کورونا وائرس کے عفریت نے جہاں ایک طرف دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ‘وہیں دوسری طرف مودی سرکارنے مقبوضہ کشمیر ‘ لائن آف کنٹرول(ایل او سی) پر شر انگیزی کے ساتھ ساتھ بھارت بھر میں بسنے والی اقلیتوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے ۔ بھارت میں مسلمانوں ‘ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں اور ایل او سی پر جس ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے‘ وہ اب کسی سے ڈھکی چھپا نہیں ۔ جوں جوں وقت تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے‘ ویسے ویسے انتہاء پسند ''بنیئے‘‘ کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا جا رہا ہے ۔نام نہاد جمہوریت کے علمبردار ملک بھارت میں اقلیتوں پر کورونا وائرس کی آڑ میں ظلم و ستم کی جو ایک نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے‘ وہ ناقابلِ بیان ہے ‘ معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے مسلم تاجروں سے خرید وفروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ہسپتالوں میں مسلم مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔چوکوں چوراہوں میں انسانیت کا قتل ِعام کیا جا رہا ہے۔ ہندوتوا یا اکھنڈ ہندو مملکت کی علمبردار مودی سرکار کی شہہ پر بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو کورونا وائرس کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اکثریتی علاقوں میں تشدد کا نشانہ بنا کر بیدخل کیا جارہا ہے۔
مودی سرکار کی سفاکانہ ذہنیت کا اس سے ہی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آج پوری دنیا‘ عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو کورونا وائرس سے انسانیت کو محفوظ کرنے کی فکرلاحق ہے‘ اس کا پھیلائو روکنے کے جتن کئے جارہے ہیں‘ ریاستوں نے اپنے اپنے اختلافات اور لڑائیاں ختم کر دی ہیں اور بین الریاستی ہم آہنگی کا تمام عالمی اور علاقائی قیادتوں کی جانب سے درس دیا جارہا ہے‘ جس میں مذہبی‘ نسلی اور علاقائی ترجیحات کو فراموش کرکے انسانیت کو بچانا مقدم سمجھا جارہا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی دنیا پر ٹوٹی ہوئی کورونا وائرس کی افتاد کے تناظر میں تمام عالمی قیادتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ کسی بھی تنازع کو وقتی طور پر ختم کرکے جنگ بندی کریں اور کورونا وائرس سے انسانوں کو بچانے کا جتن کریں‘ مگر مودی سرکار نے ان حالات میں بھی مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے اور بھارتی مسلمان اقلیتوں کو راندۂ درگاہ بنانے کے اپنے جنونی عزائم میں بھی کوئی کمی نہیں آنے دی اور قدرتی آفت کورونا وائرس کو بھی دین ِ اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ نتھی کرکے بھارتی مسلمانوں پر مظالم کی انتہاء کی جارہی ہے۔ کورونا وائرس سے بچائو کی آڑ میں مودی سرکار نے مساجد اور مسلمانوں کی دوسری عبادت گاہوں کی پہلے ہی مکمل تالہ بندی کی ہوئی ہے اور عبادت گزار مسلمانوں کو چن چن کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘ جبکہ اب بھارت کے مختلف علاقوں میں اذان دینے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق‘ دہلی کے پریم نگر میں پولیس نے مساجد سے جبراً لائوڈ سپیکر اٹھالئے ہیں‘ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی لاک ڈائون کی آڑ میں مساجد پر مزید سخت پابندیاں لگا دی گئی ہیں اور ماہِ رمضان میں کشمیری مسلمانوں کیلئے عبادت کرنا عملاً ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
انتہاء پسند ڈنڈا بردار ہندو کورونا پھیلانے کا الزام لگا کر مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر چادرو چاردیواری کا تقدس پامال کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کو سبزی‘ پھل اور کھانے پینے کی دوسری اشیا خریدنے کی اجازت تک نہیں دی جارہی۔ انڈین میڈیا پرمسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے۔بھارتی اخبارات میں تو ایسے ایسے کارٹون شائع کئے جارہے ہیں کہ جن میں مسلمانوں کو دہشت گرد کے روپ میں دکھایا گیاہے۔ اس متعصبانہ مہم سے مسلمانوں کو ''اچھوت‘‘ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ دراصل ہندو فرقہ پرست مودی سرکار نے مسلمانوں کیخلاف عرصہ دراز سے جوجسمانی‘ زبانی اور نفسیاتی جنگ چھیڑ رکھی تھی ‘اسے اب مزید ہوا دے کر ہندوتواکے گھنائونے منصوبے کو تقویت دی جا رہی ہے ۔ بی جے پی کے 140گروپس سوشل میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز پیغامات پھیلا رہے ہیں ‘ایسا غلط تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمان دہشت گرد یا جو ہندوؤں کی نسل کشی میں مصروف ہیں‘ جبکہ حقیقت میں ہند و‘ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہو کر یہ خطرہ محسوس کر رہے ہیں کہ کہیں وہ اقلیت میں نہ آجائیں۔اس میں کوئی شک و شبے کی گنجائش نہیں کہ لاکھوں افراد کو بھوک اور مصائب میں پھنسانے والی مودی سرکار کا کوروناوبا کے حوالے سے اپنی ناکام پالیسیوں کیخلاف عوامی ردعمل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھارتی مسلمانوں کو نشانۂ ستم بنانا ‘ویسا ہی سلوک ہے‘ جیسا جرمنی میں نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔
کورونا جیسی ناگہانی آفت کی آڑ میں بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو جس نفرت‘ تعصب اور ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جاہا ہے‘ اس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی خاموشی اور بے بسی لمحۂ فکریہ سے کم نہیں ۔ذین نشین رہے کہ مودی سرکار انڈیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور مقبوضہ کشمیر میں جاری نسل کشی سے توجہ ہٹانے کیلئے آئے روز پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے ۔ (جاری)