تحریر : جویریہ صدیق تاریخ اشاعت     27-04-2020

اسلام آباد پولیس کی کارکردگی !

میری ایک دوست کچھ عرصہ قبل امریکہ سے اسلام آباد شفٹ ہوئی ہے۔ دورانِ شفٹنگ اس کے ابو کے سر پر چوٹ لگ گئی اور وہ بیہوش ہوگئے۔اس کے ابو کے سر سے خون بہہ رہا تھا ‘ لہٰذااس پریشانی میں اس کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے ؟اس نے مجھے فون کیا‘ لیکن میرے اور اس کے گھر میں قریباً ایک گھنٹے کا فاصلہ تھا‘ اس لیے میں فوراً اس کے پاس نہیں پہنچ سکتی تھی۔ میں نے کہا:ون فائیو پر کال کرو‘ وہ تمہاری فوری مدد کریں گے۔ اس نے ون فائیو پر کال کی ‘ توکچھ دیر بعد دو پولیس اہلکار ان کے گھر پہنچ گئے۔ انہوں نے اس کے ابو کے سر کے زخم سے نکلتے خون کو روکا اور قریباًدس منٹ میں ان کو ہسپتال پہنچادیا‘جس پر وہ حیران رہ گئی‘ لہٰذا اس نے مجھے ایک گھٹنے بعد فون کیا کہ ابو خیریت سے ہیں اور تھوڑی دیر تک ہم ہسپتال سے گھر چلے جائیں گے۔
میری دوست مجھے کہنے لگی :جیا ( جو میرا نک نیم ہے ) کہ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اسلام آباد کی پولیس ویسا ہی ریسپانس دے گی‘ جیسا911 دیتی ہے ۔ یہ بات سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی اور فخر بھی ہوا کہ میرے شہر اسلام آباد کی پولیس بہت اچھی ہے۔مجھے یاد ہے کہ میرے دورِ طالب علمی میں پاکستان میں دہشت گردی عروج پر تھی اور ہر روز ایک خوف کی فضا ہوتی تھی۔ میرے کالج گروپ نے سوچا کہ کالج سے گھر تک جہاں بھی ہمیں پولیس اہلکارنظر آئے گے‘ ہم ان کو نعرے لگا کر خراج ِتحسین پیش کریں گے۔جب ہم سب طالب علم کالج بس میں سوار ہوئے تو جیسے ہی بس کسی ناکے یا سکیورٹی چیک پوائنٹ پر رکتی تو ہم سب کلاس فیلوز پولیس اہلکاروں کو سیلوٹ کرتے اور خوب شور مچا کر نعرے لگاتے۔ وہ بھی مسکرا کر ہماری طرف ہاتھ ہلا دیتے۔اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ ڈیوٹی دیتے ہوئے پولیس اہلکاروں کا مورال بلند ہو اور ان کو اس بات کا احساس ہوکہ قوم ان کی قربانیوں اور محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔میں نے آج تک کبھی کسی سکیورٹی پوسٹ پر کسی اہلکار سے بحث نہیں کی ہے ‘ بلکہ ان سے ہمیشہ یہی کہا کہ ہم آپ کے ساتھ تعاون کریں گے ‘کیونکہ قوم کے محافظوں کی عزت کرنا اور ان کے ساتھ تعاون کرنا‘ ہم سب پر لازم ہے۔اپنے رتبے یا امارت کا رعب جمانے والے لوگ مجھے بالکل پسند نہیں ہیں۔ 
اسلا م آباد پولیس ملک کی دیگر پولیس کے مقابلے میں زیادہ معاون اور پروفیشنل ہے‘اسی طرز پر ملک کی باقی پولیس کو بھی ٹرینگ دینا چاہیے۔اسلام آباد پولیس کا قیام1981 ء میں عمل میں لایا گیا۔ اس کا مقصد شہریوں کی جان و مال کی حفاظت ہے۔اس پولیس فورس کو جدید طرز پر تربیت دی گئی۔ان کے ذمہ شہریوں کے ساتھ اہم سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی ‘ سیاست دانوں‘ اہم قومی اور غیر ملکی شخصیات کی حفاظت کے فرائض شامل ہیں۔اسلام آباد پولیس مختلف ڈویژنز پر مشتمل ہے ‘جن میں آپریشن ڈویژن ‘ٹریفک ڈویژن‘سکیورٹی ڈویژن‘لاجسٹک ڈویژن‘سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی شامل ہے۔ اسلام آباد میں 22 تھانے قائم ہیں‘ جن میں ایک وویمن پولیس سٹیشن بھی ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کے ماتحت تمام تھانے‘سی آئی اے ‘ون فائیو‘اینٹی کار لفٹنگ ‘آپریشنز ڈویژن ‘انویسٹی گیشن ونگ آتا ہے۔اس وقت پولیس کی نفری دس ہزار تین سو انہترہے‘جن میں358 خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔موجودہ حالات میں اسلام آباد پولیس کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔کورونا سے نبردآزما اسلام آباد پولیس محکمۂ صحت اور شہری انتظامیہ کے ساتھ مل کر دن رات کام کررہے ہیں۔اس حوالے سے شہر بھر میں انسدادِ کورونا مہم چلائی جارہی ہے۔شہریوں میں اس مرض کے حوالے سے آگہی پھیلائی جارہی ہے۔اسلام آبادپولیس اس کے ساتھ مستحق افراد میں گھر گھر جاکر راشن تقسیم کررہے ہیں۔