سندھ حکومت کو امن قائم کرنے کا کہیں گے: نوازشریف نامزد وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’سندھ حکومت کو امن قائم کرنے کا کہیں گے ‘‘ اور امید ہے کہ وہ مان بھی جائے گی کیونکہ اس کے ساتھ ساتھ ہم اسے اپنا فرینڈلی اپوزیشن والا زمانہ بھی یاد کرائیں گے کہ سیاست اوپر سے کچھ ہوتی ہے اور اندر سے کچھ، چنانچہ یہ مشورہ دینے کے بعد ہم اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہوجائیں گے کیونکہ ساڑھے تیرہ سال بعد خدا خدا کرکے ملنے والا یہ سنہری موقع ہم ان فروعی باتوں میں ضائع نہیں کرناچاہتے اور اپنے کام کی طرف متوجہ ہوں گے جو سیاست کی شرطِ اول ہے جبکہ ہم اس کی ساری شرطیں شروع سے ہی پوری کرتے چلے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ختم کرنا چاہتے ہیں‘‘ لیکن چاہتے تو ہم اور بھی بہت کچھ ہیں جسے پایۂ تکمیل تک پہنچتے سب دیکھ لیں گے کیونکہ آخر تجربہ بھی کوئی چیز ہے، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی بحران حل کے لیے جان لڑا دیں گے‘‘ اور اسے پال پوس کر جو اتنا موٹا تازہ کیا گیا ہے تو اسے ہڈحرام نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دن رات کام کرنا ہوگا‘‘ جبکہ دن میں کرنے کا کام کھانا پینا ہوتا ہے اور رات کو سونا، البتہ سونے کا بامشقت کام دوپہر کے کھانے کے بعد بھی کیا جاتا ہے کیونکہ قائداعظم نے کام، کام اور صرف کام ہی کی تاکید فرما رکھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ عوام کی اُمیدوں پر پورا اُترنے کی بھرپور کوشش کریں گے: عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ’’عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں گے لیکن عوام کو بھی چاہیے کہ اپنی امیدوں کو ذرا لگام دے کر رکھیں کہ ہمارے پاس نواز لیگ والوں کی طرح کوئی چھوٹا بڑا جنّ نہیں ہے بلکہ چند پریاں ضرور ہونگی جو اپنا اپنا کام کرتی رہتی ہیں۔ حتیٰ کہ ہمارے پاس جِنّ تو کیا‘ کوئی بھوت بھی نہیں ہے‘ ماسوائے ایک ننھے سے بھوت کے جو خیبرپختونخوا میں مثالی حکومت قائم کرنے کے لیے ہمارے سر پر سوار ہے، اگرچہ مثالی حکومت قائم نہیں کی جاتی، اپنی کارکردگی سے مثالی ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملے غیر قانونی اور ناقابل قبول ہیں‘‘ جبکہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کے اس سنہرے زمانے میں قانون کی اتنی سی خلاف ورزی بھی کیونکر برداشت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نوازشریف اگر ڈرون حملوں کے سامنے کھڑے ہوجائیں تو ہم ان کا ساتھ دیں گے‘‘ کیونکہ صاحب موصوف سے جان خلاصی کی اور کوئی صورت نظر نہیں آتی، بلکہ کھڑے ہونے کی بھی ضرورت نہیں، اگر وہ بیٹھے بھی رہیں تو بھی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں‘‘ جبکہ انتخابات میں ہمارے ساتھ جو دھاندلی ہوئی ہے وہ بھی دہشت گردی سے کچھ کم نہیں تھی اور جس کے خلاف دھرنے وغیرہ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔ لوڈشیڈنگ نئی حکومت کے لیے جِنّ ثابت ہوگی: فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ نئی حکومت کے لیے جِنّ ثابت ہوگی۔ اگرچہ اس جِنّ کو نکالنے کے لیے ہماری خدمات بھی حاصل کی جارہی ہیں لیکن ہمارا جن جپھا اس کے لیے زیادہ مشکلات کا باعث ہوگا کیونکہ مہنگائی کا زمانہ ہے اور ہماری ضروریات اور مطالبات بھی ماشاء اللہ روز بروز بڑھتے جائیں گے جبکہ اس کے علاوہ ہمارے پاس کافی مقدار میں بھوت بھی موجود ہیں جو محض باتوں سے جانے والے نہیں ہیں البتہ بھتنیوں کا ہمارے ہاں داخلہ بند ہے کیونکہ خواتین کے ووٹ ڈالنے کی بندش کے معاہدے پر ہماری طرف سے بھی دستخط کیے گئے تھے لیکن پی ٹی آئی انہیں بہلانے پھسلانے میں کامیاب ہوگئی جس کے خلاف ہمارے اعلان جنگ کا طبل بچ چکا ہے جسے طبلہ ہرگز نہ سمجھا جائے کیونکہ ہم آزادیٔ نسواں کے ساتھ ساتھ موسیقی کو بھی حرام سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن مان لے کہ انتخابات شفاف اور منصفانہ نہیں ہوئے‘‘ اس کے بعد ہم اسے معاف کرسکتے ہیں کیونکہ غلطی کا اعتراف کرلینا ہی غلطی کی تلافی کے مترادف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اطلاع غلط ہے کہ ہم نے ایک سے زائد وزارتیں مانگی ہیں‘‘ بلکہ ہم نے ماشاء اللہ دو چار سے بھی زائد وزارتوں کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کم از کم ایک آدھ تو مل جائے کیونکہ وزارت کے بغیر عوام کی خدمت کیسے ہوسکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں آسٹریلوی ہائی کمشنر سے ملاقات کررہے تھے۔ ڈرون حملوں کے خلاف توپیں نہیں چلا سکتے: شفقت محمود تحریک انصاف کے رہنما اور نومنتخب رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے کہا کہ ’’ہم ڈرون حملوں کے خلاف توپیں نہیں چلا سکتے‘‘ کیونکہ کم بخت الیکشن کمیشن نے ہماری ساری توپوں میں کیڑے ڈال دیئے ہیں اور جب تک یہ کیڑے ان توپوں سے نکال نہیں لیے جاتے، انہیں چلانا ممکن نہیں ہے کیونکہ موجودہ صورت میں تو ان سے گولوں کی بجائے کیڑے ہی نکلیں گے جبکہ ویسے بھی عمران خان مذاکرات کے زیادہ قائل ہیں اور ان ڈرونوں سے بات چیت کا کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس میں بھی کافی احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ ڈرون بات چیت کے دوران بھی چل سکتا ہے جبکہ ہمارا لیڈر 18فٹ کی بلندی سے گرنے سے توبچ نکلا ہے لیکن ڈرون حملے کا مقابلہ شاید نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتی ہے‘‘ کیونکہ اسے بلّے سے پھینٹی نہیں لگائی جاسکتی جو کہ شیر کے سلسلے میں بھی ثابت ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں سے امریکہ کے بارے میں نفرت ہی پھیلے گی، جس کا ہمیں بے حد افسوس ہوگا کہ اتنی بڑی عالمی طاقت کیخلاف خواہ مخواہ نفرت پھیل جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ’’مسئلے کا حل نہیں ہے ‘‘ کیونکہ مسائل نفرت کی بجائے محبت سے حل ہوتے ہیں جس کا اظہار آج کل مولانا صاحب بھی ہمارے ساتھ بڑے زور و شور سے کررہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی شو میں گفتگوکررہے تھے۔ آج کا مطلع شور ہے زیرِ زمیں، چشمہ ابلتا کیوں نہیں بول اے خاکِ وطن، پانی نکلتا کیوں نہیں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved