تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-04-2020

سرخیاں‘متن اور الیاسؔ بابرؔ اعوان کی شاعری

حکومت کورونا کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کر سکی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کورونا کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کر سکی‘‘ جیسا کہ ہم حکومت کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کر سکے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ ملکِ عزیز میں کوئی بھی مسئلہ صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیا جا سکتا‘ بلکہ زیادہ تشویشناک معاملہ تو یہ ہے کہ یہاں غلط طریقے سے بھی کسی مسئلے کو ہینڈل نہیں کیا جا سکتا‘ کیونکہ ہمارا اپنا طریقہ سراسر غلط تھا‘ لیکن اس کے بعد بھی مسئلہ حل نہ ہوا اور وزیراعظم عمران خان ابھی تک برسر اقتدار ہیں اور ہمارا منہ بھی چڑا رہے ہیں؛ حالانکہ اس عمر میں منہ چڑانا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سپریم کورٹ نے حکومت آئینہ دکھا دیا ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہ ہے کہ ''سپریم کورٹ نے حکومت آئینہ دکھا دیا ہے‘‘ چنانچہ میں نے بھی بازار سے ایک آئینہ خرید لیا ہے ‘جو حکومت کو دکھایا کروں گا‘ کیونکہ تقریروں کا تو اس پر کوئی اثر ہونے سے رہا‘ لیکن سر دست ایسا بھی نہیں ہو سکتا‘ کیونکہ لاک ڈائون کی وجہ سے ہم کہیں آ جا بھی نہیں سکتے کہ حکومت کو اُس کے پاس جا کر آئینہ دکھایا جا سکے‘ کیونکہ دور سے آئینہ دکھانے سے تو اتنا ہی اثر ہوگا ‘جتنا تحریروں سے ہو رہا ہے‘ نیز یہ بھی سوچا ہے کہ اگر آئینہ دکھانا اتنا ہی نتیجہ خیز ہے تو میں تقریروں کے ساتھ ساتھ خود کو بھی دکھایا کروں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
خواجہ برادران پروڈکشن آرڈر پر شکریہ ادا 
کرنے سپیکر کے پاس گئے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کا ہے کہ ''خواجہ برادران پروڈکشن آرڈر پر شکریہ ادا کرنے سپیکر کے پاس گئے‘‘ اور جو انہوں نے سپیکر کو وزیراعلیٰ بنوانے کی پیشکش کی تھی ‘وہ محض ایک ضمنی بات تھی‘ کیونکہ ایسی باتوں میں زیادہ تر ضمنی باتیں ہی ہوا کرتی ہیں‘ نیز ہمارے اپنے ارکان اسمبلی اِدھر اُدھر اُڈاریاں مارتے پھرتے ہیں‘ ہم سپیکر کو وزیراعلیٰ کیا بنوائیں گے؟نیز اگر بنواتے بھی تو وہ ہمیشہ کے لیے پکّے ہو جاتے اور ہم حمزہ شہباز کو کیا منہ دکھاتے؟اگرچہ حمزہ شہباز تو فی الحال ہمیں ہی منہ دکھانے کے قابل نہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
معیشت کو زندہ کر سکتے ہیں‘ مرنے والوں کو نہیں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''معیشت کو زندہ کر سکتے ہیں‘ مرنے والوں کو نہیں‘‘ جبکہ ہمیں اس کا وسیع تجربہ بھی حاصل ہے ‘کیونکہ ہم نے معیشت کو کئی بار مار کر زندہ کیاہے ؛ حالانکہ ہم نے اسے مارا تھا اور اب بھی حسب ِ توفیق سندھ میں اسے رفتہ رفتہ اللہ کو پیارا کر رہے ہیں اور دوسری طرف یہ خود بخود زندہ بھی ہوتی جاتی ہے اور جہاں تک مردوں کو زندہ کرنے کا تعلق ہے تو ہماری پارٹی میں والد صاحب اور متعدد چچا جانوں سمیت کئی پہنچی ہوئی برگزیدہ ہستیاں موجود ہیں کہ اگر وہ چاہیں تو یہ بھی کر کے دکھا سکتی ہیں‘ آزمائش شرط ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں الیاسؔ بابرؔ اعوان کی شاعری:
کچّی پکّی کہتا ہوں
لیکن سچّی کہتا ہوں
سُنتا تو میں سب کی ہوں
لیکن اپنی کہتا ہوں
اصل میں نقلی ہوتا ہے
جس کو اصلی کہتا ہوں
تجھ سے مل کر آئوں تو
بہکی بہکی کہتا ہوں
............
دلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں
ہم آسمان سے سیدھے زمیں پہ آ گئے ہیں
جو نائو چھوڑ گئی ہے وہ لے بھی جائے گی
گُماں کی سمت فقط اس یقیں پہ آ گئے ہیں
درست طور غلط انگلی تھام لی گئی تھی
کہیں پہ جانا تھا لیکن کہیں پہ آ گئے ہیں
بس ایک دُکھ نے سب کو اکٹھا کر دیا ہے
تمام لوگ محبت کے دیں پہ آ گئے ہیں
جس اہتمام سے ہم راستوں سے بھٹکے تھے
جہاں پہ جانا تھا آخر وہیں پہ آ گئے ہیں
............
جسے بھی چھُوتے ہیں رنگ اس کا کھلنے لگتا ہے
ہمارے خوں میں دھنک کا معاملہ ہے دوست
............
بچھڑ تو جائیں گے‘ پہلے سے ہم نہیں رہیں گے
مگر یہ بات ہے لوگوں کو غم نہیں رہیں گے
یہی تو بات کسی نے مجھے بتائی نہ تھی
جو ساتھ چلتے ہیں وہ ہم قدم نہیں رہیں گے
آج کا مطلع
ہیں کس طرح کے بام و در تو دکھا
کسی دن ہمیں اپنا گھر تو دکھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved