گالیاں دے کر صحافیوں کو خاموش رہنے
کا پیغام دیا جا رہا ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''گالیاں دے کر صحافیوں کو خاموش رہنے کا پیغام دیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ یہ کام دھمکیوں وغیرہ سے بھی لیا جا سکتا تھا جبکہ بقول غالبؔ حکومت کے لب اتنے شیریں نہیں ہیں کہ صحافی گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوں۔ اس لیے صحافیوں کا صرف ٹینٹوا دبا کر رکھنا چاہیے ‘اگرچہ مجھے اچھی طرح سے معلوم نہیں ہے کہ یہ ٹینٹوا کم بخت ہوتی کیا چیز ہے ‘جبکہ جو باتیں والد صاحب نے مجھے سکھائی ہیں ان میں یہ محاورے بالکل شامل نہیں تھے‘ اگرچہ جو ہنر مجھے سکھایا گیا ہے اس کے سامنے محاوروں کی کوئی حیثیت نہیں ہے جو مہمل اور ناقابل یقین بھی ہوتے ہیں مثلاً ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ سے زیادہ فضول محاورہ اور کیا ہو سکتا ہے کیونکہ گھٹنا تو آنکھ پر مارا ہی نہیں جا سکتا‘ اگر کوئی مار سکتا ہے تو مجھے مار کر دکھائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا پر سیاست نہیں کریں گے، تاجر تجاویز دیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کورونا پر سیاست نہیں کریں گے، تاجر اپنی تجاویز دیں‘‘ کیونکہ سیاست صرف بھائی صاحب کر رہے ہیں جو لندن میں بیٹھ کر بڑی بہادری سے یہ کارنامہ سر انجام دے رہے ہیں اور اس شجاعت اور جوان مردی پر ہر کوئی اَش اَش کر رہاہے‘ جبکہ یہاں ہم جو خدمت کر رہے ہیں وہ بھی آپ سب دیکھ ہی رہے کہ؛ چنانچہ تاجر برادری کے ساتھ مل کر ہم صرف تجارت کریں گے کیونکہ یہی ہمارا کام ہے اور یہ ہم میں سے ہیں اور ہم ان میں سے۔ اگرچہ تجارت کرنے کے لیے اقتدار میں ہونا ضروری ہوتا ہے اور اقتدار میں رہ کر جو تجارت ہم نے کی تھی اس نے تاجر برادری کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے کیونکہ ان کے لیے ہمارا سر بلند ہونا ہی کافی تھا جبکہ پوری قوم کی سودے بازی کرنا کوئی اتنا آسان کام نہیں ہے اگرچہ ہم سب کچھ سابقہ تجربے کی بنیاد پر ہی کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں کاروباری برادری سے خطاب کر رہے تھے۔
25 ہزار متاثرین کو سنبھالنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''25 ہزار متاثرین کو سنبھالنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے‘‘ اس لیے اگر یہ متاثرین 25 ہزار سے تجاوز کرتے ہیں تو اپنے رسک پر ہی ایسا کریں گے؛ چنانچہ انہیں اپنی مدد خود ہی کرنا ہوگی جیسا کہ زندہ قوموں کا شیوہ ہے جبکہ ویسے بھی زندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے۔اور یہ بھی یادر کھنا ضروری ہے کہ یہ زندگی اصل نہیں ہے اور دنیا تو ویسے بھی دکھوں کا گھر ہے جس سے جتنی جلدی نجات حاصل ہو جائے اتنا ہی اچھا ہے اس لیے قوم کو پھر میری تلقین یہی ہے کہ گھبرانا نہیں۔ آپ اگلے روز خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
شہباز شریف نے میری تجویز پر دیگر
جماعتوں سے مشاورت کی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف نے میری تجویز پر دیگر جماعتوں سے مشاورت کی‘‘ کیونکہ ساری جماعتیں اکٹھی ہو کر تعاون کریں گی تب ہی میرا کاروبار بھی چلے گا کیونکہ ہر کاروبار کے لیے سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کاروبار کرنے والے کی اپنی ضروریات سب سے مقدم ہوتی ہیں جن کا کبھی اچھی طرح سے خیال نہیں رکھا گیا اور اس لیے کامیابی کا منہ دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوا، سوائے اس حقیر رقم کے جو بڑی مشکل سے بچائی جاتی ہے اور بہت کفایت شعاری سے کام لینا پڑتا ہے کیونکہ برسات کے دنوں کے لیے بھی کچھ پس انداز کرنا پڑتا ہے بلکہ میرے لیے تو ہر موسم ہی برسات کا موسم ہوتا ہے اور احتیاجات کی گھٹائیں چھائی رہتی ہیں جو برستی بھی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
سب کا دیکھا ہوا، گہرائی میں گاڑا ہوا میں
نظر آتا ہوں جو اب جڑ سے اکھاڑا ہوا میں
گھاس ہوں جس کو گزرتے ہیں کچلتے ہوئے لوگ
پھر اُبھر آتا ہوں قدموں سے لتاڑا ہوا میں
تا کہ وہ دیکھ سکے سب مری طرفیں یکسر
اس کے آگے کبھی ترچھا، کبھی آڑا ہوا میں
نوشِ جاں کرتا ہے وہ اپنے طریقے سے مجھے
اس لیے بھی کہیں پتلا، کہیں گاڑھا ہوا میں
چومتا رہتا ہوں ان گالوں کو باری باری
اس طرح سے ترے تکیے پہ ہوں کاڑھا ہوا میں
بیٹھتا جائوں گا اس فرش پہ رفتہ رفتہ
گرد سا یہ تری پوشاک سے جھاڑا ہوا میں
ہوتا رہتا ہوں کچھ آباد بھی اب ساتھ ہی ساتھ
شہر ہوں اور کسی دشمن کا اجاڑا ہوا میں
عادتیں میری سبھی تو نے ہی کر دی ہیں خراب
نہیں سُدھروں گا کبھی تیرا بگاڑا ہوا میں
ہار تو مان ہی سکتا نہیں ایسے میں، ظفرؔ
پھر سے تیار ہوں لڑنے کو پچھاڑا ہوا میں
آج کا مقطع
ظفرؔ پھرتا ہوں میں بیزار ہی اس شہر میں یوں تو
مگر پھر بھی کسی شے کی طلبگاری میں رہتا ہوں