تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     17-05-2020

چوبیسویں پارے کا خلاصہ

چوبیسویں پارے کاآغاز سورہ زمر سے ہوتا ہے ۔سورہ زمر کے شروع میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچی بات اسے پہنچ گئی تو اسے جھٹلادیا۔ جھوٹ باندھنے والے لوگوں میں وہ تمام گروہ شامل ہیں جنہوں نے اللہ کی ذات کے ساتھ شرک کیا۔ کفار مکہ نے بتوں کو اللہ کا شریک ٹھہرادیا اور فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دے دیا۔ اسی طرح عیسائیوں نے سیدنا مسیح کو جبکہ یہودیوں نے عزیر کو اللہ کا بیٹاقرار دے دیا۔ یہ تمام کے تمام گروہ اس بات سے غافل ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم کو کافروں کے لیے مقرر فرمادیا ہے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سچائی کی دعوت کو لے کر آئے اور جس نے آپ ﷺ کی تصدیق کی وہ اہل تقوی ہیں اور ان لوگوں کے لیے پروردگار عالم کے پاس وہ سب کچھ موجود ہے جو وہ چاہیں گے ۔
اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ بے شک ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لیے آپ پر کتاب کو نازل کیا ہے پس جو ہدایت کو قبول کرے گا اپنی ذات کے لیے کرے گااور جو گمراہ ہو گا اس کا نقصان اسی کو سہنا پڑے گا۔ اللہ کے حبیبﷺ کو کافر طرح طرح کی باتیں کرکے ایذا دیا کرتے تھے اور رسو ل اللہﷺ اس پر رنجیدہ ہوجاتے کہ آپ ان کو صراطِ مستقیم کی دعوت دیتے اور وہ آپ کی حق پر مبنی دعوت کو ٹھکرا دیتے تھے۔ اس پر اللہ نے کہا کہ جو ہدایت کو قبول کرے گا تو وہ اپنے فائدے کے لیے کرے گا اور جو کوئی گمراہ ہوگا اس کا نقصان اسی کی ذات کو ہوگا ۔اس سورہ میں اللہ نے اپنے بندوں کومخاطب ہو کر کہا کہ اے میرے بندو!جو اپنی جانوں پر ظلم کرچکے ہو میری رحمت سے نا امید نہ ہو۔ بے شک اللہ تعالیٰ سب گنا ہوں کو معاف کر دیتا ہے۔ 
اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کی منظر کشی بھی کی ہے کہ قیامت کے دن تمام زمین اللہ کی مٹھی میں ہوگی اور سارے آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔ اس سے آگے چل کر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب صور میں پھونک ماری جائے گی تو آسمان اور زمین میں جتنے رہنے والے ہیں سب بے ہوش ہوجائیں گے سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا۔ پھر دوسری بار اس میں پھونک ماری جائے گی تو وہ کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے اور زمین اپنے رب کے نور سے روشن ہوجائے گی اور تمام اعمال نامے رکھے جائیں گے اور انبیاء اور شہداء لائے جائیں گے اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ہر جان کو اس کے کیے کا پورا بدلہ دیا جائے گا ۔
سورۃ الزمر کے بعد سورہ مومن ہے ۔سورہ مومن کے شروع میں اللہ تعالیٰ نے اپنی بعض صفات کا ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف کرنے والا اور توبہ کو قبول کرنے والا ہے اور اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ۔سورہ مومن میں اللہ تعالیٰ نے عرش ِ عظیم کو اٹھانے والے فرشتوں کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ عرشِ عظیم کو اٹھانے والے فرشتے اورجو فرشتے اس کے ارد گرد جمع ہیں یہ سب اپنے رب کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں،ایمان والوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب !تُو نے اپنی رحمت اور علم کے ذریعے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے پس تو ان لوگوں کو معاف کردے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی اور تو انہیں جہنم کے عذاب سے نجات دے ۔اے ہمارے رب ! تو انہیں ہمیشہ رہنے والی ان جنتوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے ہمراہ ان کے ماں باپ ،بیویوں اور اولادوں میں سے ان لوگوں کو بھی داخل فرما جو نیکی کی راہ پر چلے ہوں ،بے شک تو زبردست حکمتوں والاہے ۔
اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانے والے لوگ کافروں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتے اور زمین پر ان کے ٹھاٹھ باٹھ اور شاہانہ انداز زندگی کو دیکھ کر انسان کو گمراہ نہیں ہونا چاہیئے ۔اس سورہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ عرشِ عظیم کو اٹھا نے والے فرشتے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی حمد اور تسبیح کو بیان کرتے ہیں اور زمین پر موجود اہل ایمان کے لیے دعا ئے مغفرت بھی کرتے ہیں ۔
اس سورہ میں قیامت کی ہولناکیوں کا بھی ذکر ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ شدید غضبناک ہوں گے اورتکرار سے یہ آواز بلند فرمائیں گے کہ '' آج کے دن کسی کی بادشاہی ہے ؟‘‘ اور پھر خود ہی جواب دیں گے کہ اللہ واحد و قہار کی بادشاہی ہے ۔اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے فرعون کے اس عزم کا بھی ذکر کیا کہ اس نے جناب موسیٰ علیہ السلام کو شہید کرنے کا ارادہ کیا تھا تو جناب موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو جواب دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ میں اپنے اور تیرے پرور دگار کی پناہ طلب کرتا ہوں ہر اس متکبرکے شر سے جو یوم حساب پر یقین نہیں رکھتا ۔اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے فرعون کے قبیلے کے ایک مومن شخص کا بھی ذکر کیا ہے جو دربارِ فرعون میں ایک اعلیٰ منصب پر فائز تھا اور اپنے ایمان کا اظہار نہیں کرتا تھا‘ لیکن جب فرعون نے جناب موسیٰ علیہ السلام کو شہید کرنے کا ارادہ کیا تو اس صاحبِ ایمان شخص کیلئے یہ بات نا قابلِ برداشت ہو گئی اور اس نے اس موقع پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اعلانیہ حمایت کی اور اپنے ایمان کا بر ملا اظہار کیا ۔اللہ تعالیٰ نے اس مومن کے ایمان کو قبول کر لیا اور اس کو فرعون کے مکر سے نجات دلا دی ۔اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ بے شک ہم مدد کریں گے اپنے رسولوں اور اہل ایمان کی دنیا میں بھی اور جب قیامت قائم ہوگی ۔ اس پارے میں اللہ تعالیٰ نے اعلان فرمایا کہ تم مجھے پکارو میں تمہاری دعائوں کو سنوں گا۔بے شک وہ لوگ جو اللہ کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں ان کو جہنم میں داخل کردیا جائے گا ۔
سورہ مومن کے بعد سورہ حم السجدہ ہے ۔سورۃ حم السجدہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے نزول کا مقصد یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺلوگوں کو ڈرائیں اور ان کو بشارت دیں مگر لوگوں کی اکثریت قرآن مجید کی دعوت سے اعراض کر لیتی ہے اور کہتی ہے ہمارے کان اور دل آپ کی دعوت کو سننے اور ماننے سے قاصرہیں۔یہ کافروں کی بدنصیبی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کھلی آیات کو جھٹلاتے ہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ نہ دینے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ایسے لوگ مشرک اور آخرت کا انکار کرنے والے ہیں ان کے مدمقابل جو لوگ ایمان اور عمل صالح کرنے والے ہیں ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہت بڑے اجر کو تیار کر دیا ہے۔
اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے قومِ عاد و ثمودپر آنے والے عذابوں کا بھی ذکر کیا ہے کہ قومِ عاد کے لوگ اپنی قوت پر نازاں تھے اور اس بات کو بھول چکے تھے کہ اللہ تعالیٰ جو ان کو بنانے والا ہے ان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے ۔اس طرح قومِ ثمود کو اللہ نے اپنی نشانیاں دکھلائیں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں دیکھ کر بھی بغاوت پر آمادہ و تیار رہے ۔اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور انہوں نے اس پر استقامت کو اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کے وقت فرشتوں کا نزول فرمائے گا اورفرشتے ان کو کہیں گے کہ نہ ڈرو اور نہ غم کھائو ۔ تم کو جنت کی بشارت دی جاتی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین! 
قومِ ثمود کو اللہ نے اپنی نشانیاں دکھلائیں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں دیکھ کر بھی بغاوت پر آمادہ رہے ۔اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور انہوں نے اس پر استقامت کو اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کے وقت فرشتوں کا نزول فرمائے گا اورفرشتے ان کو کہیں گے کہ نہ ڈرو اور نہ غم کھائو ۔ تم کو جنت کی بشارت دی جاتی ہے۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved