تعصب کسی بھی قسم کاہو‘ ہمیشہ نفرت اورفساد کی جڑ بنتاہے۔ اسلام دنیا کاواحد مذہب ہے ‘جو انسانی مساوات کادرس دیتاہے اورہرقسم کے تعصب اورنسلی امتیاز کی نفی کرتاہے ۔ قرآن پاک کی سورۃ الحجرات میں ارشاد باری تعالیٰ ہے(ترجمہ)''لوگو ‘ہم نے تم کو ایک مرد اورایک عورت سے پیداکیا اورتمہاری قومیں اورقبیلے بنائے‘ تاکہ ایک دوسرے کو پہچانو‘ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا اورسب سے خبردارہے‘‘۔ہمارے پیارے آقا نبی آخرالزماں ﷺ نے مساوات کی تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا‘ ''لوگو ! تمہارا رب ایک ہے۔ تمہارا باپ ایک ہے۔ تم سب آدم ؑ کی اولاد ہو اورآدمؑ مٹیسے بنے تھے۔ تم میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والا وہ ہے‘ جو تم میں سے سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ کسی عربی کوعجمی پر اورکسی عجمی کو عربی پرکوئی برتری حاصل نہیں۔ کسی گورے کوکالے پر اورکسی کالے کوگورے پر کوئی فضیلت نہیں‘ فضیلت صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔‘‘
برصغیر پاک وہند میں ہندوئوں کے سخت متعصبانہ روئیے کو دیکھتے ہوئے ہی قائدمحمدعلی جناح ؒنے دو قومی نظریہ پیش کیا‘ جو قیام پاکستان کی بنیاد بنا‘ شاید یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز آج بھی تعصب کی آگ سے پاک ہے اورانسانی مساوات قومی یکجہتی کومضبوطی سے قائم رکھے ہوئے ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل)میں ویسٹ انڈیز کے سابق سیاہ فام کپتان ڈیرن سیمی ہیں‘ جنہیں پاکستانی عوام نے نا صرف اپنے تمام سپرسٹارز اورگورے کرکٹروں سے زیادہ محبت دی‘ بلکہ انہیں اعزازی شہریت سے بھی نوازا ‘ جبکہ حال ہی میں اسی ڈیرن سیمی نے اپنے ایک ٹویٹ میں بھارتی کرکٹ لیگ (آئی پی ایل)میں بھی نسلی تعصب کا انکشاف کیاہے‘ ویسٹ انڈیز کے سٹار آل رائونڈر کہتے ہیں کہ کھلاڑی انہیں اور سری لنکن تھیسارا پریرا کو''کالو‘‘کہہ کر پکارتے تھے‘ کالو کا لفظ سن کر وہ خوش ہوتے تھے کہ شاید سب تعریف کر رہے ہیں‘ لیکن اب مطلب پتا چلا تو افسوس ہو رہا ہے اورغصہ آرہاہے۔دو بار ورلڈ چیمپئن کیپٹن ڈیرن سیمی کا آئی پی ایل انتظامیہ کو بائونسر‘ بھارتی لیگ میں نسلی تعصب کے بارے میں بتا دیا۔ اپنے جارحانہ کھیل اور دوستانہ انداز زندگی کی وجہ سے مقبول عام ڈیرن سیمی نے تلخ یاد تازہ کر دی اور اب ان کے دل میں پاکستان کی محبت مزید بڑھ گئی ہے ‘کیونکہ پاکستان میں انہیں ہمیشہ محبت ملی۔ سیمی کے ٹویٹ سے دنیا کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ بھارت آج بھی دنیا کے متعصب ترین ممالک میں شامل ہے‘ جہاں انتہاپسند ہندو مسلمانوں کی نسل کشی کے درپے ہیں اوراب‘ یہ آگ مقبوضہ کشمیر میں اس شدت سے بھڑک اٹھی ہے ‘جس نے نا صرف تحریک آزادی کشمیر کو تقویت بخشی ہے‘ بلکہ اب 1947ء کی طرح ہندوستان مزید تقسیم ہوگا اور اکھنڈ بھارت کاخواب چکناچور ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہوکر رہے گا ‘کیونکہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جس قوم میں علاقائی‘ نسلی‘ لسانی یا مذہبی تعصب شروع ہوا تو وہ ٹوٹ کر بکھر گئی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری‘ شوپیاں اور بارہ مولا میں مزید چھ کشمیریوں کو شہید‘ دیگر علاقوں میں بھی نام نہاد سرچ آپریشن تیز کر دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر لمحہ زیادتی‘ ہر آن خونریزی کا ظلم جاری ہے۔ قابض بھارتی فوج جوانوں کا خون پانی کی طرح بہانے لگی ہے۔ مقبوضہ وادی میں اولاد کو برسوں پال پوسنے والی ماں کو بیٹوں کی لاش کا آخری دیدار بھی نصیب نہیں ہوتا۔ ریاستی دہشت گردی میں ملوث بھارتی قابض فوج نے شہید جوانوں کی لاشوں کو نامعلوم مقامات پر ٹھکانے لگانا شروع کر دیا ہے۔ انسانیت سے عاری ہندوستانی قابض فوج نے اب تک 10 ماہ کے دوران 146 جوانوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے‘ لیکن یہ دہشت گردی کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکی اورسر پرکفن باندھے کشمیری مجاہدین جذبہ شہادت سے لبریز ہوکر بھارتی فوج کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہورہے ہیں۔
امریکہ کی کئی ریاستوں میں بھی ہمیشہ سیاہ فام باشندوں کے ساتھ نسلی امتیاز برتاگیا اورانہیں دوسرے درجے کاشہری تصور کیاگیا‘ لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدل رہے ہیں‘ دنیا میں نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھنے لگی ہے‘سیاہ فام جارج فلائیڈ کے بہیمانہ قتل کیخلاف مظاہرے امریکا سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں ‘واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کے باہر ایک لاکھ سے زائد افرادنے احتجاج کیا۔جارج فلائیڈ کی جائے پیدائش نارتھ کیرولینا کے علاقے ریفورڈ میں تعزیتی ریفرنس ہوا‘چرچ میں ہونیوالی اس تقریب میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے ۔ وائٹ ہائوس کے سامنے ایک لاکھ سے زائد افراد جمع تھے جو سیاہ فام کی زندگی اہم ہے کے نعرے لگاتے رہے ۔مظاہروں میں واشنگٹن کی خاتون میئر نے بھی شرکت کی۔ذرائع کے مطابق یہ امریکی دارالحکومت کی تاریخ کا ایک بڑا مظاہرہ ہوگا۔پولیس نے وائٹ ہائوس کے اطراف کے علاقے کو بند کردیاہے ‘میامی اور منی پولس میں بھی مظاہرے کیے گئے ۔پورٹ لینڈ اور اوریگان میں احتجاج کے دوران 20افراد کو حراست میں لے لیاگیا۔ادھرمظاہرو ں کیلئے فوج کی تعیناتی کے معاملے پر پینٹاگون اور وائٹ ہائوس میں دوریاں بڑھنے لگیں‘پینٹا گون نے ٹرمپ کا ایک اور حکم مسترد کردیا۔وزیر دفاع نے نیشنل گارڈز کو غیر مسلح کردیا۔ نیویارک کے گورنر نے نسل پرستی کے خاتمے کیلئے قوانین لانے کا اعلان کردیا‘میناپولس کی پولیس میں بھی اصلاحات کی منظوری دی گئی ہے ۔دوسری جانب دنیا بھر میں بھی نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔برلن میں ہزاروں افراد نے ریلی نکالی۔فرینکفرٹ میں بھی احتجاج کیاگیا‘وارسا سے لزبن تک کئی یورپی شہروں میں جارج فلائیڈ کیلئے میموریل سروس کا اہتمام کیا گیا۔ لندن میں پارلیمنٹ کے باہر ہزاروں افراد امریکی مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلئے جمع ہوئے ‘ اور ادارہ جاتی نسلی امتیاز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔فرانس میں بھی کئی ریلیاں نکالی گئیں‘پولیس نے پیرس میں امریکی سفارتخانے کے باہرمظاہرے پر پابندی لگادی‘ایفل ٹاورکے قریب ہزاروں افراد نے جارج فلائیڈ کے بہیمانہ قتل کیخلاف مظاہرہ کیا۔ آسٹریلیامیں مظاہرین حکومتی و عدالتی فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ‘ سڈنی‘میلبورن میں ہزاروں افراد نے نسلی امتیاز کیخلاف احتجاج کیا۔ سڈنی میں 20ہزار مظاہرین نے سیاہ فاموں کی زندگی قیمتی ہے کے نعرے لگائے ۔سڈنی میں آسٹریلیا کے قدیم باشندوں نے بلیک لائیوز میٹر مظاہرہ شروع کرنے سے قبل روایتی تمباکو نوشی کی تقریب منعقد کی‘ جس کی اجازت آخری لمحوں میں دی گئی تھی۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی نسلی امتیاز کیخلاف اوٹاوا میں ہونیوالے مظاہرے میں شرکت کی‘وزیر اعظم نے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے علامتی طور پر گھٹنا ٹیکا۔اس مظاہرے کے دوران وزیر اعظم ٹروڈو نے مظاہرین کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے تین بار گھٹنا ٹیکا۔ مونٹریال میں بھی احتجاج کیاگیا۔سیاہ فام کی ہلاکت کیخلاف مظاہروں کے دوران میکسیکو میں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے پر حملہ کر دیا۔مظاہرین نے سفارتخانے کا مرکزی گیٹ توڑنے کی کوشش کی‘ جبکہ نوجوانوں نے پتھرائو بھی کیا۔ٹوکیو اور سیل میں بھی احتجاج کیاگیا۔
بھارت اورامریکہ سمیت دنیا بھر میں نسلی امتیاز اورتعصب کے خلاف آوازیں بلند ہورہی ہیں اور انسانی مساوات کے حوالے سے اسلام کی تعلیمات روز بروز دنیا میں پھیل رہی ہیں۔ امریکہ میں حالیہ مظاہرے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں ۔ اب‘ وہ وقت زیادہ دور نہیں‘ جب کورونا لاک ڈائون میں پھنسی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈائون سے نہتے کشمیریوں کی تکالیف کااندازہ ہوگا اور اقوام عالم کشمیریوں کے حق ارادیت اور آزادی کو تسلیم کریں گی‘ اب دنیا میں حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں اور نسلی امتیاز کیخلاف شروع ہونے والی تحریک اسلام اور انسانیت دشمن قوموں کی تقسیم کا سبب بنے گی ‘جس کے نتیجے میں نا صرف مغربی دنیا میں گورے اورکالے کی تفریق ختم ہوگی‘ بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی آزادی کاسورج طلوع ہوگا ۔