تحریر : طاہر سرور میر تاریخ اشاعت     29-05-2013

سمیعہ ناز زندہ باد

’’غالب میڈیکل سٹور‘‘ سے جاری ہونے والے نسخہ کے مطابق عوام کے درد کی دوا، درد کا حد سے گزر کر دوا ہوجانا ہے۔ غریب کی خوشی، عیش وعشرت اور حیثیت اس قطرہ سی ہے جو دریائوں کے ’’مینڈیٹ‘‘ میںغرق ہو نے کے عمل کو ہی اپنی بقاء جانتاہے ؎ عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا وطن عزیز میںسورج بادشاہ سوانیزے سے بھی زیادہ قریب آچکاہے۔ پنجاب ،بلوچستان، سندھ اورخیبر پختونخوا کو اگرچہ گرمی کی شدت نے اپنی لپیٹ میںلے رکھا ہے لیکن پنجاب میں تو گرمی کا یہ عالم ہے جیسے گلی گلی اورمحلے محلے ایٹمی تجربات کیے جارہے ہیں۔ بائیس بائیس گھٹنے کی لوڈشیڈنگ میں چھوٹے بڑے ڈیموں سمیت یوپی ایس اورجنریٹر سب کچھ دم دے چکے ہیں۔ وطن کی فضائیں جنریٹروں کی آوازوں سے گونج رہی ہیں۔ یو پی ایس اور جنریٹر مرمت کرنے والے مستری ان دنوں ڈاکٹر عبدالقدیر خان اورڈاکٹر ثمر مبارک علی مند جیسے ایٹمی سائنسدانوںسے بھی کوئی اوپر کی چیز بن چکے ہیں۔ یوپی ایس کے مستری کی فیس ایسوسی ایٹ فزیشن جبکہ جنریٹر کا ماہر کارڈیالوجیسٹ کے پروفیسر سے بھی زیادہ مال بنارہاہے۔ ہم وہ بدقسمت قوم ہیںجن پر باربار مارشل لانافذ کیے گئے اور جمہوریتوں نے بھی اپنی ہیٹرکس مکمل کیں مگر بنیادی ضرورتوں میں شامل بجلی ہمارے پاس نہیںہے۔2000ء تک ہمارے پاس بجلی وافر مقدار میںموجود تھی اورہم بجلی بھارت کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی بھی کررہے تھے۔اس کے بعد وہ ہوا جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ جنرل مشرف اپنے روشن خیال دور میں امریکہ کی سپانسر جنگ لڑتے رہے مگر کمانڈو خان کی جمہوری اور ٹیکنوپارلیمنٹ نے ملک کو اندھیروں میںدھکیل دیا۔ 2008ء کے عام انتخابات کے بعد آصف زرداری اورمیاں نوازشریف نے جس طرح ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر ہمیشہ ساتھ نبھانے کی قسمیں کھائی تھیں اس سے لگ رہاتھاکہ ہمارے دن پھر جائیں گے‘ مگر وہ سب کچھ اردوفلم ’’بھائی بھائی‘‘ کی شوٹنگ ثابت ہوئی۔ انتخابات کے نتیجہ میںیوسف رضا گیلانی جس طرح مشترکہ وزیر اعظم بن کر سامنے آئے تھے‘ لگ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی ، نون لیگ ،عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیوایم اورمولانا فضل الرحمان سب مل کر بحرانوںکے طوفانوں میںپھنسی عوامی کشتی کو ساحل تک لے جائیں گے، مگر یہ خوشی ،یہ راحت ،یہ عشرت عوام کے نصیب میںنہ تھی۔ بیچارے عوام ہر بار الیکشن نامی جمہوری ایکٹی وٹی میںشریک ہوتے ہیںمگر ان کے ہاتھ لوڈشیڈنگ ، دہشت گردی، بیروزگاری، بھوک ننگ اورذلت کے سوا کچھ ہاتھ نہیںآتا۔اس بار الیکشن کو عوامی دکھوں کا کوئی آسمانی نسخہ بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ… اپنی تقدیر بدلنی ہے تواپنے آپ کو ووٹ دو… عوامی شعور کی ان پیڈ میڈیائی مہمیز کا نتیجہ یہ نکلاکہ ووٹروں کا ٹرن آوٹ بڑھااورساتھ ہی ساتھ ان کے دکھوں کا ٹرن آوٹ بھی بڑھ گیا۔ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی باعزت رہائی اب ’’قومی سلامتی‘‘ کی ترجیحات میں سر فہرست ہے۔آئین توڑنے سے لے کر دہشت گردی کی عالمی جنگ میں فرنٹ لائن پارٹنر شپ کے اس فیصلے تک جو جنرل صاحب نے تن تنہا کرلیاتھا‘ آج کون اس مائی کے کمانڈو لعل سے پوچھ رہاہے کہ ’’آپ نے یہ سب کچھ کیسے کرلیا‘‘۔ آئین کے متعلق تو کمانڈو خان کے پیش روجنرل نے کہاتھاکہ ’’میرے لیے آئین کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے جسے میں جب چاہوں پھاڑ سکتا ہوں‘‘۔ اپنے 9سالہ طویل دور میںبجلی کا ایک یونٹ بھی پیدا نہ کرنا کتنا بڑا جرم ہے؟اس کا حساب کتاب کب ہوگا اورکون کرے گا؟ گذشتہ دنوں پنجاب کارڈیالوجی ہسپتال میں دل کے مریض دوست کی تیمار داری کرنے گیاتو وہاں ہمارے ایک ریٹائرڈ ’’صاحب بہادر‘‘ کہہ رہے تھے کہ ’’آٹھ سو سی سی چلانے والوںکے ہاتھ مرسڈیز دے دی گئی ہے‘‘۔