حکومت مشکل کی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''حکومت مشکل کی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی‘‘ اور انہیں ان کی بیویوں کے پاس مستقل طور پر رہنے کیلئے گھر بھیجے گی ‘تا کہ وہ اذیّت برداشت کرنے کے عادی ہو سکیں اور تساہل پسندی سے باز رہیں‘ اس لیے عوام کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں اور انہیں اس کڑی آزمائش کے لیے تیار رہنا چاہیے‘ تا کہ ابتلا کے ماحول میں رہنے کی انہیں عادت پڑے کہ دراصل یہ ان کی قوتِ برداشت کا امتحان ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس کے پاس ہوتے ہیں یا نہیں؟ جبکہ رعایتی نمبروں سے پاس ہونے کی کوئی گنجائش نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ضرورت مندوں میں رقوم کی تقسیم کا جائزہ لے رہے تھے۔
ڈاکٹرز دنیا بھر میں کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''صرف پاکستان نہیں‘ ڈاکٹرز دنیا بھر میں کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں‘‘ اس لیے ڈاکٹرز کو زیادہ شور مچانے کی ضرورت نہیں اور انہوں نے کورونا سے اس قدر خوفزدہ ہونا تھا تو انہیں چاہیے تھا کہ ڈاکٹر کی بجائے وکیل‘ انجینئر یا سائنس دان بن جتے اور ڈاکٹرز یہ بات یاد رکھیں کہ جس نے کورونا سے اللہ کو پیارا ہونا ہے‘ وہ کسی دوسری بیماری سے نہیں ہو سکتا‘ کیونکہ ویسے ہی آخر سب نے دنیا کو چھوڑ جانا ہے ۔ آپ اگلے روز ایک سوشل پروگرام میں شرکت کر رہی تھیں۔
وزرا اور مشیروں کی فوج سوشل میڈیا میں گھوڑے دوڑا رہی : سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وزرا اور مشیروں کی فوج سوشل میڈیا میں گھوڑے دوڑا رہی ہے‘‘ حالانکہ ملک میں گھوڑوں کی تعداد پہلے ہی بہت کم رہ گئی ہے‘ اس لیے وہ کفایت شعاری سے کام لیتے ہوئے گدھے دوڑا سکتی تھی اور اگر یہ ناپسند ہوں تو خچر دوڑا سکتی تھی؛ چنانچہ انہی فضول خرچیوں کی وجہ سے ملکی مسائل حل نہیں ہورہے‘ علاوہ ازیں جب اس کام کیلئے سارا ملک پڑا ہے تو سوشل میڈیا پر اتنا بوجھ ڈالنے کی کیا ضرورت تھی اور یہی نازک صورت ِحال ہے جس کی بنا پر خاکسار کو ہر روز تقریر کرنا پڑتی ہے۔ آپ اگلے روز جامعہ مسجد منصورہ میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔
پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا عوام کو ریلیف نہیں ملا: مرتضیٰ وہاب
ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ''پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا عوام کو ریلیف نہیں ملا‘‘ بلکہ اس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ‘کیونکہ وہ تو آئے روز پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے عادی تھے‘ جن پر کم قیمتوں کا بم گرا دیا گیا ہے‘ جو کہ ان کی برداشت سے باہر ہے ‘کیونکہ عوام کو جس چیز کی عادت پڑ جائے‘ اس کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے‘ جیسا کہ ہم کر رہے ہیں اور کوڑا کرکٹ‘ پانی کا قحط‘ چائنا کٹنگ اور ناجائز قبضوں کے عوام‘ جس طرح عاری ہو چکے تھے‘ ان کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے ‘ہم نے ان چیزوں میں کمی نہیں ہونے دی اور اب عوام خوب مزے کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ابرار ؔاحمد کی نظم پیش ِ خدمت ہے:
بات تو ایک ہی ہے
آہستہ چلیں یا تیز
ایک بار ہی آنسو بہا دیں
یا انہیں اپنے اندر جمع رکھیں
ڈھیروں باتیں کریں
یا چپ کی دھول میں لپٹے رہیں
اجلے لباس پہنیں
یا موسموں کی چادر اوڑھے رہیں
خاک کی طرح بیٹھ رہیں
یا اونچی ہوائوں میں اڑتے پھریں
دیوار کے ساتھ لگے رہیں
یا در در کی ٹھوکریں کھائیں
بات تو ایک ہی ہے
بارشوں میں نہائیں
یا دھوپ میں سوکھتے پھریں
میٹھی نیند سوئیں
یا عمر بھر کا رت جگا منائیں
اُسے دیکھیں
یا اس سے بے نیاز ہو جائیں
محبت کریں
یا ایک فضول نفرت کے ہم راہ
زندگی سے گزریں
بات تو ایک ہی ہے
رومان بھری اداسی
یا پر تشدد اکتاہٹ
خود فریبی کے پھول
یا سچائی کی ضربیں
بچپن کے جھولے
یا پختہ عمر کے جھٹکے
آہستہ خرام سفر
یا راستوں کو ادھیڑتے ہوئے
سموں کا شور
اضمحلال اور اندھیرا گرنے کی رفتار تو ایک سی رہتی ہے
جہاں بالآخر ہمیں پہنچنا ہے
ہم نہ بھی چاہیں
تو ایک دن پہنچا دیے جائیں گے!
آج کا مقطع
ہنستا ہے جو اس میں شعر‘ ظفرؔ
بے کار مشین ہماری ہے