تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-06-2020

سرخیاں‘متن اور آزاد حسین آزادؔ کی شاعری

مشکل حالات کے باوجود کمزور
طبقے پر بوجھ نہیں ڈالیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''مشکل حالات کے باوجود کمزور طبقے پر بوجھ نہیں ڈالیں گے‘‘ کیونکہ ہمارا بوجھ پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے اور اب ‘ آٹاو چینی سیکنڈل پر کچھ مزید معززین کی چھانٹی کے بعد یہ وزن مزید کم ہو جائے گا‘ اس لئے کمزور طبقے کو اس حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے‘ بلکہ کئی اور دوسرے معاملات ہیں‘ جن کی وجہ سے انہیں پریشان ہونے کے لئے تیار رہنا چاہیے‘ کیونکہ حکومت کمزور طبقے پر بوجھ ڈالے بغیر ہی اسے کافی پریشان کر سکتی ہے‘ جبکہ کمزور طبقہ پیدا ہی پریشان ہونے کے لئے ہوا ہے‘ نیز اس طبقے میں تیز رفتار اضافے میں بھی ہماری مخلصانہ مساعی شامل ہیں کہ اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
فوڈ سکیورٹی قومی سلامتی میں شامل ہے‘
غفلت کی گنجائش نہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''فوڈ سکیورٹی قومی سلامتی میں شامل ہے‘ غفلت کی گنجائش نہیں ہے‘‘ جیسا کہ میرے معاملے میں حکومت غفلت کی بجائے پوری چابکدستی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور اوپر سے میرا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی تیاریاں ہو رہی ہیں؛ حالانکہ اگر حکومت مجھے کوئی مسئلہ سمجھتی ہے تو مجھے ''خس کم جہاں پاک‘‘ کرنے میں اسے زیادہ خوشی ہونی چاہیے‘ جیسا کہ بھائی صاحب کے لندن میں مستقل مقیم ہونے سے حکومت کی سردردی میں بے حد کمی واقع ہوئی ہے‘ بلکہ اسے چاہیے کہ مریم نواز کو بھی باہر بھیج دے اور کانوں میں تیل ڈال کر موجیں مانتی رہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
تاجروں کو کچل کر وبا ختم نہیں ہو سکتی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' تا جروں کو کچل کر وبا ختم نہیں ہو سکتی‘‘ اگرچہ میرا تاجروں کے ساتھ کوئی دور کا تعلق نہیں ہے‘ لیکن جس طرح حکومت نے کچل کر میرا کچومر نکالا ہے اور مجھے کسی کام کا نہیں چھوڑا‘ تاجر طبقے کا بھی کہیں وہی حشر نہ کر دے‘ کیونکہ اب تو یہی طبقہ رہ گیا ہے‘ جس سے مدد اور تعاون کی توقع ہو سکتی ہے‘ کیونکہ میں قومی سطح پر خدمات سرانجام دے رہا ہوں اور میری حرکات و سکنات پر‘ طبقہ بھی کافی پریشانی ہے کہ یہ مولانا کو کیا ہو گیا ہے؟ اگرچہ ساری دنیا کو معلوم ہے کہ مجھے کیا ہو گیا ہے اور میرے مسائل کیا ہیں اور تاجر طبقہ کیلئے میری خدمت کرنا بہت ہی معمولی بات ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
لوگ سڑکوں پر تب آتے ہیں
جب حکام انہیں نہیں سنتے:بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام سڑکوں پر تب آتے ہیں‘ جب حکام ان کو نہیں سنتے‘‘ جبکہ ہم اپنا کام بھی کرتے جاتے ہیں اور عوام کی بھی سنتے جاتے ہیں‘ کیونکہ کام ہاتھوں ‘بلکہ دونوں ہاتھوں سے کرنا ہوتا ہے اور سننا صرف کانوں سے‘ اور ساتھ ساتھ احتیاط بھی کرنا پڑتی ہے کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں ‘ جو اپنے نوشتے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں؛ اگرچہ ہمارا نوشتہ بھی ایک دیوار پر صاف نظر آ رہا تھا‘ جسے ہم نے دھو دھو کر مٹا دیا ہے‘ لیکن ایک دیوار سے ختم کرتے ہیں تو یہی تحریر دوسری دیوار پر نظر آ رہی ہے اور سارا دن ان دیواروں کو دھونے میں گزر جاتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں آزاد حسین آزاد ؔکی شاعری:
اک تعفن سا عجب جسم کے گارے سے اُٹھے
جیسے ہم لوگ کسی اور ستارے سے اُٹھے
اس نے اُٹھنے کا کہا اور یہ اعجاز ہوا
لوگ صدیوں کے گرے ایک اشارے سے اُٹھے
آنکھ غرقاب سفینے کا پلٹنا دیکھے
ڈوبنے والا اسی سمت کنارے سے اُٹھے
رنگ کچھ اور بکھر آئے نئے جوڑے میں
حُسن کچھ اور ترا سرخ غرارے سے اُٹھے
روشنی ایسی پڑی ماہِ مبیں کی آزادؔ
کئی طوفان مرے جسم کے دھارے سے اُٹھے
درد کا کوہسار کھینچتا ہوں
سانس کیا ہے غبار کھینچتا ہوں
میں نہیں مانتا پرائی کشش
میں خود اپنا مدار کھینچتا ہوں
نبض ہے ڈوبنے بھی لگتی ہے
سانس ہے‘ زور دار کھینچتا ہوں
کھینچتا ہوں اُسے میں اپنی طرف
اور بے اختیار کھینچتا ہوں
کیمرے مطمئن نہیں کرتے
عکس ہیں‘ بار بار کھینچتا ہوں
آج کا مقطع
دل تو بھر پور سمندر ہے ظفرؔ کیا کیجے
دو گھڑی بیٹھ کے رونے سے نبڑتا کیا ہے

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved