تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-04-2020

سرخیاں‘متن اور شہزاد بیگ کی غزل

ملک اور معیشت کو کچّی پرچی پر چلانے
کی اجازت نہیں دیں گے: شیری رحمن
پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''ملک اور معیشت کو کچّی پرچی پر چلانے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ اس لیے حکومت ہمارے سامنے کوئی درخواست پیش نہ کرے ‘بلکہ کسی پکّی پرچی کا بندوبست کرے ‘جس طرح میاں نواز شریف ‘صدر امریکہ باراک اوبامہ کے سامنے پکی پرچی سے پڑھ پڑھ کر تقریر کیا کرتے تھے ؛چنانچہ ہم نے بھی اپنی ساری پرچیاں پکّی کر لی ہیں اور جعلی اکائوونٹس کا مسئلہ بھی حل کر لیا ہے ‘کیونکہ کچھ گواہ ‘ بیٹھ گئے ہیں اور کچھ اللہ کی قدرت سے ویسے ہی غائب ہو جائیں گے اور کسی غیبی مدد سے مطلوبہ ریکارڈ بھی نذرِ آتش ہو سکتا ہے‘ جبکہ ویسے بھی ہر جگہ سے شارٹ سرکٹ کی شکایات آ رہی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومت بلند بانگ دعوے کر کے بھُول جاتی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت بلند بانگ دعوے کر کے بھُول جاتی ہے‘‘ جبکہ بلند بانگ دعوے کا مطلب یہ ہے کہ دعویٰ تو بلند کیا جائے ‘لیکن اس کے ساتھ بانگ بھی دی جائے کہ حکومت سے تو مرغے ہی اچھے ہیں ‘جو دعوے بھی نہیں کرتے اور صبح سویرے بانگ بھی دیتے ہیں‘ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ لوگوں کو معیشت کی بہتری کے لیے جو مرغیاں‘ مرغے دے رہی ہے‘ ان مرغوں سے بانگ دینا ہی سیکھ جائے ‘جس سے اس سوئی ہوئی قوم کو جگانے کا مسئلہ بھی حل کر سکتا ہے اور میں اس لیے بلند بانگ تقریر نہیں کرتا‘ کیونکہ اس کے ساتھ بانگ بھی دینی ضروری ہوتی ہے؛ اگرچہ خود مجھے اپنے آپ کو جگانے کے لیے بھی بانگ دینا ضروری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز کورونا کا بہانہ بنا کر نیب پیشی 
سے نہ گھبرائیں: فیاض الحسن چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''شہباز کورونا کا بہانہ بنا کر نیب پیشی سے نہ گھبرائیں‘‘ کیونکہ پیشی پر نہ آنے کے باوجود احتساب ادارہ منصفانہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں کسی وقت بھی گرفتار کر سکتی ہے‘ کیونکہ جب سے ہم اقتدار میں آئے ہیں ‘ادارہ بہت زیادہ منصفانہ ہو گیاہے ‘جو کہ چند مزید لیگی رہنمائوں کے ساتھ بھی یہ منصفانہ سلوک کرنے واا ہے ۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
مُلک رشیخ رشید جیسے لوگوں کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا: رانا ثناء اللہ
سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''مُلک رشیخ رشید جیسے لوگوں کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا‘‘ کیونکہ ملک جب ہمارا متحمل نہیں رہا تھا تو ہمارا پھٹا اُٹھا دیا گیا تھا‘ جس پر اب ہم برف بیچ رہے ہیں‘ کیونکہ ہم فارغ بیٹھنے اور گھر میں بیٹھ کر مکھیاں مارنے کے قائل نہیں ہیں‘ جن کے تدارک کا ہم نے علیحدہ انتظام کر رکھا ہے؛ اگرچہ مکھیاں خود ہی ہمیں زیادہ لفٹ نہیں کرواتیں‘ تاہم کوئی نہ کوئی مکھی ہماری ناک پر ضرور بیٹھی رہتی ہے ‘کیونکہ اسے پتا ہے کہ اسے اُڑان کی اب ہم میں سکت ہی نہیں رہی ہے‘ جبکہ ویسے بھی ہمارے ساتھ وہی سلوک کیا گیا ‘جو دُودھ میں گری مکھی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل آباد سے شہزاد بیگ کی تازہ غزل:
ضرور سب کو بھلا سوگوار کرنا ہے
کہ داستاں کا یہیں اختصار کرنا ہے
تو میرا دوست بھی ہے میرا اک سفینہ بھی
یہ راستا ہمیں ایک ساتھ پار کرنا ہے
یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے جا کے ساحل پر
کسے اتارنا‘ کس کو سوار کرنا ہے
ملال ہے مرے وحشی کو خوش لباسی کا
سو اس لباس کو اب تار تار کرنا ہے
کسی کے سامنے جانے کا ایک مطلب تھا
یونہی نہیں کہ ہمیں چھپ کے وار کرنا ہے
خزاں رُتوں میں اُسے یاد ہی نہیں رہتا
بہار رُت میں کسے اختیار کرنا ہے
تمہیں پہنچنے کی عُجلت ہے‘ تم چلے جائو
مجھے کسی کا ابھی انتظار کرنا ہے
شکاری آپ ہی جس کے شکار ہو جائیں
پھر اُس غزال کو کس نے شکار کرنا ہے
بدلتی رُت کا تقاضا ہے بس یہی شہزادؔ
کہ اب کے بار ہمیں کھل کے پیار کرنا ہے
آج کا مطلع
محبت ہے مگر اس کو خبر ہونے سے ڈرتا ہوں
کہ اس خوشبوئے دل کے منتشر ہونے سے ڈرتا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved