بھارت‘ اسرائیل اور امریکہ سمیت افغانستان کی ٹوکریوں میں رکھے ہوئے تمام گندے انڈوں کو پاکستان کے ہمسایہ ملک عوامی جمہوریہ چین نے ایک ہی ٹھوکر سے اس طرح باہرپھینک دیا ہے کہ ان سے اٹھنے والی بدبو سے جہاں امریکہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ ایلس ویلز کو ابکائیاں آنا شروع ہو گئی ہیں‘ وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جھٹکے کھارہے ہیں۔
لداخ کے راستے گلگت بلتستان پر اچانک حملہ کرکے اس پر قبضہ کرنے کا امریکی و اسرائیلی منصوبہ مکمل تیار تھا‘ جس کیلئے مودی سرکار گزشتہ برس''Shyok-DBO'' جیسی اہم ترین حساس روڈ مکمل کروا چکی تھی۔ 21 اپریل کو '' پاکستان کو الرٹ رہنا ہو گا‘‘ اور پھر27اپریل کو''بنگلور چھائونی سے کمک کس لئے؟‘‘ کے عنوان سے لکھے گئے اپنے دونوں آرٹیکلز میں‘ میں وزیر اعظم عمران خان اور وطن ِ عزیز عسکری قیا دت کو ان الفاظ میں خبردار کر چکا ہوں کہ '' میری چھٹی حس نہ جانے کیوں مجھے بار بار یہ لکھنے پر مجبور کر رہی ہے کہ بھارت‘ پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کا پروگرام بنا چکا اور کورونا وائرس سے بھارت کے سخت ترین لاک ڈائون میں اس نے اپنی فوجوں اور سپیشل سروسز کی بھاری فورس اور مخصوص ہیلی کاپٹروں سمیت کنونشنل جنگ کیلئے انتہائی خطرناک قسم کے ہتھیاروں کو اپنے منتخب کردہ محاذ کے ارد گرد جمع کر لیا ہے‘‘۔
میں نے اپنے تجربے کی بنیاد پرخدشہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ '' سی پیک اور گوادر کاروٹ امریکیوں نے کاٹنے کا آخری فیصلہ کر لیا ہے اور ٹرمپ نے ہاتھی کے جو دانت اپنے حالیہ دورۂ بھارت میں مودی کے ساتھ جلسہ میں کھڑے ہو کر دنیا کو دکھائے ‘وہ نقلی ہیں‘ اصلی دانت وہ جلد ہی دکھائے گا‘‘۔جیسے ہی بھارت نے عالمی بینک اور دوسرے بین الاقوامی اداروں کے پاس جا کر دیا مر بھاشا ڈیم کے خلاف واویلا شروع کیا ‘تو نظر آ رہا تھا کہ یا تو وہ کالا باغ ڈیم کی طرح ایک مرتبہ پھر ہمارے اند رسے مخالفین تیار کر کے ان کے بیرونی اور اندرونی اکائونٹس میں کروڑوں ڈالروں کی بارش کر دے گا‘ تاکہ وہ مختلف بنیادوں پر نفرت پھیلا کر اسے روک سکیں‘ جس کیلئے اس نے چند چینلز کے ذریعے گلگت بلتستان کی مقامی آبادیوں اور ترقی پسندوں کے ٹولے کے ذریعے مختلف لوگوں کے انٹر ویوز کرواتے ہوئے یہ تاثر ابھارنا شروع کر دیا کہ غریب مقامی لوگوں کی زمینیں ختم ہو رہی ہیں‘ وہ اپنے گھر بار چھوڑ کر کہیں اور کیسے جائیں ؟وغیرہ وغیرہ‘ لیکن ان سب کوششوں کے باوجود جب انہیں کامیابی نہیں ہو سکی‘ تو ساتھ ہی انہوں نے مشہور کروا دیا کہ ڈیم فنڈ کیلئے چندے کے ذریعے اکٹھا کیا گیا تمام پیسہ ثاقب نثار صاحب لے کر چلے گئے ہیں۔ اپنے ازلی دشمن بھارت کی ہر اس چالبازی کو سامنے رکھیں ‘جس کے ذریعے وہ ہر حالت میں گلگت بلتستان کو اپنی جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی‘ اسرائیلی اور امریکی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے سی پیک روٹ کاٹے گا تو ساتھ ہی دیا مر بھاشا ڈیم پر قبضہ کر نے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
گلگت بلتستان پر لداخ کے راستے حملہ کرکے بھارتی اور امریکی قبضے کا خواب چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے خاک میں ملاتے ہوئے جس طرح لداخ میں بھارت کو دھول چٹانا شروع کر رکھی ہے‘ اس نے اسے خون کی الٹیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے‘ جس پر بھارت کی اپوزیشن جماعتیں اور چند ایک آزاد میڈیا چینلز نریندر مودی سے پوچھ رہے ہیں کہ اب کدھر گئیں اس کی بڑھکیں ‘چوہے کی طرح ڈر کر اب وہ کہاں چھپا بیٹھا ہے؟ پاکستان کے خلاف اٹھتے بیٹھتے منہ پھاڑے دھمکیاں دینے والے جنرل منوج اور مودی کی چینی فوج کے لداخ میں بڑھتے ہوئے بوٹوں کے سامنے گھگی کیوں بندھی ہوئی ہے؟بھارت کا پاکستان کے خلاف چوبیس گھنٹے بولنے والا میڈیا اور جنرل بخشی جیسے بھاڑے کے ٹٹو لداخ میں چینی افواج کی پیش قدمی پر ایسے خاموش بیٹھے ہیں ‘جیسے ان سب کو سانپ سونگھ گیا ہو۔
'' قربان ہمالیہ سے بلند اس دوستی پر‘‘ جس نے سی پیک سمیت دیا مربھاشا ڈیم اور پاکستان کی سالمیت کی جانب بڑھنے والے بھارت کے ناپاک قدموں کے سامنے اپنی افواج کو لداخ کے مشرقی ریجن میں اتار کر مودی سرکار کو دن میں تارے دکھا دئیے۔ پانچ مئی کو جب چینی افواج نے ہاکیوں اور لوہے کے راڈوں سے بھارتی فوجیوں کی د رگت بنائی‘ وہ بھارتی بیرکوں میں تھرتھلی مچا گئی ہے‘اگر آپ غور سے نقشہ دیکھیں توLine of Actual Control( LAC) کا لداخ ریجن بھارت کیلئے گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کا مختصر ترین اور واحد راستہ ہے‘ جس کے سامنے چینی افواج سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ہے۔ جنرل مشرف نے 1999 ء میں جب نواز شریف کے بقول ؛واجپائی کی کمرمیں کارگل کا چھرا گھونپا تھا تو لداخ میں تعینات انڈین آرمی جیسے ہی کارگل کی جانب روانہ ہوئی تو چین نے کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر لداخ کے انتہائی اہمFinger4 حصے میں سڑک تعمیر کر کے اپنے دفاع کو مضبوط بنا لیاتھا۔چین اور بھارت کے درمیان اب تک کی اکثر فوجی جھڑپیں متنازع حصے''Pangong Tso Lake''پر ہوتی رہی ہیں‘ جو ہمالیہ میں لداخ کے علاقے میں14 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک طویل تنگ اور گہری ندی ہے۔
دیا مر بھاشا ڈیم اس وقت پاکستان کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثارصاحب کا اس اہم مشن کیلئے حکومت اور عوام کو متحرک کرنا وہ کارنامہ ہے‘ جس کے سامنے تمام موٹر ویز اور میٹروز ہیچ ہیں۔ بھارت کازر خرید میڈیا اور سوشل میڈیا ثاقب نثارصاحب کے خلاف گزشتہ ایک برس سے جو مکروہ مہم چلارہاہے‘ اس کے پیچھے وہی لابی ہے‘ جس کی طرف بھارتی فوج کے جنرل نے چند دن ہوئے اپنے ایک ٹی وی پروگرام میں کھل کر اشارہ کیا ہے۔ بھارت نے گزشتہ 72 برسوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی طرف سے پاکستان میں بہنے والے پانچوں دریائوں پر کم از کم 124 ڈیمز بنا کر ہمارے دریائوں کا پانی قریباً خشک کر دیا ہے؛دریائے راوی‘ چناب اورجہلم کی ویرانی سب کے سامنے ہے ۔ دریائے سندھ کے سوا باقی تمام دریا ئوں کی گردنیں بھارت کے ہاتھ میں ہیں‘ لیکن دیامربھاشا ڈیم بننے کی صورت میں ملک جہاں بجلی کے بحران سے نکل آئے گا‘ وہیں پانی کی کمی دور ہو جانے سے زراعت اور خوراک میں بے پناہ اضافہ ہو گا‘ جو بھارت کو کسی صورت منظور نہیں۔
انڈین آرمی چیف جنرل منوج22 مئی کو لیہہ میں14th کور ہیڈ کوارٹر پہنچ کر چین کی پیش قدمی کے خلاف آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے سینئر آرمی کمانڈرز کے ہمراہ اجلاس کر رہے تھے تو اسی وقت لداخ کی وادی گلوان کے حساس حصے میں پہلی مرتبہ پیش قدمی کرتے ہوئے چینی ا فواج پختہ مورچے اور بنکر تعمیر کرتے ہوئے انڈین آرمی چیف کو پیغام دے رہی تھی کہ آئو '' ہم تیار‘‘ بیٹھے ہیں ۔انڈین میڈیا اس وقت انتہائی محتاط رہتے ہوئے کہے جا رہا ہے کہ1999 ء کی کارگل جنگ کے بعد اس وقت بھارت کو چین سے ملحقہ اپنی سرحدوں پر سنگین صورتِ حال کا سامنا ہے اور ابھی تک اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کیا جائے ؟کیونکہ چین افواج مشرقی لداخ میں تین مقامات سے اندر گھس چکی ہیں‘ جسے بھارت فوجی زبان میںCCL( چین جہاں اپنا حق جتاتا ہے) ان میں سے ایک KM120 کے نام سے انڈین آرمی کی پوسٹ ہے۔
بھارتی فوج کے70 واں بریگیڈ کو پیپلز لبریشن آرمی کی پیش قدمی روکنے کیلئے ہما چل سیکٹر اور اتر کھنڈ سے ملحقہ سرحدوں پر تعینات کیا جا رہا ہے‘جبکہ چینی افواج اپنے بھاری اسلحے کے ساتھ ان مقامات پر جنگی مشقیں کرنے میں مصروف ہے ‘جہاں بھارتی فوج کا81 اور114 بریگیڈ تعینات ہے ۔