سیاست کو کاروبار بنانے والے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''سیاست کو کاروبار بنانے والے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے‘‘ جبکہ ہم یہ کام کامیابی سے اس لئے کر رہے ہیں کہ ہم نے سیاست کو کاروبار نہیں بنایا؛ حتیٰ کہ اب یہ کبھی راہِ راست پر آ ہی نہیں سکتے‘ اور خود بھی آنا نہیں چاہتے ‘ کیونکہ اس کی انہیں اب عادت پڑ چکی ہے‘ بلکہ ساتھ ساتھ ہماری بھی عادت پڑ چکی ہے اور دونوں کی گاڑی چل رہی ہے ‘لیکن اس کے باوجود کوئی حادثہ پیش نہیں آیا؛ حالانکہ گاڑی کے حادثوں کا ہم ریکارڈ قائم کر چکے ہیں۔ آپ اسلام آباد سے میڈیا اور عوام الناس کیلئے اپنے ٹویٹراکاؤنٹ پر پیغام نشر کر رہے تھے۔
مقدمات سے ہمارے قدم لرزنے والے نہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' مقدمات سے ہمارے قدم لرزنے والے نہیں‘‘ کیونکہ ہم خود لرز سکتے ہیں‘ ہمارے قدم مضبوطی سے زمین میں گڑے ہوئے ہیں ‘جس کی وجہ سے بیشک ہم ہل جل نہیں سکتے‘ تاہم حکومت یہ گڑے مُردے اکھاڑنے سے باز آ جائے ‘کیونکہ ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور اسے ہماری قیادت سے پیسے نکلوانے میں ناکامی سے سبق حاصل کرنا چاہیے تھا‘ جبکہ ہم نے جو سبق سیکھے ہوئے ہیں ‘وہ ہمیں زبانی یاد ہیں اور فرفر سُنا بھی سکتے ہیں‘ بیشک کوئی ہمارا امتحان لے کر بھی دیکھ لے اور نقل بھی نہ مارنے دے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم میرے حوالے سے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم میرے حوالے سے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں‘‘ کہ آئے دن کوئی مقدمہ کھل جاتا ہے‘ اس بیچارے کا کیا بنے گا کہ آخر وہ ہمارا اپوزیشن لیڈر ہے ‘لیکن میں ان کی وجہ سے دباؤ میں ہوں کہ وہ ملک کو کیسے چلائیں گے؟ کیونکہ ہم نے تو اسے دیوالیہ پن کے کنارے پر لاکھڑا کیا تھا کہ اوپر سے انہیں ہماری طرف سے بھی کوئی وصولی بھی نہیں ہو رہی اور قانون کی کمزوریوں اور سقموں کی وجہ سے مجھے سزا ہونے کے امکانات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اور نہ ہی بھائی صاحب کو واپس لانے کی انہیں کوئی صورت نظر آ رہی ہے اور اوپر سے کورونا وائرس نے بھی اُن کے سارے کس بل نکال دیئے ہیں۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت میں مصروف تھے۔
کامیابیوں کیلئے خود کو والدہ کی دعاؤں
کا محتاج سمجھتا ہوں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''کامیابیوں کیلئے آج بھی خود کو والدہ کی دعاؤں کا محتاج سمجھتا ہوں‘‘ کیونکہ میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وزیراعظم مجھے ہٹانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ اوّل تو کورونا وائرس نے سب کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو مفلوج کر رکھا ہے‘ نیز اگر وہ مجھے بتائیں تو خود بھی اپنی جگہ پر نہیں رہ سکتے ‘کیونکہ بعض وجوہات کی بنا پر ہم دونوں لازم و ملزوم ہیں‘ جسے بعض عناصرظالم و مظلوم بھی سمجھتے ہیں‘ لیکن اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ ہم دونوں میں ظالم کون ہے اور مظلوم کون؟ حالانکہ اگر ایمانداری اور انصاف سے دیکھا جائے تو ہم دونوں ہی مظلوم ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت نے میڈیا ورکرز کو فرنٹ لائن کا
درجہ دے دیا ہے: فیاض الحسن چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''ہم نے میڈیا ورکرز کو فرنٹ لائن کا درجہ دے دیا ہے‘‘ جس کو انہیں کافی سمجھنا چاہیے اور دیگر ضروریات کے لئے انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہیے‘ کیونکہ ایک آزاد قوم کے افراد ہونے کی حیثیت سے انہیں کسی کی محتاجی سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے اور ہم سے عبرت حاصل کرنی چاہیے ‘جو کشکول اٹھا کر جگہ جگہ مانگتے پھرتے ہیں‘ لہٰذا جو خود ہی گداگر ہیں ‘ان سے سخاوت کی کیا امید کی جا سکتی ہے؟ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں طارق ؔجاوید کی شاعری:
پاگل پن ہم جیسے پاگل کرتے ہیں
وصل ملے تو ہجر مکمل کرتے ہیں
سونپ کے اک دوجے کو اپنی بے چینی
تنہائی کے عقدے کو حل کرتے ہیں
عشق تمہارا آیت بن کر اُترا ہے
ہم بھی اس کا ورد مسلسل کرتے ہیں
گھور رہا ہے کتنی دیر سے آنکھوں کو
آنکھوں کو منظر سے اوجھل کرتے ہیں
طارقؔ تجھ سے بنتے ہیں کتنے شکوے
شکوے بھی جو دل کو بوجھل کرتے ہیں
آج کا مقطع
کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں
مدتیں ہو گئیں جاگا نہیں سویا ہوا میں