جتنا مرضی گند اچھالا جائے حق اور سچ
بیان کرتے رہیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''جتنا مرضی گند اچھالا جائے حق اور سچ بیان کرتے رہیں گے‘‘ کیونکہ جب ہم یہ گند ڈال رہے تھے تو ہمیں معلوم نہیں تھا کہ اسے اچھالا بھی جائے گا‘ حالانکہ گندصرف ڈالنے کیلئے ہوتا ہے اور اسے اچھال کر اس کے اس غلط استعمال سے گریز کرنا چاہیے، اس لیے ہم نے اسے چھپا چھپا کر اور سینت سینت کر رکھا ہوا تھا، حیرت ہے کہ اسے اچھالنے والوں کو اس کی بدبو بھی نہیں آتی بلکہ وہ سارے ماحول ہی کو بدبودار کر رہے ہیں‘ جبکہ حکومت اس کا نوٹس لینے کی بجائے اس پر بغلیں بجا رہی ہے ‘حالانکہ بغل چھری رکھنے اور منہ رام رام کرنے کے لیے ہوتا ہے‘ جبکہ چھری کو خربوزے اورخربوزے کو چھری پر گرایا بھی جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کورونا پر فوکس کرنے کی بجائے
سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑی ہوئی ہے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کورونا پر فوکس کرنے کی بجائے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑی ہوئی ہے‘‘ جبکہ دوسرے معنوں میں اس نے سیاسی مخالفین کو آگے لگا رکھا ہے جو دن کی دیرینہ خواہش بھی ہے کہ آگے بڑھ کر عوام کی خدمت کی جائے‘حالانکہ وہ عوام کی جتنی خدمت کر چکے ہیں عوام اب تک اسی کی تاب نہیں لا سکے اور اب اسی خدمت ہی کو ہدف بنایا جا رہا ہے حالانکہ عوام اب رفتہ رفتہ اس کے عادی ہو چکے تھے، بیشک سندھ کے عوام سے پوچھ لیا جائے جو اگر کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کورونا سے بچنے کے لیے اذانیں دے رہے ہیں اگرچہ وضو کے لیے انہیں پانی دستیاب نہیں ہے۔ لیکن وہ کافی سمجھ دار لوگ ہیں اور تیمم کے ذریعے یہ کام انجام دے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس شاہ سے فون پر گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا پھیلائو روکنے کے لیے عوام کو گھروں میں رہنا ہوگا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کورونا پھیلائو روکنے کے لیے عوام کو گھروں میں رہنا ہوگا‘‘ کیونکہ کورونا سے مرنے کی بجائے چار دن گھر کی اذیت جھیلنا کہیں بہتر ہے کہ زندگی بہر حال اللہ کی نعمت اوریہ صورتحال ایک آزمائش ہے جس سے گزر کر ہی آدمی کندن بن سکتا ہے۔ یعنی ع
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
اس لیے کہتے ہیں شادی کرنے سے پہلے آدمی کو سو بار سوچنا چاہیے کیونکہ بعد میں تو سوچ بچار کی اہلیت ہی ختم ہو جاتی ہے اس لیے شادی سے پہلے کا عرصہ سوچ بچار کے لیے لازمی ہوتا ہے ورنہ جب چڑیاں کھیت چُگ جائیں تو پھر کیا ہو سکتا ہے، ماسوائے ہاتھ ملنے کے حالانکہ ہاتھ مل مل کر صرف دھوئے جاتے ہیں تا کہ کورونا سے بچا جا سکے۔ آپ اگلے روز وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی سے امدادی چیک وصول کر رہے تھے۔
حکومتی امداد ابھی 25 فیصد مستحقین تک بھی نہیں پہنچی: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی امداد ابھی تک 25 فیصد مستحقین تک بھی نہیں پہنچی‘‘ اور یہ بات مجھے ان 25 فیصد مستحقین نے خود بتائی ہے جو میری تقریروں پر واویلا کر رہے تھے کہ ایک تو ہمیں حکومتی امداد نہیں ملی اور دوسرے سینیٹر صاحب نے تقریریں کر کر کے ہمارا ناک میں دم کر رکھا ہے‘ حالانکہ دم ناک ہی میں ہونا چاہیے تا کہ سانس لی جا سکے جبکہ منہ سے صرف تقریر کی جاتی ہے یا اس پر آہ و بکا کیا جاتا ہے‘ لیکن حکومت نہ امداد فراہم کر رہی ہے اور نہ ان تقریروں کا کوئی بندوبست کر رہی ہے اور اگر امداد نہیں دیتی تو کم از کم روزانہ کی اس یلغار ہی سے انہیں نجات دلائی جائے حالانکہ انہیں اس کو بھی غنیمت سمجھنا چاہیے کہ چلو امداد نہ سہی انہیں کچھ تو مل رہا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ریسکیو 1122 اور نشتر ہسپتال کا دورہ کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں اس ہفتے کی غزل:
کیا تماشا ہوں کہ اندھوں کو دکھائی دے رہا ہوں
اور جو بہرے ہیں ان کو بھی سنائی دے رہا ہوں
راہ پر بیٹھا ہوں سارا مال و دولت ساتھ لے کر
اور ہر لمحے نہ لُٹنے کی دہائی دے رہا ہوں
لُطف ہے اک راہ سے بے راہ کرنے میں بھی اتنا
جو طلب کرتے ہیں ان کو رہنمائی دے رہا ہوں
شام ہے اور اپنے آگے ہاتھ پھیلایا ہوا ہے
وہ سخی ہوں خود کو دن بھر کی کمائی دے رہا ہوں
آخر ش خود سے علیحدہ ہو رہا ہوں رفتہ رفتہ
یوں میں اپنے آپ کو زخمِ جدائی دے رہا ہوں
دل میں ویسے تو جگہ تھوڑی سی بھی خالی نہیں ہے
پھر بھی اُس بد عہد کو اس میں سمائی دے رہا ہوں
یہ قفس کو ساتھ لے کر ہی نہ اڑجائیں کسی دن
سارے اندر کے پرندوں کو رہائی دے رہا ہوں
جو بیاں میرا نہیں اُس کی وضاحت کے علاوہ
جُرم جو تھا ہی نہیں، اس کی صفائی دے رہا ہوں
تا کہ دستورِ زمانہ وہ ظفرؔ، خود بھی سمجھ لیں
یوں بھلائی کرنے والوں کو برائی دے رہا ہوں
آج کا مطلع :
چار سو پھیلتی خوشبو کی حفاظت کرنا
اتنا آساں بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا