تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-06-2020

سرخیاں‘ متن اور سید عامرؔ سہیل کی تازہ غزل

اپوزیشن کی کسی بھی قسم کی تنقید سے 
نہیں گھبراتے: وزیر اعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کی کسی بھی قسم کی تنقید سے نہیں گھبراتے‘‘ کیونکہ گھبرانے کے لیے اگر کورونا اور دیگر معاملات کثرت سے موجود ہیں تو اپوزیشن سے گھبرانے کی کیا ضرورت ہے؟ بلکہ ہم کورونا اور اپوزیشن دونوں سے گھبرانے کی بجائے لڑ رہے ہیں اور جب ہماری جگہ ادارے موجود ہے تو خود ہمیں لڑنے کی کیا ضرورت ہے؟ اگرچہ ہم انہیں ہدایات تو نہیں دیتے‘ لیکن وہ ویسے ہی ہماری خواہشات کا احترام کرتے ہیں‘ لیکن بعض اوقات پراسیکیوشن سائیڈ ہی اس قدر کمزور ہوتی ہے کہ یا تو سب کی ضمانتیں ہو جاتی ہیں یا بری ہو جاتے ہیں‘ ہم ان کی اس سلسلے میں بھی مدد کرتے‘ لیکن ہماری پراسیکیوشن ٹیم ان سے بھی نالائق ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بجٹ میں غریبوں اور محنت کشوں 
کے لیے کچھ نہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''بجٹ میں غریبوں اور محنت کشوں کے لیے کچھ نہیں‘‘ اور ہمیں ان سے ہمدردی اس لیے ہے کہ زیادہ تر کو ہم نے ہی غریب بنایا ہے‘ کیونکہ ہمارا پیسہ تو خدمت کے ذریعے ملک سے باہر چلا گیا تھا اور وہ غریب سے غریب تر ہوتے گئے ‘بلکہ حکومت کی انتقامی کارروائیوں سے ہم بھی اُن جیسے ہونے والے ہیں کہ جو جمع پونجی ہم نے برسات کے دنوں کے لیے بنائی تھی‘ اس پر حکومت قبضہ کر رہی ہے ؛حالانکہ اسے اچھی طرح سے معلوم ہے کہ سب کچھ یہیں پڑا رہ جائے گا ‘اس لیے دنیائے فانی کی ان اشیا کیلئے ہمارا مار دھاڑ کرنا انتہائی نا مناسب ہے‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ہوس اور لالچ میں اندھی ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں آن لائن اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اپوزیشن کو تنقید برائے تنقید زیب نہیں دیتی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو تنقید برائے تنقید زیب نہیں دیتی‘‘ کیونکہ جب اس کے سامنے تنقید برائے تردید کا وسیع میدان موجود ہے‘ تو پھر اسے تنقید برائے تنقید کی کیا ضرورت ہے؟ کیونکہ ہمارا ہر کام ماشاء اللہ قابلِ تردید ہوتا ہے‘ بلکہ اکثر اوقات تو ہم خود ہی اپنے بیانات کی تردید کر دیتے ہیں‘ بلکہ ایک وزیر کچھ کہہ رہا ہوتا ہے تو دوسرا وزیر کوئی اور ہی گیت الاپ رہا ہوتا ہے ‘ جس سے ایک طرح کی ورائٹی بھی دستیاب ہوتی ہے ‘کیونکہ یک رنگی سے تو ویسے ہی ایک بیزاری کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے‘ اسی لیے ہمارے وزیراعظم صاحب بھی کورونا کے متعلق کبھی کچھ بیان دیتے ہیں تو کبھی کچھ اور کبھی بالکل ہی کچھ اور بیان دے دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کر رہے تھے۔
بجٹ کے خلاف عوام نے مزاحمت کی تو 
قحط کا سامنا کرنا پڑے گا: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بجٹ کے خلاف عوام نے مزاحمت کی تو قحط کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘ کیونکہ عوام چھین جھپٹ کر سب کچھ کھا جائیں گے اور قحط کی سی صورت ِ حال پیدا ہو جائے گی‘ جبکہ ہماری خدمت کی چھینا جھپٹی پہلے ہی اپنا رنگ دکھا رہی ہے‘ جس کی پیچیدگیوں سے اداروںکی سِٹّی گم ہو چکی ہے‘ جسے وہ تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں کہ ان غریبوں کو سمجھ میں ہی کچھ نہیں آ رہا‘ کیونکہ جعلی اکائونٹس کا معاملہ اس قدر ناقابلِ فہم ہے کہ ان کے دماغ ہی مائوف ہو چکے ہیں ‘جس سے والد صاحب کی ذہانت و فطانت کا اندازہ ہو جاتا ہے‘ کیونکہ یہ صرف اللہ کی دین ہے اور عاجز بندہ بشر کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز ویڈیو لنک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سیّد عامرؔ سہیل کی تازہ غزل:
آنکھوں میں پری زاد‘ پری زاد محبت
کافر ہے وہ کی جس نے ہے ایجاد محبت
کس درد کی تبلیغ کروں بعدِ عشاء میں
ہر یاد کے بلوے میں تری یاد محبت
وہ بھول بھی جائے‘ وہ ہمیں بھول بھی جائے
نس نس میں تو ہو سکتی ہے آباد محبت
میرا بھی یہاں کوئی نہیں تیرے علاوہ
میں بھی تو محبت میں ہوں برباد محبت
چہرے کا فسوں لٹتا ہے‘ روتے ہیں عناصر
ہو جاتی ہے ہر جرگے سے آزاد محبت
یہ کون زمانہ ہے جہاں میں ہوں نہ تو ہے
یہ کون سی مشکل ہے ترے بعد محبت
احسان جتاتے ہوئے بالوں کا بکھرنا
اک سینے میں تازا ہے یہ افتاد محبت
جامد ہے رگ و پے میں نہ تتلی نہ ستارہ
پتھر کے قبیلے کی ہے فرہاد محبت
ہو جاتی ہے تفتان کے بارڈر پہ ٹھٹھرتی
لیلیٰ نہ الف لیلیٰ نہ بغداد محبت
آج کا مقطع
ملے تو چُوم لوں اُس کی اُداسیاں کہ ظفرؔ
عزیز تر مجھے اُس سے بھی ہیں ملال اُس کے

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved