عوام کو یقین ہے کہ کورونا دانستہ نہیں پھیلایا گیا: صدر علوی
صدرِ مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ ''عوام کو یقین ہے کہ کورونا دانستہ نہیں پھیلایا گیا‘‘ اور یہ مجھے اس لیے معلوم ہے کہ میرا ہاتھ عموماً عوام کی نبض پر رہتا ہے اور جس کے دبائو سے ان کی نبض ڈوبنے بھی لگتی ہے‘ لیکن میں پوری پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی نبض سے ہاتھ اٹھا لیتا ہوں اور ان کی طبیعت بحال ہونے لگتی ہے ‘کیونکہ اپنے سارے کام میں پھرتی ہی سے سر انجام دیا کرتا ہوں؛ البتہ اب فرق یہ پڑا ہے کہ عوام اپنی نبض پر مجھے ہاتھ رکھنے ہی نہیں دیتے‘ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کے محسوسات کا مجھے پتا ہی نہیں چلتا‘ جس سے میرا کافی وقت بھی بچ جاتا ہے؛ اگرچہ میرے پاس وقت ہی وقت ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا اور مہنگائی پر حکومتی رویہ غیر سنجیدہ ہے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کورونا اور مہنگائی پر حکومتی رویہ غیر سنجیدہ ہے‘‘ حالانکہ میرے غبارے سے ہوا نکالنے میں حکومت نے پوری سنجیدگی دکھائی تھی اور میں کافی دیر تک یوسفِ بے کارواں ہو کر اکیلا پھرتا رہا ہوں؛ چنانچہ اب اپنی تنہائی دور کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلائی ہے؛ اگرچہ دونوں بڑی جماعتوں نے میرے ساتھ جو ہاتھ کیا تھا‘ اس کے بعد ان کے ساتھ کسی رابطے کی گنجائش باقی نہیں رہ گئی تھی‘ لیکن اب‘ جبکہ ان کی اپنی حالت بھی دگر گوں ہے‘ اس لیے میرے علاوہ اے پی سی کی ضرورت انہیں بھی ہے؛ اگرچہ میری ضروریات ذرا مختلف ہیں ‘جنہیں پورا کرنے کی طوعاً و کرہاً وہ کوششیں بھی کرتی رہی ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں اے پی سی سے خطاب کر رہے تھے۔
کامیابی کے ساتھ کورونا سے نمٹنا
اپوزیشن کو ہضم نہیں ہو رہا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا یہ کہ ''کامیابی کے ساتھ کورونا سے نمٹنا اپوزیشن کو ہضم نہیں ہو رہا‘‘ اور جس کی اصل وجہ ان کی ہاضمے کی کمزوری ہے۔ اس لیے انہیں اس کا خیال رکھنا چاہیے‘ جیسا کہ ہم رکھ رہے ہیں کہ ہمارے معدے ماشاء اللہ لکڑ ہضم‘ پتھر ہضم ہو چکے ہیں ؛حالانکہ ہم نے پھکّی وغیرہ کبھی استعمال نہیں کی؛البتہ یہ آٹا‘ چینی سکینڈل پوری طرح ہضم نہیں ہو رہا اور پیٹ میں سے مختلف آوازیں آتی رہتی ہیں اور بہت جلد یہ پتا چل جائے گا کہ اس میں کتنا ہضم ہوتا ہے اور کتنا نہیں ؟جبکہ صلہ رحمی کے تحت بھی اپنے عزیزوں کا خیال رکھنے کی تاکید کی گئی ہے اور جس پر ہم عمل بھی کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول کی تنقید ناچ نہ جانے آنگن
ٹیڑھا کے مترادف ہے: فیاض الحسن چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''بلاول کی تنقید ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا کے مترادف ہے‘‘ اور اگر وہ کہتے تو ہم انہیں آنگن سیدھا کر کے دے سکتے تھے‘ کیونکہ ہمارے اپنے آنگن صراطِ مستقیم کی طرح سیدھے ہیں اور نا صرف ان میں ناچنے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی ‘بلکہ ناچنے کی ترغیب بھی جاری رہتی ہے؛ اگرچہ ہمارے ناچ کی کیفیت جنگل میں مور ناچا‘ کس نے دیکھا؟ جیسی ہی ہے‘ کیونکہ لوگ ہمارے ناچ میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتے؛ چنانچہ کوئی دیکھے نہ دیکھے‘ ہم اپنا کام جاری رکھتے ہیں اور جنگل میں خوب رونق لگا رکھی ہے‘ُ لیکن ڈرتے بھی رہتے ہیں کہ کہیں جنگل کا بادشاہ شیر ہی نہ ہمارا ناچ دیکھنے آ نکلے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں گلؔ فراز کی شاعری:
یہاں مصروف ہو کر بھی رہا بے کار اتنا ہی
نہ کوئی عشق تھا ایسا مگر میں خوار اتنا ہی
بچھڑنے پر تلا جب وہ سُنی کوئی نہیں اُس نے
کہ آخر سارے میں تھا میں بھی حصے دار اتنا ہی
بظاہر تو یہی لگتا ہے سب آسان ہی ہو گا
حقیقت میں مگر یہ کام ہے دشوار اتنا ہی
اب اس نے کوئی لکھ کر تو نہیں دینی ہمیں یہ بات
کہ سب کے سامنے ہو سکتا ہے اقرار اتنا ہی
بہت واضح بتا دینے سے بنتی ہی نہیں وہ بات
ضروری ہے کسی بھی شعر میں اظہار اتنا ہی
کوئی پلڑا تو بھاری ہوا ہے آخر ترازو کا
ابھی اقرار ہے اُس کا یہاں انکار اتنا ہی
ضرورت سے زیادہ تو میں رکھتا ہی نہیں ہرگز
مرا حصہ ہے پورا اور مجھے درکار اتنا ہی
اضافہ کرنا ہے مقدار میں آہستہ آہستہ
کہ ایسا کام ہو سکتا ہے پہلی بار اتنا ہی
شروع میں تو لگا تھا کہ عام سی شے ہے
مگر وہ آدمی اب کیا کہوں بڑی شے ہے
ڈرایا تو مجھے ایسے گیا ہے خطرے سے
کہ جیسے میرے لیے یہ کوئی نئی شے ہے
اک ایسی چیز کے پیچھے میں مستقل پڑا ہوں
جو اپنی اصل میں خود ایک عارضی شے ہے
آج کا مطلع
بہت مصروف ہوں چھوٹا سا کوئی گھر بنانے میں
کہیں وہ بھی کسی دل کے بہت اندر بنانے میں