حکومتی وزرا شہباز شریف نہیں‘ عوام کی فکر کریں: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''حکومتی وزرا شہباز شریف نہیں‘ عوام کی فکر کریں‘‘ کیونکہ شہباز شریف کی فکر تو ہم نے بھی چھوڑ دی ہے‘ جبکہ صاف نظر آ رہا ہے کہ ان کا انجام کیا ہونے والا ہے؟ بلکہ خود شہباز شریف بھی اس سے بے فکر ہو گئے ہیں اور واپس آنے پر پچھتا رہے ہیں اور اب انہیں پہلی بار عوام کی فکر ستانے لگی ہے اور بڑا عجیب سا محسوس کر رہے ہیں‘ کیونکہ اس فکر مندی سے وہ آشنا ہی نہیں تھے‘ جبکہ اب انہوں نے اپنے اثاثوں کی فکر کرنا بھی چھوڑ دیا ہے اور وہ اب بھی بار بار کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی ہے اور نہ ہی حکومت اب تک ان کی ایک دھیلے کی کرپشن ثابت کر سکی ہے‘ اس لیے وہ اپنے تئیں بے حد مطمئن ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
سب افسر سُن لیں‘ پنجاب میں
کرپشن برداشت نہیں: چیف سیکرٹری
چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے کہا ہے کہ ''سب افسر سُن لیں‘ پنجاب میں کرپشن برداشت نہیں‘‘ اور جس نے کرپشن کرنی ہے‘ وہ دوسرے صوبوں میں جا کر طبع آزمائی کر سکتا ہے‘ اوّل تو یہ چند دنوں یا زیادہ سے زیادہ چند ہفتوں کی بات ہے ‘کیونکہ جس رفتار سے چیف سیکرٹریوں کے تبادلے ہو رہے ہیں‘ میرا تبادلہ بھی زیادہ دیر نہیں لگائے گا اور حکومت اپنی یہ درخشندہ روایت قائم رکھے گی‘ اس لیے افسروں کو چاہیے کہ دوسرے صوبوں میں تبادلے کروانے کی بجائے کڑوا گھونٹ بھر کے پنجاب ہی میں تھوڑا عرصہ قیام کیے رکھیں اور صبر و تحمل سے کام لیں ‘کیونکہ صبر اللہ میاں کو بھی بیحد پسند ہے‘ جبکہ حکم بھی یہی ہے کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سیکرٹریزاورکمشنرز کی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نیب افسروں نے مجھے دیکھا‘ میں نے
انہیں دیکھا اور واپس آ گیا: جاوید لطیف
نون لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''نیب افسروں نے مجھے دیکھا‘ میں نے انہیں دیکھا اور واپس آ گیا‘‘ کیونکہ ہم ایک دوسرے کو دیکھنے کے لیے بیحد بے تاب تھے‘ جبکہ سارے ثبوت تو پہلے ہی ان کے پاس موجود تھے‘ جن کی پوچھ گچھ کی ضرورت ہی نہیں تھی؛ چنانچہ ہم نے جی بھر کے ایک دوسرے کو دیکھا اور اس طرح سے دل کی پیاس بجھائی‘ جبکہ صحت کو قائم رکھنے کے لیے دل کی پیاس بجھانا بے حد ضروری ہے اور ہماری صحت پہلے سے ہی کافی ڈانواں ڈول چلی آ رہی ہے اور یہ جو نیب کے پھیرے لگانے سے تھوڑی بہت ورزش ہو جاتی ہے‘ اسی سے ہماری صحت جیسی بھی ہے‘ برقرار ہے۔ آپ اگلے روز نیب میں پیشی کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
حکومت اٹھارہویں ترمیم کے ساتھ
چھیڑ چھاڑ سے باز رہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت اٹھارہویں ترمیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے باز رہے‘‘ ورنہ مجھ سے بُرا کوئی نہ ہوگا؛ اگرچہ بعض میرے دشمنوں کے نزدیک پہلے ہی مجھ سے برا کوئی نہیں‘ جن سے میں اتفاق نہیں کرتا ‘کیونکہ ایک عرصے سے میں نے اس قسم کی کوئی حرکت نہیں کی‘ نہ مارچ کیا ہے اور نہ دھرنا دیا ہے ‘جبکہ بعض لوگوں کے نزدیک مجھے کورونا وائرس کا شکر گزار ہونا چاہیے‘ جس نے مجھے ان غلطیوں سے باز رکھا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز بلاول بھٹو کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ قائم کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں شعیب ؔبخاری کی غزل:
آنکھوں نے اسے تجھ سے چھپانا بھی نہیں ہے
جو خواب مجھے تجھ کو دکھانا بھی نہیں ہے
کھلنے کی نہیں تجھ پہ مری ذات کی پرتیں
یہ شعر مجھے تجھ کو سنانا بھی نہیں ہے
کیوں نیند سے لبریز ہوئی جاتی ہیں آنکھیں
جب تجھ کو مرے خواب میں آنا بھی نہیں ہے
رہنے دے مجھے عالمِ امکاں میں مرے دوست
ابہام سے آگے مجھے جانا بھی نہیں ہے
ہم لوگ تعلق میں درختوں کی طرح ہیں
ہم نے تو خساروں کا بتانا بھی نہیں ہے
جانا ہے کہیں خود سے ملاقات پہ مجھ کو
اور گھر سے نکلنے کا بہانہ بھی نہیں ہے
لگتا ہے ابھی فاصلے قائم ہی رہیں گے
مجھ تک جسے آنا تھا روانہ بھی نہیں ہے
کیوں درد کا احساس دلاتا نہیں مجھ کو
اک زخمِ تعلق جو پرانا بھی نہیں ہے
ڈرتے ہیں درِ غم سے اٹھائے ہی نہ جائیں
اپنا تو کوئی اور ٹھکانہ بھی نہیں ہے
اک ایسی مسافت پہ روانہ ہوں کہ جس میں
رُکنا بھی نہیں ہے‘ کہیں جانا بھی نہیں ہے
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری