تحریر : ایم ابراہیم خان تاریخ اشاعت     09-06-2020

مزاج اور کردار

ہمیں زندگی بھر دو معاملات کا سامنا رہتا ہے۔ یہ ہیں؛ مزاج اور کردار۔ عمومی سطح پر دونوں کو گڈمڈ کردیا جاتا ہے‘ جس کے نتیجے میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ دونوں کے فرق کو سمجھنا لازم ہے‘ تاکہ معاملات کو الجھنے سے بچایا جاسکے۔ دیکھا گیا ہے کہ لوگ دونوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر برتتے ہیں۔ یہ روش یا رجحان محض خرابیاں پیدا کرتا ہے۔ ہر انسان کو زندگی بھر مختلف مزاج اور کردار کے لوگوں کا سامنا رہتا ہے۔ کوئی ایک انسان بھی ایسا نہیں ‘جو اس مرحلے سے گزرنے کے معاملے میں استثنا رکھتا ہو۔ کسی میں مزاج کی کجی ہوتی ہے اور کسی میں کردار کی۔ یہ خامی مزاج یا کردار کو بگاڑ دیتی ہے‘ اسی طور کسی کا مزاج اچھا ہوتا ہے تو کسی کا کردار۔ ایسے لوگ کم ہی پائے گئے ہیں ‘جن کے مزاج اور کردار میں یکساں درجے کی خوبیاں پائی جاتی ہوں۔ دنیا بھر میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں‘ جو مزاج اور کردار کے تضاد سے متصف ہیں اور اسی خرابی کے باعث وہ کسی بھی شعبے میں قابلِ رشک کارکردگی کا اظہار کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ 
مزاج اور کردار کے فرق کو سمجھے بغیر ہم بہتر معاملت کے قابل نہیں ہوسکتے۔ تسلیم شدہ اخلاقی اصولوں کی پاس داری کردار کہلاتی ہے۔ بلا جواز جھوٹ نہ بولنا‘ کوئی نشا نہ کرنا‘ صنفِ نازک کے معاملے میں جائز و ناجائز کا پورا خیال رکھنا‘ عہد کی پاس داری‘ پورا تولنا‘ خرابی یا خامی بتائے بغیر مال نہ بیچنا‘ اپنے قول پر قائم رہنا ؛ یہ سب کردار کے زمرے میں آتا ہے۔ کردار کی بلندی انسان کو حقیقی مفہوم میں بلندی سے ہم کنار کرتی ہے۔ ہم اپنے ماحول کو جائزہ لیں تو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے‘ جن میں کردار نام کی چڑیا کا ایک پَر یا چونچ تک نہیں پائی جاتی۔ کردار کی بلندی کے دعوے سبھی کرتے ہیں۔ جو دن رات جھوٹ بول کر لوگوں کو دھوکا دے رہا ہوتا ہے‘ وہ بھی دعویٰ تو یہی کرتا ہے کہ اُس سے بڑا سچا روئے ارض پر کوئی نہیں! 
کسی بھی انسان کے کردار کی کھوٹ اُس کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے‘ اگر کوئی شخص غیر معیاری مال فروخت کر رہا ہے اور اس خامی کو بتا نہیں رہا تو خریدار کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ یہ کردار کی خرابی ہے۔ جنہیں کردار کے بارے میں اچھی طرح بتایا گیا ہو‘ وہ کبھی جھوٹ بول کر یا سچ چھپاکر کسی کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ مشکل یہ ہے کہ کردار کی بلندی بھی مزاج کی پستی کے ہاتھوں مار کھا جاتی ہے۔ یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص اللہ کا عبادت گزار ہو‘ جھوٹ نہ بولتا ہو‘ کم نہ تولتا ہو‘ عہد کی پاس داری بھی کرتا ہو‘ کسی نشے کا عادی بھی نہ ہو اور جنسی معاملات میں اللہ کی بتائی ہوئی حدود کا خیال بھی رکھتا ہو‘ مگر اِس کے باوجود اُس سے لوگوں کو کچھ خاص فیض نہ پہنچتا ہو! آپ اپنے ماحول کا جائزہ لیں تو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے‘ جو کردار کے سیدھے اور مزاج کے ٹیڑھے ہوتے ہیں۔ مزاج میں پائی جانے والی کجی اُن کی بہت سی اچھائیوں کو خاک میں ملادیتی ہے۔ بہت سے لوگ پیشہ ورانہ اور تجارتی یا کاروباری امور میں خاصی نمایاں حد تک ایمان دار ہوتے ہیں‘ مگر بات بات پر لوگوں کو جھڑکنا اُن کے مزاج کا حصہ ہوتا ہے۔ وہ کسی بھی بات پر بھڑک اٹھتے ہیں اور کسی کو کچھ بھی کہہ بیٹھتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے کردار کی تمام خوبیوں کا پوٹلا کسی اونچی جگہ رکھ دیتے ہیں اور زندگی بھر مزاج کی کجی کے ذریعے معاملات درست کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ایسی حالت میں معاملات درست تو کیا ہوں گے‘ خاک میں ضرور مل جاتے ہیں۔ بہت سوں کو آپ ایسی حالت میں پائیں گے کہ سچ بھی بولتے ملیں گے‘ پورا تول بھی رہے ہوں گے‘ تمام نشوں سے دور بھی رہتے ہوں گے اور کسی کی عزت پر بُری نظر بھی نہیں ڈال رہے ہوں گے‘ مگر اس کے باوجود محض شک کرنے‘ بلا جواز طور پر گمان میں مبتلا رہنے اور ہر سُنی ہوئی بات کو آگے بڑھانے کی عادت انہیں لے ڈوبتی ہے۔ مزاج کی کجی کردار کی کجی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ قابلِ غور نکتہ یہ ہے کہ بُری عادت اپنانے کے باوجود کسی کو تکلیف نہ دینے والے اُن سے بہتر ہوتے ہیں جو ٹیڑھے مزاج کے ہاتھوں دوسروں کیلئے پریشانی کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ بہت سوں کی عادت سی ہو جاتی ہے کہ کسی بھی محفل میں کچھ بھی الٹا سیدھا کہیں تاکہ رنگ میں بھنگ پڑ جائے۔ مزاج کا یہ پہلو دل کو کسی حد تک سکون پہنچاتا ہے۔ یہ عادت پختہ ہو جائے تو پھر انسان بظاہر کسی ''مفاد‘‘ کے بغیر بھی لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ بات بات پر جھڑکنے‘ گالیاں بکنے اور شور شرابہ کرنے کی پختہ عادت انسان کو شعوری طور پر اُس کے نقصانات بھی محسوس نہیں کرنے دیتی اور وہ اپنی پسندیدہ روش پر گامزن رہتا ہے۔ مزاج کی کجی انسان کو انتہائی ناپسندیدہ بناتی ہے۔ کردار کی خرابی بھی خرابیاں ہی لاتی ہے‘ مگر عمومی سطح پر مزاج کی خرابی زیادہ پریشان کرتی ہے۔ انورؔ مسعود نے خوب کہا ہے ؎ 
اِک بات آگئی ہے بہت کھل کے سامنے 
ہم نے مطالعہ جو کیا ہے سماج کا 
اِک مسئلہ ہے سارے گھرانوں میں مشترک 
ہر گھر میں ایک فرد ہے ٹیڑھے مزاج کا! 
کردار اور مزاج کو ایک پیج پر لانے میں کامیاب ہونے والے واقعی کمال کرتے ہیں۔ اپنے شعبے میں اُسے ڈھنگ سے بروئے کار لانے سے ملنے والی کامیابی کے باوجود اگر کوئی سادہ مزاج کا ہو اور کسی کو کمتر نہ سمجھے تو یہ بڑی بات ہے۔الغرض کردار کی بلندی کے ساتھ مزاج کی درستی بھی لازم ہے۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved