حکمران اپنی انا کے خول سے باہر نکلنے کو تیار نہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمران اپنی انا کے خول سے باہر نکلنے کو تیار نہیں‘‘ جبکہ یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ وہ انا کے اس خول میں داخل کیسے ہوئے ہیں ؟اور اگر وہ قرنطینہ سمجھ کر اس میں داخل ہوئے ہیں تو یاد رکھیں کہ کورونا وائرس سے پھر بھی نہیں بچ سکیں گے ؛حالانکہ میری انا کے خول میں تو ایک مچھر تک داخل نہیں ہو سکتا ‘اس لیے میں نے اس میں داخل ہونے کی کبھی کوشش بھی نہیں کی اور اپنی تقریروں ہی کے خول میں بہت خوش ہوں؛ اگرچہ اس خول سے میں بھی باہر نہیں نکل سکتا اور اس کی کوشش بھی نہیں کرتا ‘کیونکہ یہی میرا اوڑھنا بچھونا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
شیخ رشید‘ رمضان میں بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہے: رانا ثنا
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ''شیخ رشید‘ رمضان میں بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہے‘‘ حالانکہ ہم نے اس پورے مہینے میں اپنی ساری سرگرمیاں بند کر رکھی ہیں اور اس مجبوری کو طوعاً و کرہاً قبول کیے ہوئے ہیں ‘جبکہ ہم لالچ نہیں کرتے اور باقی گیارہ مہینوں کو اپنے لیے کافی سمجھتے ہیں اور انہی میں ساری کسریں نکال لیتے ہیں اور لاحول سے بھی ڈرتے رہتے ہیں‘ جبکہ شیخ صاحب پر لا حول کا بھی کوئی اثر نہیں ہے اور ہر وقت اس بزرگ فرشتے کو خود پر سوار کیے رکھتے ہیں اور اس کے بوجھ سے بھی ان پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور اس لیے ان کا بیان شیطان کی آنت کی طرح لمبا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
گندم کے بحران کا خدشہ نہیں‘ اس دفعہ فصل اچھی رہی: علیم خان
وزیر خوراک اور سینئر وزیر علیم خان نے کہا ہے کہ ''گندم کے بحران کا خدشہ نہیں‘ اس دفعہ فصل اچھی رہی‘‘ لیکن اگر ذخیرہ اندوزوں اور ایکسپورٹ کرنے والوں کی غیر قانونی حرکتیں جاری ہیں تو یہ بحران پیدا ہو بھی سکتا ہے‘ لہٰذا عوام کو چاہیے کہ اس کے لیے پوری طرح سے تیار رہیں ‘کیونکہ غیر قانونی کام کرنے والوں سے قانون خود نمٹ لے گا‘تاہم سوال یہ ہے کہ اگر ہم ان کا قلع قمع کرتے رہے تو پھر حکومت کون کرے گا؟ جبکہ ایک وقت میں ایک ہی کام کیا جا سکتا ہے‘ نیز یہ ایک کام بھی ہم بڑی مشکل سے کر رہے ہیں ‘کیونکہ تجربہ اور اہلیت کا اندازہ لگائے بغیر ہمیں اس کام پر لگا دیا گیا ہے اور جس کے نتائج بھی ویسے ہی نکل رہے ہیں‘ جیسے نکلنا چاہئیں تھے۔ آپ اگلے روز چیمبر آف کامرس رحیم یار خان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
کورونا کے حوالے سے آنیوالے دن زیادہ خطرناک ہیں: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور صوبہ پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''کورونا کے حوالے سے آنے والے دن زیادہ خطرناک ہیں‘‘ جس کی ذمہ دار صرف اور صرف حکومت ہے‘ کیونکہ حکومت اسے روکنے میں بُری طرح ناکام رہی ہے؛ حالانکہ یہ اچھی طرح بھی ناکام رہ سکتی تھی ‘جیسا کہ ہم اپنے زمانہ میں ہمیشہ اچھی طرح ناکام رہا کرتے تھے اور سندھ میں اب بھی اس کا کامیاب مظاہرہ کر رہے ہیں اور اگر سندھ میں بھی کورونا وائرس کی وبا کی صورت ِحال دوسرے صوبوں جیسی ہی ہے‘ تو اس کی ذمہ دار بھی وفاقی حکومت ہے‘ کیونکہ اگر وہ اپنے آپ کو ایک ذمہ دار حکومت سمجھتی ہے ‘تو اسے یہ ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز ساہیوال ڈویژن کے عہدیداران سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامرؔ سہیل کی تازہ غزل
آنکھوں میں درد ہے نہ دھنک‘ شہر چھوڑیئے
کہتی ہے اُن لبوں کی کھنک‘ شہر چھوڑئیے
بننا نہیں ہے کچھ بھی ہمارے وصال کا
ماتھے پہ بے بسی کے تلک‘ شہر چھوڑئیے
خود میں سمٹ کے‘ خود سے لپٹ کے نڈھال ہے
اک آئنے میں اتنی جھجک‘ شہر چھوڑئیے
اک ایک زخم گھُور رہا ہے رسان سے
پلکوں سے چُن رہے ہیں نمک‘ شہر چھوڑئیے
یہ جسم داغدار ہے یہ حُسن تار تار
کافر ہے بیڑیوں کی چھنک‘ شہر چھوڑئیے
میں ساتھ چھوڑنے کے لیے کہہ نہیں رہا
چھاتی پہ گِر نہ جائے فلک‘ شہر چھوڑئیے
رہ رہ میں آنسوئوں کی سبیلیں لگی ہوئیں
رشتوں کو کاٹتی ہے سڑک‘ شہر چھوڑئیے
جب تم نہیں تو کیسی خزائوں کی چوکڑی
جاڑے کو ٹوکتی ہے پلک‘ شہر چھوڑئیے
اندھیر جس میں دیر کی مشعل جلی ہوئی
دوری ہے کشتیوں کی تھپک‘ شہر چھوڑئیے
بُوٹوں کو اور کھینچ کے نزدیک لائیے
شہروں سے کہہ رہی ہے دھمک‘ شہر چھوڑئیے
گدڑی میں بے نماز زمانوں کی بازگشت
مٹی کے برتنوں میں ہے شک‘ شہر چھوڑئیے
بس اک چراغ وہ بھی محبت کی آنکھ میں
یہ روشنی بھی جائے گی تھک‘ شہر چھوڑئیے
آج کا مطلع
اگر منہ نہ موڑو ہماری طرف
تو دیکھیں گے ہم کیا تمہاری طرف