قوم آٹا‘ چینی بحران کے ذمہ داروں کیخلاف
آپریشن کلین اپ چاہتی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''قوم آٹا‘ چینی بحران کے ذمہ داروں کیخلاف آپریشن کلین اپ چاہتی ہے‘‘ اگرچہ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ بقایا کارروائی 25 اپریل کے بعد ہو گی‘ لیکن اس وقت تک کون انتظار کرے؟ یعنی ع
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
اگرچہ تمام چھوٹے بڑے لیڈروں کی زلفیں پہلے ہی سر ہو چکی ہیں اور کسی کے سر پر بال کم کم ہی نظر آتے ہیں؛ حتیٰ کہ میں بھی اگر ٹوپی اتار دوں تو کافی حد تک فارغ البال ہی نظر آئوں گا‘ لیکن اگر میں کوشش بھی کروں تو فارغ التقریر نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں اقلیتوں میں امدادی رقوم کی تقسیم کے موقعے پر خطاب کر رہے تھے۔
کسان اور کاشتکار سے زیادتی برداشت نہیں کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسان اور کاشتکار سے زیادتی برداشت نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ میں خود بھی اب اسی طبقے سے تعلق رکھتا ہوں‘ کیونکہ جو زمین میں نے اپنے دور میں اپنے یا اہلِ خانہ کے نام پر خریدی تھی‘ سارا ٹبّر ہی کاشتکار ہو کر رہ گیا ہے ‘لیکن احتساب والوں سے ہماری کاشتکاری بھی برداشت نہیں ہو رہی؛ حالانکہ جب بنجارہ لاد چلے گا تو یہ سب ٹھاٹھ یہیں پڑا رہ جائے گا اور ہم نے کون سی یہ زمین ساتھ لے کر جانی ہے‘ نہ ہی یہ کہیں باہر بھیجی جا سکتی ہے‘ یعنی اس کی لینڈ لانڈرنگ بھی نہیں کی جا سکتی اور حکومت نے خواہ مخواہ ہاہا کار مچا رکھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
غریبوں کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''غریبوں کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے‘‘ جبکہ ہمارے ساتھیوں میں بھی کافی غریب طبع لوگ موجود ہیں‘ جو ہر طرح کی مدد کے مستحق ہیں؛ اگرچہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت کافی ہاتھ پیر مارتے رہتے ہیں‘ جن میں سے کچھ کو وزیراعظم نے اِدھر اُدھر بھی کر دیا ہے‘ جس سے ان کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے‘ جبکہ خود خاکسار پر بھی انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں؛ حالانکہ انگلیاں اٹھانے کیلئے نہیں‘ بلکہ چاٹنے کیلئے ہوتی ہیں یا گھی نکالنے کیلئے انہیں ٹیڑھا کرنا پڑتا ہے‘ جبکہ یہ محاورہ آدھا صحیح اور آدھا غلط ہے‘ کیونکہ گھی صرف سردیوں میں جما ہوا ہوتا ہے‘ گرمیوں میں نہیں‘ جب انگلیاں کوئی کام نہیں کرتیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کی کارکردگی صفر‘ حالات خراب ‘
الیکشن ہونے چاہئیں: ممنون حسین
سابق صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''حکومت کی کارکردگی صفر‘ حالات خراب‘ الیکشن ہونے چاہئیں‘‘ اور حالات اس قدر خراب ہیں کہ دہی بڑے بھی صحیح نہیں بن رہے‘ کیونکہ خالص دہی بھی دستیاب نہیں‘ اس لیے بڑے بھی چھوٹے ہو کر رہ جاتے ہیں اور نہ ہی حکومتی حلقوں کو میری خدمات حاصل کرنے کا کبھی خیال آیا ہے ‘جبکہ نواز شریف نے اسی خوبی پر مجھے صدرِ مملکت بنایا تھا ‘جس دوران مجھے پوری طرح سے اپنے جوہر دکھانے کا موقعہ ملا اور میاں صاحب انگلیاں چاٹتے رہ جاتے تھے ‘بلکہ خالی پلیٹ کو بھی اچھی طرح چاٹ کر صاف کرتے تھے ۔ بقول شاعر:ع
کہانیاں تھیں کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیمؔ
آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور ‘ اب آخر میں اقتدار ؔجاوید کی نظم '' غار‘‘ پیش خدمت ہے:
ہے ممکنات میں کہ دونوں
ایک شہر میں مقیم ہوں
ملک کے لاجوردی تھال کو سیاہ دن کی دُھول نے
ذرا سی شام کی غریب روشنی نے
شب کی نرم راکھ نے چھپا لیا ہو
لاجوردی تھال کو ستاروں کے سمیت کھا لیا ہو
اور اسیر ایک ہی فلک کے نیچے چل رہے ہوں
اپنی اپنی زندگی کی آگ کی
انگیٹھیوں میں جل رہے ہوں
ہے عین ممکنات میں
کہ گاڑیوں کے اژدھام میں
رکے ہوں اک جگہ کے انتظار میں
کہ سبز روشنی ہو‘ چل پڑیں ‘ نکل پڑیں
سڑک کی بھیڑ میں رواں دواں ہوں
ساتھ ساتھ جا رہے ہوں
ایک شاہراہ پر سفید بدلیوں کی چھائوں
ساتھ ساتھ پڑ رہی ہو
آئنے میں دفعتاً تری جھلک پڑے
نگاہ یک بیک چھلک پڑے
سیاہ شب میں دونوں نیند کے جہان میں
عین مین ایک شٹل دیکھتے ہوں
موتیے کے پھول کھِل اٹھے ہوں
دو گھروں کے سامنے
ہے ممکنات میں
کہ دونوں ایک شہر میں مقیم ہوں
ہم ایک راستے سے شہر کی حدود چھوڑتے ہوں
سات دن کہیں گزارتے ہوئے
بہم ہوں‘ خود کو جوڑتے ہوں
یا دوبارہ ایک راستے سے دونوں
شہر کے مہیب غار میں اُتر رہے ہوں!!
آج کا مقطع
گلے تو کیا ملنا ہے‘ ظفرؔ
ہاتھ ملانے سے بھی گئے