صفائی پیش کرنے کیلئے وزیر اعظم سے نہیں ملوں گا: جہانگیر ترین
تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''صفائی پیش کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان سے نہیں ملوں گا‘‘ کیونکہ ہماری صفائی کیلئے وہ خود جو موجود ہیں اور یہی ان کا کام بھی ہے ‘جسے وہ شروع سے ہی نہایت خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے ہیں‘ اس لئے ہم اپنا کام کرتے ہیں اور وہ اپنا اور ہم نے کبھی ایک دوسرے کے کام میں دخل اندازی نہیں کی۔ اور یہ جو انہوں نے کہا کہ میں آٹا چینی بحران کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑوں گا تو بالکل ٹھیک کہا کہ آخر وہ ہمیں چھوڑ کر کہاں جائیں گے‘ اس لئے نہ وہ ہمیں چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہم اُنہیں‘ بلکہ یہ یک جان دو قالب کی سی صورت حال ہے‘ جس میں نہ قالب بدلا جا سکتا ہے‘ نہ جان کو‘ جبکہ ہم صحیح معنوں میں ساتھی ہیں‘ اس لئے ہمارے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے‘ کیونکہ دلوں کے معاملے خدا جانتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
راشن مستحقین کی دہلیز پر پہنچایا جائے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''راشن مستحقین کی دہلیز پر پہنچایا جائے‘‘ جبکہ مستحقین میں سفید پوش طبقہ بھی شامل ہوتا ہے اور خاکسار نے سفید پوشی ہی کی وجہ سے نئے سرے سے ایک بڑی اور کشادہ دہلیز تعمیر کرا لی ہے ‘جس پر کافی خرچہ بھی آ گیا ہے‘ بلکہ گھر کا زیادہ تر حصہ اس دہلیز ہی میں شامل ہو گیا ہے اور رہائش بھی کافی مشکل ہو گئی ہے‘ لیکن میں مشکل پسند آدم ہوں ‘اس لئے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ بلکہ جب دہلیز کے حساب سے راشن ملے گا تو ساری کسر پوری ہو جائے گی۔ خدا ایک دروازہ بند کرتا ہے تو کئی دروازے کھول بھی دیتا ہے‘ جس پر صرف ایک مناسب سائز کی دہلیز بنوانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ بڑا کارساز ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومتی اعلانات کے باوجود مزدور طبقہ
امداد کا منتظر ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی اعلانات کے باوجود مزدور طبقہ امداد کا منتظر ہے‘‘ جن میں دیگر طبقے بھی شامل ہیں‘ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ دیہاڑی وار آدمی کا صرف اور صرف دیہاڑی لگنے کی صورت میں گزارا ہوتا ہے۔حکومت ان کی فریاد سُنی ان سُنی کر رہی ہے؛ حتیٰ کہ خود میں بھی اس پر کوئی غور نہیں کرتا اور تقریر کے باوجود دیہاڑی نہیں لگتی اور ویسے کا ویسا ہی اُٹھ کر واپس آ جاتا ہوں‘ کیونکہ اگلی تقریر کی تیاری کرنا ہوتی ہے؛ چنانچہ میں نے اب سوچا ہے کہ تقریر کرنے کے بعد سارا وقت اس پر غور کرنے میں گزار دوں کہ آخر اس میں سے اثر کہاں چلا گیا ہے کہ نہ حکومت ٹس سے مس ہوتی ہے ‘نہ عوام اور ٹس سے مس نہ ہونے والوں میں ‘میں خود بھی شامل ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے بیان جاری کر رہے تھے۔
ایف آئی اے رپورٹ سنگین‘ دیکھیں
وزیراعظم کیا سزا مقرر کرتے ہیں: شہبازشریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ایف آئی اے رپورٹ سنگین‘ دیکھیں وزیراعظم کیا سزا مقرر کرتے ہیں‘‘ اگرچہ ہمارے ہاں فرنٹ مینوں کو سزا وغیرہ دینے کا کوئی رواج نہیں ہے ‘بلکہ انہیں آفاتِ الٰہی سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے‘ جو کہ ان کی خدمات کا فطری تقاضا بھی ہے ‘جبکہ فطرت کے تقاضوں کو ہمیشہ ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے‘ کیونکہ فطرت جب دیتی ہے تو چھپر پھاڑ کر ہی دیتی ہے ‘جبکہ ہمارے ہاں ماشا اللہ ایسے چھپروں کا ڈھیر لگا ہوتا تھا ‘جن کی باقیات اب بھی موجود ہیں‘جنہیں دیکھ کر یہ شعر یاد آتا ہے ؎
یادِ ماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
آ پ اگلے روز اسلام آباد میں سماجی ویب سائٹ ٹویٹر سے اپنا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب ڈاکٹر ظفر حسین تسکینؔ کی شاعری:
یقین کرتے ہوئے بدگمان دیکھا ہے
یہ معجزہ بھی تہہ آسمان دیکھا ہے
بغیر رستوں کے دیکھے ہیں فاصلے میں نے
نشاں سے خالی بھی میں نے نشان دیکھا ہے
میں گُم ہوں اُس کے خدوخال میں ابھی یارو
بیاں سے پہلے جو رنگِ بیان دیکھا ہے
............
اسے اچھی طرح سے بھولنے کو
محبت کو دوبارہ کر لیا ہے
جو منصف سے کہی ہے بات میں نے
وہی در پر پیادے سے کہی ہے
ہر ایک شے مجھے نیچی دکھائی دیتی ہے
تری شرابِ نظر کا خمار کیسا ہے
وہ عرض حال جو تکمیل چاہے
وہی پورے نے آدھے سے کہی ہے
کہیں مُدّہ نہ پڑ جائے مرے پر
میں کیوں اس سانحے میں آ گیا ہوں
جہاں سے منزلیں دکھتی ہیں مجھ کو
میں ایسے فاصلے میں آ گیا ہوں
آج کا مطلع
کبھی قرار‘ کبھی اضطراب میں ہونا
یہی ہے تیرے حساب و کتاب میں ہونا