تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-04-2020

سرخیاں‘متن‘ درستی اور عامرؔ سہیل کی شاعری

شیخ رشید کے دم کرنے سے دم کرنے والوں کا
استحقاق مجروح ہوگا:حافظ حسین احمد
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ''شیخ رشید کے دم کرنے سے دم کرنے والوں کا استحقاق مجروح ہوگا‘‘ کیونکہ دم کرنا ہمارا کام ہے‘ اور یہ ہمارے کام میں دخل اندازی کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے‘ ویسے بھی: ؎
جس کا کام اسی کو ساجے
اور کرے تو ٹھینگا باجے
کیونکہ کسی شریف آدمی کے روزگار پر لات مارنے سے زیادہ افسوسناک حرکت اور کوئی نہیں ہو سکتی‘ جبکہ کوروناوائرس کی وبا نے پہلے ہی معاشی حالات خراب کر رکھے ہیں۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں ایک روزنامہ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن نے مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ
کھڑا ہونے کی بجائے تقسیم کیا: عثمان بزدار 
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن نے مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑا ہونے کی بجائے تقسیم کیا‘‘ جبکہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہو گئے ‘جو انہیں عبرت دلانے کیلئے کافی تھا‘ اپوزیشن کو یہ تکلف روا رکھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور اپوزیشن اسی طرح اپنا وقت ضائع کرتی رہتی ہے اور جو کام اس کے نہ کرنے والا ہو‘ اسی میں ٹانگ پھنسا بیٹھتی ہے‘ جبکہ ٹانگ یا تو چلنے کیلئے ہوتی ہے یا حاتم طائی کی قبر پر مارنے کیلئے یا اسے پرائے پھڈا میں اڑایا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف‘ عمران خان کی قیادت میں 
سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''پاکستان تحریک انصاف ‘عمران خان کی قیادت میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے‘‘ اسی لیے اس میں کوئی دروازہ بھی نہیں‘ نہ ہی نکالا جا سکتا ہے‘ اس کے اوپر سے پھلانگ کر پار کرنے کی کوشش میں ٹانگ تڑوانے کے روشن امکانات بہر حال موجود ہیں اور یہ کوشش کرنی بھی نہیں چاہیے ‘کیونکہ ٹانگیں چلنے کے لیے ہوتی ہیں؛اگرچہ ان کے دیگر متعدد استعمال بھی موجود ہیں‘ جو کچھ زیادہ خوشگوار اور مناسب نہیں‘ کیونکہ اگر اپنا پھڈا موجود ہو تو کسی کے پھڈے میں ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں‘ جبکہ ہماری یہ سیسہ پلائی دیوار ہی ہمارا پھڈاہے۔ آپ اگلے روز پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نجیب ہارون کے استعفے کے حوالے سے اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
لاک ڈائون کے باعث بیکار ہونے والوں
کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''لاک ڈائون کے باعث بیکار ہونے والوں کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا‘‘ چنانچہ ایک بیکار شخص کو ایک روپیہ دے کر میں اپنے فرض سے سبکدوش ہوا کہ قطرے قطرے سے اسی طرح دریا بن جاتا ہے اور میں اس کے دریا بننے کے انتظار میں ہوں اور اگر جملہ سربراہانِ جماعت اسی طرح ایک ایک روپیہ خیرات کرتے رہیں تو اس کے دریا بننے میں کوئی امر مانع نہیں ‘ کیونکہ کسی اچھے کام کی ابتدا کرناہی اصل بات ہوتی ہے ‘جو میں نے کر دی ہے اور اس پر اپنے آپ کو شاباش بھی دے رہا ہوں‘ کیونکہ آدمی کو خود اپنی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں معمول کی تقریر کرنے میں مصروف تھے۔
درستی
محمد حسین ہزمل نے کالم میں اقبالؒ کا شعر اس طرح درج کیا ہے؎
وہ تھے تو تمہارے آباء‘ تم کیا ہو
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو
اصل شعر اس طرح سے ہے؎:
تھے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو
علاوہ ازیں کل میں نے مقطع غلط لکھوا دیا تھا ‘ صحیح اس طرح سے ہے؎
پھنستا ہے جو اس میں شعر‘ ظفرؔ
بیکار مشین ہماری ہے
اور ‘ اب آخر میں عامرؔ سہیل کے کچھ اشعار:؎
شہر برآمدۂ حُسن میں رَم کرتا ہے
میں جو آواز لگاتا ہوں تو غم کرتا ہے
درد تبلیغ کیا کرتی تھیں آنکھیں جو گئیں
اب میرے کِیسے میں اک یاد کا ٹکڑا بھی نہیں
تم وہ منہ پھٹ بھی نہیں جھٹ سے جو پردہ کر لو
حمد اور فجر کی بوچھار سے کمرہ بھر لو
چاند اور چاند کے نقشے کی بنا رکھی ہے
تم نے باغوں میں بنفشے کی بنا رکھی ہے
وہ محبت ہو جو ملتی نہیں آسانی سے
سجدۂ سہو ہو ناراض ہو پیشانی سے
...............
یہ گھاٹ گھاٹ عشقوں دمشقوں کی چاندنی
مصروف نیند اور دوپٹے سے باندھنی
تُو اتنی بدلحاظ کہ کچھ دوستی نہیں
اے حسنِ بے نیاز سحر کوستی نہیں
تُو تھان ہے خدا کا کہ محمل‘ بدن فریب
میں شعر کہہ رہا ہوں کہاں ہیں مگر شکیب
یہ راز کون اور یہ ہمراز کون ہے
کس کس کو خوش کروں یہاں ناراض کون ہے
بوتل میں ایک چہرہ ہے بوتل میں خام عشق
اے حسنِ دل شکوہ ترا بے لگام عشق
آج کا مطلع
کچھ بھولو کچھ یاد رہو
شاد رہو‘ آباد رہو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved