بجلی چوری ختم ہوجائے تو لوڈشیڈنگ آدھی ہوجائے گی: نوازشریف نامزد وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’بجلی چوری ختم ہوجائے تو لوڈشیڈنگ آدھی ہوجائے گی‘‘ اور یہ اپنے آپ ہی ختم ہوجائے تو بہتر ہے کیونکہ یہ کسی شریف آدمی کے بس کی بات نہیں ہے ورنہ اپنے پانچ سالہ دور میں شہباز صاحب ہی اسے ختم کردیتے کہ آدمی کس کس کو بجلی چوری سے منع کرے کہ آخر اخلاق بھی کوئی چیز ہے، اس لیے بجلی چور خوفِ خدا کا مظاہرہ کریں اور اس کام سے باز آجائیں کیونکہ چوری بہت برُی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’شیر بجلی تلاش کرکے لائے گا‘‘ کیونکہ ویہلیاں کھانے کے ساتھ ساتھ اسے کچھ کام بھی کرنا چاہیے‘ البتہ اگر اس دوران اسے کرنٹ لگ جائے تو الگ بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ قوم کرے کہ میری حکومت نے معاشی دھماکہ کرنا ہے یا لوڈشیڈنگ ختم کرنی ہے‘‘ چنانچہ قوم کے فیصلہ کرنے سے پہلے کچھ نہیں ہوسکتا اور اس دوران دیگر کام بھی نمٹانا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’خواب پورا ہوتا نظر آرہا ہے‘‘ اور بطور وزیراعظم حلف اٹھانے کا یہ خواب میں 14سال سے دیکھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’قوم صبر سے کام لے‘‘ کیونکہ خدا ہمیشہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے چنانچہ وہ خود ہی فیصلہ کرلے کہ اسے خدا کا ساتھ چاہیے یا بیروزگاری اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لیے 3سال کا وقت دیا ہے: خرم دستگیر مسلم لیگ ن کے رہنما اور متوقع وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لیے 3سال کا وقت دیا ہے‘‘ کیونکہ اس سلسلے میں یہی کچھ ہوسکتا ہے جبکہ راجہ پرویز اشرف اور میاں شہباز شریف بھی ماضی میں یہی کچھ کرتے رہے ہیں اور اگر میں 3سال کا وقت بھی نہ دیتا تو لوگ زیادہ مایوس ہوتے جبکہ 3 سال قوموں کی زندگی میں یوں چٹکیوں میں گزر جاتے ہیں اس لیے بہتر ہوگا کہ قوم بجلی کے انتظار میں چٹکیاں بجانا شروع کردے ا ور قدرت کا تماشہ دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم لیگ ن نے اپنے منشور میں بھی 3 سال ہی کا وقت دیا ہے‘‘ اس لیے 3 سال سے پہلے لوڈشیڈنگ ختم کرکے ہم اپنے منشور کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔ انہوںنے کہا کہ ’’میاں نوازشریف نے جو کچھ کہا ہے کہ اس کا مقصد قوم کو ساتھ لے کر چلنا ہے‘‘ اگرچہ قوم ساتھ نہ بھی چلے تو بھی وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیںکیونکہ ملک کی حالت ہی ایسی ہوچکی ہے کہ وعدوں کے علاوہ اسے اور کچھ بھی نہیں دیا جاسکتا جبکہ قوم کو وعدے سننے کی عادت بھی پڑی ہوئی ہے اور کسی نے ٹھیک کہا ہے کہ عادتیں قبروں تک ساتھ جاتی ہیں جبکہ لوڈشیڈنگ اور بیروزگاری کے ہاتھوں قبروں تک پہنچنے کا راستہ ویسے بھی مختصر ہوتا جائے گا اور قوم اس عارضی دنیا کو چھوڑ کر مستقل اور دائمی دنیا کی طرف گامزن ہونا شروع ہوجائے گی۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی ٹاک میں حصہ لے رہے تھے۔ ن لیگ متفقہ وزیراعظم لائی تو مثبت جواب دیں گے: خورشید شاہ پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ’’ن لیگ متفقہ وزیراعظم لائی تو مثبت جواب دیں گے۔‘‘ کیونکہ منفی جواب دینے کے تو ہم ویسے بھی قابل نہیں رہے کیونکہ عوام نے ہماری مثالی کارکردگی کا بھی منفی ہی جواب دیا ہے اور ہر دو سابق وزرائے اعظم سمیت جملہ زعماء کی قربانیوں کو یکسر فراموش کردیا جو صرف ان کے حافظے کی کمزوری کا نتیجہ ہے اور جنہیں بادام کھا کر اپنا حافظہ تیز کرنے کی ضرورت ہے اور میں مذکورہ بالا شرفاء سے سفارش کروں گا کہ اپنی نیک کمائی میں سے عوام کے لیے بادام کا بھی انتظام کردیں تاکہ کم از کم اگلے الیکشن تک ہی ان کی یادداشت واپس آجائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن میں بیٹھنا ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں‘‘ اور اسی کو غنیمت سمجھتے ہیں کیونکہ اسمبلیوں سے باہر بیٹھنا ہمارے لیے زیادہ تکلیف دہ ہوتا اگرچہ یار لوگوں نے اپنا مستقبل کافی حد تک پہلے ہی سنوار لیا تھا جس میں ان کی آئندہ نسلوںکا مستقبل بطور خاص شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’11مئی کے انتخابات کے بعد ملک ایک عجیب پوزیشن میں آگیا ہے‘‘ کیونکہ اس نے اس سے پہلے ہماری ایسی حالت کبھی نہیں دیکھی تھی جس سے اسے عبرت حاصل کرنے کی ضرورت ہے چنانچہ ہم بھی اس کی کوشش کریں گے کیونکہ کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کے لیے ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کررہے تھے۔ ایک بار پھر سندھ کی خدمت کریں گے: قائم علی شاہ سندھ کے نامزد وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ’’ایک بار پھر سندھ کی خدمت کریں گے‘‘ اگرچہ پہلے کی طرح سارا کام ٹپی صاحب ہی نے کرنا ہے‘ مجھے تو صرف دستخط کرنے کی زحمت اٹھانا پڑے گی کیونکہ عمر کے اس حصے میں دستخط کرلینا بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے‘ تاہم وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہی ہوتا ہے‘ وہ اصلی ہو یا نقلی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سندھ میں ترقی لائیں گے‘‘ کیونکہ شہباز شریف صاحب نے کراچی میں میٹرو بس سروس چلانے کا اعلان پہلے ہی کردیا ہے جس کے لیے ڈیزل کا انتظام ہم نے اپنے ذمہ لے لیا ہے تاکہ اسے ایک مشترکہ پراجیکٹ کا نام دیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کراچی میں امن و امان کا کنٹرول پہلی ترجیح ہوگا‘‘ اور اسی کی کامیابی سے دوسری ترجیحات کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی قیادت نے ایک بار پھر مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے‘‘ کیونکہ وہ نیا نو دن، پرانا سو دن پر یقین رکھ سکتی ہے جبکہ خاکسار یہ سو دن ہزارہا بار پہلے ہی گزار چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اس کے لیے پارٹی قیادت کا شکرگزار ہوں‘‘ کیونکہ اس پیرانہ سالی میں بھی دستخط بہت اچھے کرلیتا ہوں۔ یہی کام میرے ذمے لگایا بھی گیا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ خیبرپختونخوا میں مغربی تہذیب نہیں لانے دیں گے: فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’خیبر پختونخوا میں مغربی تہذیب نہیں لانے دیں گے‘‘ کیونکہ یہ سراسر زیادتی ہے کہ ہمارے بے ضرر مطالبات بھی نہ مانے جائیں اور خیبر پختونخوا حکومت کو کھلی چھٹی بھی دے دی جائے اور اسی لیے ہم نے گورنرشپ کا مطالبہ کیا تھا کہ صوبے میں مغربی تہذیب کی یلغار کو روکیں کیونکہ خالی بددعائوں سے یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں، اس لیے اگر نوازحکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں ہمارا تعاون درکار ہے تو ہمارے ساتھ بھی تعاون کرے کیونکہ وزارتیں اور دیگر مراعات سب یہیں پڑی رہ جائیں گی اور انہیں ہم بھی ساتھ نہیں لے جائیں گے کیونکہ اس دنیا سے سدھارتے وقت ہمارے ہاتھ بھی خالی ہوں گے یعنی غسل دیتے وقت خالی کروا لیے جائیںگے، انشاء اللہ العزیز۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسلامی اقدار مجبوری ہے‘‘ اگرچہ ہمیں کئی دوسری مجبوریاں بھی لاحق ہیں جیسا کہ سب کو لاحق ہوتی ہیں۔ اس لیے کم از کم ہماری اس مجبوری کا ہی خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم لیگ کو چارٹر آف ڈیمانڈ کی بجائے اپنی ترجیحات دی ہیں‘‘ کیونکہ ان ترجیحات میں ہی ماشاء اللہ سارا کچھ آجاتا ہے اور جس کے لیے زیادہ سمجھدار ہونے کی ضرورت بھی نہیں بلکہ عقلمند کے لیے تو اشارہ ہی کافی ہوتا ہے اور میاں صاحب کافی عقلمند واقع ہوئے ہیں، چشم بددور! آپ اگلے روز اوکاڑہ سے آنے والے وفد سے باتیں کررہے تھے۔ آج کا مقطع یہ کس طرح کا‘ ظفرؔ‘ گھر بنا رہا ہوں کہ جس میں دریچہ چھوڑ رہا ہوں نہ در نکال رہا ہوں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved