نواز شریف کے 34 سال پرانے کیس میں وارنٹ
گرفتاری بدترین مثال ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے 34 سال پرانے کیس میں وارنٹ گرفتاری بد ترین مثال ہے‘‘ کیونکہ جرم سمیت ہر چیز کی ایک عمر ہوتی ہے اور اس کے بعد اسے فوت ہو جانا ہوتا ہے اور اسی لیے اسے دنیائے فانی کہا جاتا ہے جبکہ ہر جرم بھی ایک مقررہ وقت کے بعد اللہ کو پیارا ہو جاتا ہے، نیز یہ گڑے مُردے اکھاڑنے کی بھی ایک بدترین مثال ہے اور مُردوں سے بددعائیں لینے کے سوا اسے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا جبکہ اس ڈانواں ڈول حکومت کو بددعائوں کی بجائے دعائیں لینے کی ضرورت ہے، نیز نواز شریف اس صدمے سے واقعی بیمار ہو سکتے ہیں اور ان کی اچھی بھلی صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
گڈ گورننس کے لیے آخری حد تک جائوں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''گڈ گورننس کے لیے آخری حد تک جائوں گا‘‘ چنانچہ آخری حد کی نشاندہی کے لیے ایک کمیٹی مقرر کر دی ہے تا ہم ڈر ہے کہ اپنی تیز سپیڈ کی وجہ سے میں اس سے آگے نہ نکل جائوں جہاں سے مجھے واپس لانا پڑے اور اس طرح قوم کا قیمتی وقت ضائع ہو، علاوہ ازیں گڈ گورننس کی بھی تعریف وضع کر دی جائے کہ وہ کیا ہوتی ہے کیونکہ جس طرح کی گورننس ہمیں آتی ہے وہ ہم کر ہی رہے ہیں اور جب گڈ گورننس سیکھ گئے تو اس کی بھی جی بھر کے کوشش کریں گے کہ آدمی سب کچھ پیدائشی سیکھ کر نہیں آتا اور زیادہ تر چیزیں اسے پیدا ہو کر ہی سیکھنا پڑتی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
سابق حکمران سوال گندم جواب چنا کی
پالیسی پر عمل پیرا رہے: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''سابق حکمران سوال گندم جواب چنا کی پالیسی پر عمل پیرا رہے‘‘ جبکہ ہم سے سوال کیا جائے تو گندم مارکیٹ سے ویسے ہی غائب ہو جاتی ہے اور اس کے لیے کمیشن مقرر کرنا پڑتے ہیں حتیٰ کہ ابھی آج ہی کی ایک خبر کے مطابق سرکاری گوداموں سے سندھ میں ایک لاکھ 68 ہزار ٹن گندم غائب ہو گئی ہے جبکہ کراچی پہنچتے پہنچتے وہ 105 کروڑ کی گندم بھی لا پتا ہو گئی ہے اور یہ صرف سوال جواب کا شاخسانہ ہے اس لیے بہتر ہے کہ ہم سے گندم وغیرہ کے بارے میں سوال کرنے سے پرہیز کیا جائے ورنہ پنجاب سے بھی گندم اسی طرح غائب ہو جائے گی جیسے گدھے کے سر سے سینگ، اگرچہ یہ محاورہ بجائے خود بہت مشکوک ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
وفاقی وزراء کے بیانات کا بھرپور جواب دیا جائے گا: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''وفاقی وزراء کے بیانات کا بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘ کیونکہ کورونا وائرس پر قابو پانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم نے طے کیا تھا کہ کورونا پر سیاست نہیں کی جائے گی اس لیے ایک دوسرے کے خلاف بھرپور بیانات دینے پر ہی اکتفا کیا جا رہا ہے، البتہ کچھ کام لا علمی میں بھی ہو رہے ہیں مثلاً وعدہ معاف گواہ کے مطابق زرداری صاحب کی مبینہ بے نامی کمپنی نے بے نظیر بھٹو کا پلاٹ ہڑپ کر لیا ہے‘ مگر یہ کسی طرح بھی قابلِ اعتراض نہیں ہے کیونکہ یہ گھر کی بات گھر میں سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
کھلتی نہیں مجھ پر گرہیں بعض تمہاری
ہوتی ہیں جو اکثر پسِ الفاظ تمہاری
اکثر مرے خاموش اندھیروں کے اُفق پر
تادیر چمکتی رہی آواز تمہاری
اپنے ہی طریقے سے دھڑکتا ہے، جب سے
اِس دل کی فضائوں میں ہے پرواز تمہاری
میں یُوں ہی ٹھٹھرتا ہوں پڑا در پہ تمہارے
ہے گرم یُونہی انجمنِ ناز تمہاری
ظاہر تھا اگرچہ بہت اخلاص بھی، لیکن
پوشیدہ تھیں اُس میں بھی کچھ اغراض تمہاری
انجام کو پہنچاتی ہے سب رابطے، رشتے
بیگانگی ہوتی ہے جب آغاز تمہاری
کرتی گئی سارے ہی مطالب وہاں سیدھے
وہ ایک نگاہِ غلط انداز تمہاری
جو پھُول بدن پر ہیں بہار اُن کی الگ ہے
یُوں تو گُل و گلزار ہے پشواز تمہاری
جیسی بھی ہے یہ بھی ہے، ظفرؔ، دید کے قابل
اطرافِ محبت میں تگ و تاز تمہاری
آج کامطلع
دو رو نزدیک بہت اپنے ستارے بھی ہوئے
ہم کسی اور کے تھے اور تمہارے بھی ہوئے