گویا ہمارے محب اور محافظ ملک کو مرسڈیز سمجھ کر ڈرائیو کرتے ہیں،اسی لیے وہ وقتاً فوقتاً جیپیں اورٹرالے چھوڑ کر مرسڈیز کی ڈرائیوانجوائے کرنے چلے آتے ہیں۔اسی طرح ایک دوسرے مقام پر جہاں چند ریٹائرڈ افسران اکٹھے تھے سیاستدانوں میں کیڑے ڈالے جارہے تھے‘ وہاں لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار صرف سیاستدانوں اور جمہوری حکمرانوں کو ٹھہرایاجارہاتھا۔ملک میں پائی جانے والی تمام تر بدحالی کی ذمہ داری سیاستدانوں پرڈالنے کے بعد وہ عورتوں کی طرح کپڑوں، پینٹ کوٹ، ٹائیوں اورجرابوں کی باتیں کرنے لگے۔ان کا کہناتھاکہ حکومت سازی میں ناقص کارکردگی کی طرح یہ لوگ فیشن ،کپڑوں کے انتخاب اورجمالیاتی طور پر بھی حکمرانی کے مطلوبہ معیار سے عاری ہوتے ہیں۔ایک صاحب نے تو یہ بھی کہاکہ جنوبی پنجاب کے کوٹے پر بننے والے وزیر اعظم کو تو ہم نے اکثر بلیو پینٹ کوٹ کے ساتھ پیلی جرابیں پہنے دیکھا ہے۔میں ان کی باتیں سن کر حیران ہورہاتھاکہ کیایہ وہ لوگ ہیںجو ماضی قریب میںریاست کے اہم ادارے میں مختلف عہدوں پر براجمان تھے۔ ان کے دل ودماغ میںجمہوری نمائندوں کے لیے کس قدر نفرت ہے۔ یہ سب عوامی نمائندوں کو اچھوت سمجھتے ہیں۔ یہ ایک ایسا مائنڈ سیٹ ہے جس میںتبدیلی لانا بہت ضروری ہے۔مانا کہ قومی جمہوری قیادت میںاس وقت قائد اعظم اورمولانا حسرت موہانی جیسے ذہین اوردیانتدار ناپید ہیں ،دوسری طرف بھی تو وافر تعداد میں طارق بن زیادنہیںہیں۔فوجی اورجمہوری قیادت کو صدق دل سے ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا‘ اسی میں ہماری سیاسی، سماجی، معاشرتی اورریاستی بھلائی کا راز چھپا ہوا ہے۔ فوجی اورسیاسی ہارمنی پیدا کیے بغیر پاکستان کے ان گنت مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ پانچ مئی کو میاں نوازشریف وزارت عظمیٰ کے لیے اپنی ہیٹرک مکمل کریں گے ۔کسی جمہوری لیڈر کے لیے تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہونا ایک منفرد ریکارڈ ہے، تجزیہ نگاروں کاکہناہے کہ میاں صاحب کو اپنے دور حکومت میںبحرانوں اورمشکلات کے دریائوں کاسامنارہے گا۔منیر نیازی نے کہاتھاکہ اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا پروردگار میاں صاحب کو بحرانوں کے دریائوں، سمندروں اور ان سے اٹھنے والے جوار بھاٹوں پر فتح عطافرمائے تاکہ وہ صحیح معنوں عوام کی خدمت کرسکیں۔آخر میںسانحہ گجرات میںشہید ہونے والی سکول ٹیچر سمیعہ ناز کا ذکر کرنا چاہوں گا جو آگ میں جلتے اورپگھلتے بچوںکو بچاتے ہوئے خاکستر ہوگئی۔بائیس سالہ سمیعہ نازدختر محمد نذیر کو بائیس توپوں کی سلامی سے بھی کوئی بڑی سلامی دینی چاہیے، گجرات کے علاقہ راجیکی کی اس بہادر بیٹی کی بہادری اورحب الوطنی روح کو گرما دینے والی ایک عظیم مثال ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی نے سانحہ گجرات میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کو پانچ،پانچ لاکھ روپے کے چیک دینے کے موقعہ پر اعلان کیاہے کہ علاقہ میںسمیعہ ناز کے نام کا ایک سکول بنایاجائے گاجو ہمیںہماری اس بہادر بیٹی کی یاد دلاتارہے گا۔گجرات سے ’’دنیا ‘‘ کے نمائندہ خرم بٹ نے بتایا ہے کہ وین میں سمیعہ کے سگے بھتیجے بھی آگ میںجل رہے تھے مگر اس بہادر بیٹی نے اپنے سگوں سے پہلے جلتے ہوئے دوسرے بچوں کو بچایا،اس کوشش میںاس کے سگے بھتیجے آگ کا ایندھن بن گئے۔بائیس سالہ سمیعہ ناز کے دل میںاپنوں سے زیادہ غیروں کے لیے جان کی بازی لگانے کا جذبہ موجزن تھا۔ پروردگار ہم سب اور حکمرانوں کو سمیعہ ناز کی قربانی سے سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے… آمین… گورنر پنجاب نے صدر صاحب کو تجویز کیاہے کہ سمیعہ ناز کو اس کی عظیم قربانی پر سب سے بڑے سول اعزاز سے نوازا جائے۔بلاشبہ یہ اس اعزاز کے لیے بھی ایک اعزاز ہوگا جو اسلامی جمہوریہ پاکستان سمیعہ ناز جیسی بہادر بیٹی کی قربانی کے حضور پیش کرے گا۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved