مجاہدین ِاسلام کی تاریخ ازل سے ہی اس حقیقت کی گواہ ہے کہ انہوں نے حق و صداقت کے غلبے کیلئے ہمیشہ شہادت کا راستہ چنا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رضا سے کامرانی اور نصرت سے فیضاب ہوئے۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ''جو لوگ ایمان لائے‘ ہجرت کی‘ اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا‘ وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبہ والے ہیں اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں‘‘۔ کشمیری حریت پسند مجاہدین جدو جہد آزادی کو اپنے خون جگر سے سینچ کرحق خود ارادیت کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ۔ ان کی شہادت نے تحریک آزدی کو ایک نیاموڑ‘نیا ولولہ اور جدوجہد کی نئی جہت پیدا کرکے ایسی روح پھونک دی ہے ‘جسے کوئی فنا نہیں ۔
تحریک آزادیٔ کشمیر کے عظیم شہدا کی جلائی ہوئی شمع کی روشنی میں آج مظلوم وادی کا ہر جوان ہر بچہ برہمن کے تسلط سے نجات کیلئے نبرد آزما ہے ۔ کشمیری اپنے اسلاف کی تقلیداور کفار کیخلاف جہاد فی سبیل اللہ کا راستہ اختیار کر تے ہوئے آزادی کی خوں رنگ تاریخ میں نئے باب کا اضافہ کررہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی سرکار حریت پسند جری و بہادرکشمیریوں سے اس قدر خائف ہے کہ روزانہ جعلی مقابلوں میں درجنوں نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے ‘جبکہ کشمیری مجاہدین کے عزم استقلال نے مودی سرکار کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں ‘برہان وانی کے بعد جرأت و بہادری کے پیکر سمجھے جانے والے مجاہد ریاض نائیکوکی تحریک آزادی کی خاطر قربانی بھی اپنی مثال آپ ہے۔
دریں اثناء ایک طرف کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے دنیا بھر کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے تو دوسری طرف بھارت کشمیریوں پر قہراور جبر و تشدد سے نئی تاریخ رقم کر رہا ہے ۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے کشمیری خواتین کی عزتیں پامال کی جا رہی ہیں۔ ہزاروں بے نام قبریں‘ بھارتی بربریت‘ سفاکیت اور اقوام متحدہ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔گمشدہ اور لاپتا ہونیو الے کشمیریوں کا سالہا سال سے کوئی سراغ نہیں لگ سکا ۔غیر انسانی رویے کی انتہا ء کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کشمیری شہدا کے جسدخاکی بھی ان کے خاندانوں کو واپس نہیں کیے جا رہے‘ اس کے باوجوددرندہ صفت قابض بھارتی افواج کا بدترین ظلم وجبر بھی جذبہ حریت کو ماند نہیں کر سکا‘ بلکہ ہر روز اسلام کی سر بلندی اور آزادی کشمیر کے عظیم مشن کی آبیاری کرتے ہوئے کشمیری جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔؎
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
مجاہد اسلام ‘ فاتح افغانستان ‘عظیم سپہ سالار جنرل (ر ) حمید گل مرحوم نے بھارت ہی نہیں دنیا کو دوٹوک الفاظ میں انتباہ کیا تھا کہ ''ہم جنگ کے خواہشمند نہیں‘ لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر ''چین وعرب ہمارا ‘سارا ہندوستا ن ہمارا ہو گا‘‘۔تحریک ِ آزادی ٔکشمیراب ایک چنگاری کا روپ دھار چکی‘ جو عنقریب ہندوبنئیے کی طاقت ‘ غرور و تکبر کو خاکستر کر دے گی ‘یہی وجہ ہے کہ بھارتی سرکار شدید بوکھلاہٹ میں ایسے ایسے شرمناک قانون وضع کررہی ہے ‘جس کی دنیا کے کسی قانون میں بھی کوئی گنجائش نہیں ۔مودی سرکار نے ''پبلک سیفٹی ایکٹ‘‘ کی آڑ میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں‘ لیکن کشمیریوں کی جوانمردی کے سامنے یہ ظالمانہ قانون بھی دم توڑ گیا‘سینکڑوں مجاہدین کو ''کالے قانون‘‘ کے تحت کئی کئی برس تک جیلوں میں قید و بندکی صعوبتیں اور اذیتیں برداشت کر نا پڑیں۔بھارتی فوج پیلٹ گنوں سے نوجوان نسل کو بینائی سے محروم کررہی ہے ۔ 9لاکھ بھارتی فوج کے سامنے نہتے کشمیریوں کا جذبہ ایمانی قابل دیدنی ہے۔ معرکہ حق و باطل میں مقبول بٹ‘ افضل گرو‘ برہان وانی ‘ ذاکر موسیٰ اور اب ریاض نائیکو نے سر فروشی کی جوتاریخ رقم کی ہے‘ اس نے بھارت پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو دبانے‘ کچلنے اور جذبہ جہاد کو ختم کرنے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے گا‘ کیونکہ یہ ان کے دین کا بھی معاملہ ہے ۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے‘جتنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کی جارہی ہیں‘شاید اتنے بدترین واقعات قبل از تاریخ بھی رونما نہیں ہوئے ۔ ''ظلم رہے اورامن بھی ہو ‘‘ کے مصداق کشمیر میں گولی ‘ لاٹھی اور کرفیو کے ذریعے جذبہ آزادی کو دبانے کی بھارتی سرکار کی تمام کوششیں کشمیر ی عوام نے ناکام بنا دی ہیں۔بھارت مظالم کے پہاڑ توڑ کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کرسکا ۔ایک طرف بھارت ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کر رہاہے ‘جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے راستے پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیخلاف عالمی گٹھ جوڑ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے‘ جس کا مقابلہ قومی اتفاق رائے اور یکجہتی کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔
پاک چین دوستی وقت گزرنے کے ساتھ ہمالیہ سے بلند ‘سمندر کی گہرائی سے زیادہ گہری ‘شہد کی مٹھاس سے زیادہ میٹھی اورفولاد سے بھی مضبوط ہوچکی‘ لیکن پاکستان دشمن عناصریہ نوشتہ دیوارپڑھنے کیلئے ہرگزتیارنہیں‘ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ پاک چین دوستی اب قراقرم کی سنگلاخ چٹانوں اور ہمالیہ کی بلندیوں سے اڑان بھرتی ہوئی گوادر کے ساحلوں ‘بلوچستان کے سونے کے پہاڑوں اورسندھ کے کوئلے سے مالامال صحراؤں کوچھوتی نظر آئے گی ‘لہٰذا سامراجی قوتیں پاک چین دوستی میں دراڑیں ڈالنے کیلئے مسلسل بر سر پیکار ہیں۔ بھارت مقبوضہ وادی کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی اپنا حق جتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کبھی بھی جنگ کا خواہشمند نہیں رہا ہے ۔خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان نے عظیم جانی و مالی قربانیاں دی ہیں‘ جس کا پوری دنیا نے اعتراف بھی کیا ہے‘ لہٰذا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ اگرپاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیخلاف کوئی حماقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جارحیت و بربریت کا ارتکاب کیا گیا تو یہ اس کی آخری بھول ہوگی ۔