وزیراعلیٰ عثمان بزدار جنوبی پنجاب کی
تقدیر بدلنے آئے ہیں: فیاض الحسن چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''وزیراعلیٰ عثمان بزدار جنوبی پنجاب کی تقدیر بدلنے آئے ہیں‘‘ تاہم نوشتۂ تقدیر کو ہرگز تبدیل نہیں کیا جا سکتا‘ اس لیے میں اپنا یہ بیان واپس لیتا ہوں‘ لیکن یہ کچھ نہ کچھ تبدیل ضرور کریں گے‘ جن میں افسروں کا تبادلہ سرِفہرست ہے اور جو افسر تبدیل کیا جاتا ہے ‘اس کی تقدیر ضرور تبدیل ہو جاتی ہے ‘یعنی اگر پسندیدہ جگہ پر تبدیل کیا جائے تو اس کی مالی حالت میں تبدیلی ہو جاتی ہے اور اگر شکایت پر تبدیل کیا جائے تو اسے ایسی جگہ بھیجا جاتا ہے ‘جہاں وہ تقریباً فاقہ کشی پر مجبور ہو جاتا ہے ‘کیونکہ تنخواہ میں تو کسی کا گزارہ نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ماضی میں جو الزام لگائے گئے ‘ عدالت
میں ایک بھی ثابت نہیں کیا جا سکا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ماضی میں جو الزام لگائے گئے‘ عدالت میں ایک بھی ثابت نہیں کیا جا سکا‘‘ اور جو کچھ حکومت کہتی پھرتی ہے‘ صرف انتقامی کارروائی ہے‘ نیز جو ٹرانزیکشنز ہوئیں‘ ان میں کرپشن کہاں ہے؟ اگر میرے بیٹوں کے اکائونٹ میں پیسے جاتے تھے تو اسے بھی کرپشن نہیں کہا جا سکتا اور جن چیکوں پر میرے دستخط بتائے جاتے ہیں‘ ان کے بارے میں بتایا جائے کہ چیک پر دستخط کرنا کہاں کا جرم ہے اور پیسے‘ اگر میرے بیٹوں کے اکائونٹ میں جاتے تھے تو کیا وہ کسی اور کے بیٹوں کے اکائونٹ میں جاتے؟ اور جہاں تک منی لانڈرنگ کا تعلق ہے تو ہمارے زمانے میں تو وہ جرم تھا ہی نہیں اور جو صرف موجودہ حکومت میں جرم ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں حکومتی پریس کانفرنس کا جواب دے رہے تھے۔
حکومت کورونا نہیں‘ اپوزیشن سے لڑ رہی ہے: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کورونا نہیں‘ اپوزیشن سے لڑ رہی ہے‘‘ کیونکہ اصل مسئلہ کرپشن نہیں‘ بلکہ لوگوں کو بچانا ہے‘ جبکہ کرپشن کے معاملات تو بعد میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں اور گئی ہوئی زندگیاں واپس نہیں آ سکتیں اور اسی طرح گئی ہوئی رقم بھی واپس نہیں آ سکتی‘ ورنہ اب تک حکومت اس میں کامیاب ہو چکی ہوتی اور حکومت ‘اگر اثاثے ضبط کر کے اپنا جی خوش کرنا چاہتی ہے تو کر لے‘ کیونکہ یہ پہاڑ کے بدلے رائی کے برابر بھی نہیں ہے‘ بلکہ پہاڑ کی نسبت سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ '' کھودا پہاڑ‘ نکلا چوہا‘ ‘اور وہ بھی مرا ہوا۔ آپ اگلے روز قمر زمان کائرہ کو ان کے فون کا جواب دے رہے تھے۔
قومی اتفاق رائے سے کوئی بھی انکاری نہیں: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''قومی اتفاق رائے سے کوئی بھی انکاری نہیں‘‘ لیکن خود قوم کو بھی اس کا خیال رکھنا چاہیے‘ کیونکہ ہر کام حکومت پر ڈال دینا کسی طور مناسب نہیں‘ حکومت خود مسائل میں گھری ہوئی ہے اور اب چینی‘ آٹا مافیا کے بعد چوہدری برادران کے خلاف کیسز کھلنے کا مسئلہ در پیش ہے ‘جو روز بروز سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے اور ہمیں علیحدگی کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں؛ حالانکہ انہیں دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے‘ جبکہ سزا یابی کی صورت میں صدر مملکت سے سزا معاف بھی کرائی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا پیغام نشر کر رہے تھے۔
نیب نیازی گٹھ جوڑ جلد انجام کو پہنچنے والا ہے: میاں اعجاز حسین
مسلم لیگ نواز کے رکن پنجاب اسمبلی میاں اعجاز حسین نے کہا ہے کہ ''نیب نیازی گٹھ جوڑ جلد انجام کو پہنچنے والا ہے‘‘ اور مستقبل قریب ہی میں ہمارے زیادہ تر اکابرین اپنے اپنے مقدمات میں عدالتوں کی طرف سے سزایاب ہو کر سرخرو ہونے والے ہیں ‘جس طرح ہمارے قائد سرخرو ہوئے ہیں اور اب میاں شہباز شریف اور مریم نواز ہونے والی ہیں اور اس کے بعد حکومت کی باری ہے ‘کیونکہ چوہدری برادران ‘اگر ذرا سی بھی حمیّت کا مظاہرہ کریں تو حکومت پر لات مار سکتے ہیں‘ جبکہ ہماری جماعت انہیں گلے لگانے اور وزیراعلیٰ بنانے پر تیار بیٹھی ہے۔ آپ اگلے روز سانگلا ہل میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار ؔکی غزل:
رات شبرات ہونے والی ہے
اک ملاقات ہونے والی ہے
جیتنے والا ہے کوئی پھر سے
پھر کوئی مات ہونے والی ہے
عشق کے بعد کیا خبر اے دل
جو ترے ساتھ ہونے والی ہے
آ رہی ہیں پرانی باتیں یاد
کچھ نئی بات ہونے والی ہے
آج آمادۂ سخن ہے دل
غم کی بہتات ہونے والی ہے
آج کا مقطع
ظفرؔ میں شہر میں آ تو گیا ہوں
مری خصلت بیابانی رہے گی