہے ؛ اگرچہ اس حالت میں دیر تک زندہ رہنا بجائے خود ایک کٹھن کام ہے‘ لیکن آدمی آزمائشیں اٹھا کر ان میں سے کُندن ہو کر نکلتا ہے ‘جبکہ مایوس ہونا اور رونا پیٹنا شانِ مردانگی کیخلاف ہے ‘ ورنہ یہ بات شادی کرتے وقت سوچنی چاہیے تھی۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر ؔطالب کی تازہ غزل:
پہلے دارا کچھ اور کہتا ہے
اور دوبارہ کچھ اور کہتا ہے
مرضی دریا کی اور ہے اب کے
اور کنارہ کچھ اور کہتا ہے
جا رہا ہے مسافر اور کہیں
پر ستارہ کچھ اور کہتا ہے
آنکھیں کچھ اور دیکھتی ہیں یہاں
اور نظارہ کچھ اور کہتا ہے
جیسے تیسے بھی ہو رہا تھا مگر
اب گزارا کچھ اور کہتا ہے
آپ کا تو ارادہ اور ہے کچھ
پر ہمارا کچھ اور کہتا ہے
اور کچھ کہہ رہا ہے آدھا جسم
جبکہ سارا کچھ اور کہتا ہے
لہنگا تو اور کہہ رہا تھا کچھ
یہ غرارہ کچھ اور کہتا ہے
اس کے چہرے پہ اور کچھ ہے ضمیرؔ
پر اشارہ کچھ اور کہتا ہے
آج کا مقطع
ساون کا اندھا ہوں‘ ظفرؔ
سبھی ہرا لگتا ہے مجھے