شہریوں میں ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر بھی تقسیم بھی کئے جا رہے ہیں‘تاہم جو سب سے اہم بات ہے ‘وہ یہ ہے کہ اسلام آباد پولیس‘ انسدادِ جرائم کے ساتھ اس وقت کورونا وباسے بچاؤکے حوالے سے بھی مختلف ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں‘ جن میں ہسپتال ‘ قرنطینہ مراکز اور احساس پروگرام کے سینٹرز پر نظم و ضبط قائم رکھنا بھی ان کے فرائض شامل ہیں۔اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے تمام علاقوں میں اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ضابطہ فوجداری کے تحت پولیس کے تین بنیادی فرائض ہیں؛ انسداد جرائم ‘جرائم کا سراغ لگانا اور لا اینڈ آرڈر کی صورت ِ حال کو برقرار رکھنا۔شہریوں کی سہولت کے لیے تھانہ جات میں فرنٹ ڈیسک قائم کئے گئے ہیں۔ایف سکس سیکٹر میں ایک سروس سنٹر بھی قائم کیا گیا ہے‘ جہاں شہری کرایہ داروں کی رجسٹریشن‘ کریکٹر سرٹیفکیٹ‘ایف آئی آرکی کاپی کا حصول‘ ملازمین کی رجسٹریشن اور اوورسیز پاکستانیوں کیلئے الگ کاونٹر قائم کئے گئے ہیں۔اسلام آباد کے شہریوں کی حفاظت کیلئے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس موجود ہوتی ہے ‘ہالٹنگ پوائنٹس بنائے گئے ہیں اور پولیس پٹرولنگ پارٹیاں گشت کرتی ہیں۔ٹریفک کیلئے ‘ ٹریفک پولیس خصوصی ڈیوٹی دیتی ہے۔اس کے ساتھ سکیورٹی ڈویژن میں ڈپلومیٹس وی آئی پیز کی سکیورٹی بھی شامل ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنزاسلام آبادکا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا میں اسلام آباد پولیس شہریوں کو آگہی دینے کے ساتھ مستحق شہریوں میں راشن‘ ماسک‘ ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کررہی ہے‘ اس کے ساتھ انسدادِ جرائم اور لا اینڈ آرڈر کی صورت ِ حال برقرار رکھنے پر بھی بھرپور توجہ مرکوز ہے۔ پولیس کی حفاظت کے لیے بھی ہم خصوصی احکامات کررہے ہیں۔ ہم نے تمام ڈویژن میں جراثیم کش سپرے کروایا اور ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کو حفاظتی کٹس دستانے ماسک اور سینی ٹائزرز فراہم کئے ہیں‘ اس کے ساتھ جوانوں کی حفاظت کیلئے ایمرجنسی ہسپتال بھی بنایا گیا ہے نیز‘ پولیس کے جوانوں کو کورونا سے بچاؤ کے حوالے سے خصوصی تربیت بھی دی گئی ہے۔اب‘ جب سے رمضان المبارک شروع ہوا ہے‘ تو اسلام آباد پولیس نے جامع سکیورٹی پلان کیا ہے ‘جس کے تحت 997 مساجد اور33 امام بارگاہوں پر دو ہزار زائد اہلکار تعینات کردئے گئے ہیں۔ایس او پیز کے مطابق‘ مارکیٹس میں مجمع نہیں لگایا جائے گا اور مارکیٹس میں بھی پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔
الغرض اسلام آباد پولیس بہت اچھا کام کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں جب کرائمز ریٹ میں اضافہ ہوا تو اسلام آباد کے شہری تشویش کا شکار ہوئے‘ کیونکہ امن و امان کی صورت ِ حال شہر میں اتنی اچھی رہی ہے کہ خواتین آرام سے گلیوں میں واک کرتی رہی ہیں اور بچے پارکوں میں بلاخوف کھیلتے رہے ہیں۔گو کہ ان دنوں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام سرگرمیاں جامد ہیں‘ تاہم چاہیے جتنی خاموشی اور سناٹا ہو ‘ اسلام آباد پولیس کی وجہ سے آج عوام خود کو غیرمحفوظ نہیں سمجھتے۔جب کرائمز ریٹ بڑھا تو اسلام آباد پولیس نے بروقت اقدامات کئے۔ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد کااس حوالے سے کہنا ہے کہ سٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے اسلام آباد کے سیکٹرز کی داخلی و خارجی راستوں پر پکٹس لگائی گئی ہیں‘ جبکہ سیکٹر سیفٹی پٹرولنگ بھی لگائی گئی ہے‘ نیز گزشتہ دنوں اسلام آباد پولیس نے بہت سے گینگزکو گرفتار کرکے جیل بھی بھجوایا ہے۔
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ اس ماہِ مبارک میںہم سب کو عبادات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے ‘نیز اس کے ساتھ پولیس سکیورٹی کے ساتھ بھر پور تعاون کرنا چاہیے ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved