تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     31-05-2020

سرخیاں‘ متن اور ابرارؔ احمد کی نظم

حکومت اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے
احتساب کا کھیل کھیل رہی ہے: پرویز ملک
نواز لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے احتساب کھیل رہی ہے‘‘ کیونکہ ‘اگر اس میں ذرا سی بھی اہلیت ہوتی تو عدالتوں کا وقت ضائع کرنے کی بجائے صحیح راستہ اختیار کرتی اور ایک ایک الزام علیہ کو پنجاب پولیس کے ایک ایک اے ایس آئی کے سپرد کرتی‘ جو نصف گھنٹے میں ان سے سارا کچھ اگلوا لیتا‘ بلکہ اب تک ساری وصولی بھی ہو چکی ہوتی‘کیونکہ ایک تو پراسیکیوشن پرلے درجے کی نالائق ہے اور دوسرے فریق مخالف مہنگے وکیلوں کے ذریعے مت مار دیتا ہے اور جس کا نتیجہ یہ ہے کہ الزام علیہان بدستور دندناتے پھرتے ہیں‘ اور ان سے حکومت ابھی تک ایک پائی بھی وصول نہیں کر سکی‘ جو حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا ہماری زندگیوں میں آ چکا ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''کورونا ہماری زندگیوں میں آ چکا ہے‘‘ جیسے ہماری منکوحہ ہماری زندگی میں آتی ہیں اور نکلنے کا نام نہیں لیتیں‘ اس لیے کورونا کو بھی انہی کی طرح برداشت کرنا چاہیے‘ کیونکہ یہ دونوں اللہ میاں کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے ایک آزمائش کی حیثیت رکھتی ہیں ‘جسے طوعاً و کرہاً اور صبر و تحمل کے ساتھ برداشت کرنا چاہیے‘ جس کا اجر اللہ میاں بروزِ حشر ضرور دیں گے‘ جبکہ ویسے بھی اللہ میاں صبر کرنے والوں کو بے حد پسند کرتے ہیں اور ان کے درجات میں اضافہ کرتے رہتے ہیں‘ ان کی زندگیوں میں بھی اور اس کے بعد بھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صوبائی وزراء یاسمین راشد اور محمود الرشید سے گفتگو کر رہے تھے۔
بھارت نے ا گر کوئی حماقت کی تو ہم بھی تیار ہیں: شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''بھارت نے ا گر کوئی حماقت کی تو ہم بھی تیار ہیں‘‘لیکن کیا ہم بھی حماقت کا جواب اس سے بھی بڑی حماقت سے دیں گے کہ لوہے کو لوہا ہی کاٹتا ہے؟ اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے‘ کیونکہ جہاں تک حماقت کا تعلق ہے تو وہ ہر ملک میں بدرجۂ اتم موجود ہوتی ہے اور اس کا مؤثر جواب بھی حماقت ہی سے دیا جا سکتا ہے‘ اس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہے اور اپنی حماقتوں کو کسی مناسب موقعہ کے لیے سنبھال کر رکھے‘ تا کہ مخالفین کو بھی اپنی حماقتیں ضائع کرنے سے پرہیز کا مظاہرہ کرنے کا موقعہ ملے ‘جبکہ حماقت کا جواب عقلمندی سے دینا عقلمندی کی توہین کے مترادف ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپشن پر میرے اور عمران خان پر مقدمہ کر کے
سماعت ٹی وی پر دکھائی جائے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''کرپشن پر میرے اور عمران خان پر مقدمہ کر کے سماعت ٹی وی پر دکھائی جائے‘‘ کیونکہ ان حالات میں جبکہ حکومت اپوزیشن کو ٹی وی پر دکھانا تقریباً بند کر رکھا ہے؛ حتیٰ کہ ہمیں ایک دوسرے کی شکلیں بھی بھولتی جا رہی ہیں‘ ٹی وی پر آنے کا اس سے بہتر طریقہ اور کیا ہو سکتا ہے‘ کیونکہ مقدمات میں تو جو کچھ ہونا ہے وہ نوشتۂ دیوار ہے اور اندھوں کو بھی نظر آ رہا ہے‘ کم از کم ٹی وی پر ہی ایک دوسرے کو جی بھر کے دیکھ لیا جائے کہ پھر ایسا سنہری موقعہ کہاں ملے گا اور جس کے لیے میں نے ہر پیشی پر پہننے کے لیے نئے کپڑے بھی سلوا رکھے ہیں‘ کیونکہ وہ ایک یادگار آئٹم ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں دیگر لیگی رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ابرارؔ احمد کی یہ نظم:
ذہن سے محو ہوئے جاتے ہیں!
مائلِ عرضِ تمنا ہیں
نہ ہیں وقفِ ملال
کہیں ٹھہرے بھی نہیں ہیں
کہیں پہنچے بھی ہیں
ٹھیک چلتے بھی نہیں
راہ میں بیٹھے بھی نہیں
اک تھکن ہے کہیں
لپٹی ہوئی ہر پہلو سے
دل میں ٹھہرا ہے‘ وہ سناٹا
کہ جس میں کوئی مہکار نہیں
کسی آواز کا پر تو بھی نہیں
چپ بھی نہیں
کتنی دنیائیں تھیں‘ جن میں
کبھی بستے رہے ہم
کتنی آنکھیں تھیں
کہ جن میں کبھی
ہنستے رہے ہم
ذہن سے محو ہوئے جاتے ہیں
آہستہ خرام
خوابِ خوش پوش تمام
جن سے راتوں میں چمک
دل میں اجالا تھا‘ ابھی
وہ دمکتے ہوئے نام---!
آج کا مطلع
محبت سے مکر جانے کی گنجائش نہیں ہے
یہی لگتا ہے گھر جانے کی گنجائش نہیں ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved