سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر
عوام کی صحیح ترجمانی کی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر عوام کی صحیح ترجمانی کی ہے‘‘ تاہم ‘ میری ترجمانی بھی کسی سے کم نہیں‘ جو میں روزانہ کی بنیاد پر کرتا ہوں؛ اگرچہ بعض خاسدین کے مطابق ‘عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اگر خاکسار کو تقریروں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ کسی طرف منہ کر جائیں گے‘ لیکن یہ بھی ان کی بھول ہے ‘کیونکہ اگر گھروں سے باہر نکلیں گے تو کورونا پابندیوں کی وجہ سے ویسے ہی دھر لیے جائیں گے اور ان کا سارا پروگرام دھرے کا دھرا ہی رہ جائے گا۔ اس لیے بہتر ہے کہ میری تقریریں صبر شکر کر کے سنتے رہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے راشن تقسیم کے وقت خواتین کی بھگدڑ پر ناقص انتظامات کی مذمت کر رہے تھے۔
خواجہ برادران کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''خواجہ برادران کی قومی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں‘‘ تازہ مقدمہ جس کا منہ بولتا ثبوت ہے‘ علاوہ ازیں حواجہ سعد رفیق نے بطور ریلوے منسٹر چین سے جو ناقص ریل انجن خریدنے کا سودا کیا تھا‘ وہ چین جیسے دوست ملک کی طرف خیر سگالی کا ایک بہت بڑا قدم تھا‘ کیونکہ وہ انجن کوئی بھی خریدنے پر تیار نہیں تھا اور جو چلنے سے پہلے ہی جواب دے گئے تھے اور اس ڈیل میں اگر خواجہ صاحب کو چار پیسے بچ گئے تو وہ محض اتفاق کی بات ہے‘ ورنہ وہ نہ اپنی طرف سے گھاٹے کا سودا سمجھ کر ہی یہ ڈیل کر رہے تھے اور اس پر آج تک حیران بھی ہیں۔ آپ اگلے روز خواجہ برادران کو ضمانت پر رہائی کی مبارکباد دے رہے تھے۔
حکومت مشکل حالات میں قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گی: فردوس عاشق
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''حکومت مشکل حالات میں قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گی‘‘ اس لیے جتنی جلد ہی ہو سکے قوم کو اس خوش فہمی سے باہر نکل آنا چاہیے‘ کیونکہ جو جاٹ جپھا حکومت نے قوم کو ڈال رکھا ہے‘ اس سے نکلنا اس کے بس کا روگ ہی نہیں؛ چنانچہ قوم کو چاہیے کہ صبر کرے اور گھبراہٹ کا شکار نہ ہو ‘جبکہ ویسے بھی قوم تنہائی کا شکار نہیں‘ کیونکہ وہ پہلے ہی گھروں میں قید ہو کر لاک ڈائون کے مزے لے رہی ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہی تھیں۔
پیپلز پارٹی نے آئین کی خون سے آبیاری کی: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی لیڈر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے آئین کی خون سے آبیاری کی‘‘ اور ظاہر ہے کہ یہ عوام کا خون تھا‘ کیونکہ اپنے کار ہائے نمایاں کی وجہ سے رہنمائوں کا خون تو ویسے بھی فاسد ہو گیا تھا ‘جو آئین کی آبیاری کے لیے استعمال نہیں ہو سکتا تھا‘ جبکہ آئین کی آبیاری اس لیے بھی ضروری تھی کہ اس کی چھتر چھایا میں ہماری قیادت اپنی خصوصی خدمات انجام دے رہی تھی‘ اس کے علاوہ ہمارا خون ویسے بھی سفید تھا ۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
پیہم روانی میں
ہم اہل ہجر میں
اور وصل کے سب موسموں سے ہو کے آئے ہیں
یہاں اس کنجِ غفلت میں
جہاں پر نیند بکھری ہے
غبار بے دلی رقصاں ہے
خوابِ رفتگاں کی دھول اڑتی ہے
کہ اب وہ وقت ہے‘ جس میں
محبت‘ نام ہے
بس دل کو خوش رکھنے کا ہنگامہ
تمنّا سے پرے
خوابِ گزشتہ سا
کہ گزری رات کا قصہ ہے اب
تیری کہانی بھی
وہ اضمحلال طاری ہے
کہ وحشت بھی
تھکن اوڑھے ہوئے آرام کرتی ہے
مگر--- اُڑتے رہے ہیں ہم
پرندوں کی طرح
اس شاخ سے اُس شاخ تک
رقصاں رہے ہیں چار سُو
گلیوں میں بازاروں میں
ہنستے‘ مار کھاتے‘ تلملاتے
پروں پر--- ساری دنیا کے تماشوں کو دھرے
مگر اک دن اُترنا تھا
سو‘ اُترے ہیں
ردائے خاک کو اوڑھے
خمارِر ایگانی میں
پڑے‘ آرام سے تکتے ہیں
مِٹّی کے نشے میں چُور آنکھوں سے
نئے‘ ہنستے ہوئے‘ سر پھوڑتے
اُمید سے دہکے ہوئے چہروں کو
آشوبِ جوانی میں
ازل سے تا ابد بہتی ہوئی
پیہم روانی میں---!
آج کا مطلع
سب کام وبائی ہو گئے ہیں
بوسے بھی ہوائی ہو گئے ہیں