کورونا کے ساتھ غربت سے نمٹنا چیلنج ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''کورونا کے ساتھ غربت سے نمٹنا چیلنج ہے‘‘ حالانکہ غربت سے نمٹنا ہمارے لیے کورونا کے بغیر بھی ایک چیلنج تھا ‘لیکن یہ لڑائی ہم نے عوام کے سپرد کر دی ہے کہ کورونا سے ڈرنا نہیں‘ بلکہ لڑنا ہے؛ اگرچہ پہلے عوام کو یہی تلقین کی گئی تھی کہ گھبرانا نہیں؛ حالانکہ میں خود اس دوران کافی گھبراہٹ کا شکار رہا ہوں اور اسی لیے کورونا کیخلاف ایک نہیں ‘بلکہ کئی حکمت عملیوں پر عمل کرنا پڑا اور اب‘ لوگ صرف اپنی بد احتیاطی سے مر رہے ہیں؛ حالانکہ مرنے کے لیے بھی احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ارکان سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت نے کورونا کے خلاف جنگ
میں ہتھیار ڈال دیئے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت نے کورونا کے خلاف جنگ میں ہتھیار ڈال دیئے‘‘ اور وہی ہتھیار میرے اور میرے جملہ لواحقین کے خلاف اٹھا لیے ہیں اور خواہ مخواہ ہمارے اثاثوں کے پیچھے پڑی ہوئی ہے‘ جبکہ بھائی صاحب نے یہ کہہ کر سب کا منہ بند کر دیا تھا کہ اگر میرے اثاثے میرے ذرائع آمدنی سے زیادہ ہیں تو اس سے کسی کو کیا ہے؟ جبکہ اثاثے بنانے ہی کے لیے ہوتے ہیں‘ بگاڑنے کے لیے نہیں اور ان پر وہی لوگ اعتراض کرتے ہیں ‘جو خود اپنی نالائقی کی وجہ سے اثاثے نہیں بنا سکتے ہیں اور دوسرں کے اثاثوں کی گنتی میں لگے رہتے ہیں؛ حالانکہ انہیں گنتی بھی اچھی طرح سے نہیں آتی۔ آپ اگلے روز طارق عزیز کے انتقال پر تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کا دورۂ سندھ عوام کے زخموں
پر نمک پاشی ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کا دورۂ سندھ عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے‘‘ اگرچہ یہ زخم ہمارے اپنے ہی لگائے ہوئے ہیں‘ لیکن ہم ان پر نمک پاشی نہیں کرتے‘ کیونکہ یہاں نمک دستیاب ہی نہیں ‘جبکہ یہ نمک وزیراعظم خود ہمراہ لائے تھے کہ کھیوڑہ سمیت نمک کی ساری کانیں اسلام آباد کے قریب ہی واقع ہیں اوریہاں ہمارے ہاں‘ سمندر کے پانی سے جو نمک تیارہوتا ہے‘ وہ زخموں پر چھڑکنے کے کام ہی نہیں آسکتا اور اسی لیے ہم اسے نمک ِحرام کہا کرتے ہیں‘ کیونکہ کھائے ہوئے نمک کو حلال کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے‘ جبکہ آسان کام ایک ہی ہے ‘جو میرے والد گرامی صاحب کو خوب آتا ہے او روہ اسے کرتے بھی خوب ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کاغذ کے شیر کورونا پر خود ڈھیر ہو گئے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''کاغذ کے شیر کورونا پر خود ڈھیر ہو گئے‘‘ اور کورونا کو ہمارے لیے چھوڑ دیا؛ حالانکہ ہمارے سامنے کورونا سے بھی بڑے مسائل ہیں اور جو کورونا کی طرح ہم سے بھی حل نہیں ہو رہے‘ لیکن ہم ان کے سامنے ڈھیر نہیں ہوئے ‘بلکہ چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں کی شکل میں ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ اور اگرچہ اصلی شیر ہم بھی نہیں ہیں؛ البتہ ہم جنگل کے بادشاہ ضرور ہیں ‘جو کہ ہمیں بطورِ خاص تصور کیا گیا ہے‘ تاہم ہماری حیثیت بھی شیر آیا‘ شیر آیا‘ دوڑنا سے زیادہ نہیں ہے‘ لیکن ایک دن ایسا ہوا کہ ہم واقعی آ گئے اور شور مچانے والوں کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے قومی میڈیا کیلئے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں انجم قریشی کی یہ دو نظمیں:
تینوں پیار میں کس لئی کرنی آں
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی آں تیرا ہور کراں میں کیہ
جدوں جدوں مرزا جمیا‘ نال صاحباں وی سی
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی اں جس لئی کُرلاوے کاں
گُڑ نالوں مٹھا دکھ نہیں بن تیرے میں کِنج رہواں
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی آں جس لئی آسمان تے تارے
گھاہ نواں پھُٹدا جس کارن پھل کھڑدے نیں سارے
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی آں کہ سپھل ہو جاوے جینا
دُکھ جرنا مینوں آ جاوے تے سُکھ نال بھر جائے سینا
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی آں کہ توح جھلیں اپنا ابھیمان
نیویاں ہو کے عرشاں توں کریں پیار تے دیویں مان
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی آں جس لئی آسمان تے رب
سورج دے چڑھدے چڑھدے چن جس لئی جاندا دَب
تینوں پیار میں ایس لئی کرنی آں تیرا ہور میں کیہہ کراں
اِنج توں وڑیا ایں وچ میرے جے مریں تے نال مراں
دل دا چور
جے سوہنے نہ ہوندے تے میں نچدی بن کے مور
پُتلی دا رنگ ویری اے ہو جاندا ہور توں ہور
سہار نہیں ہوندا میرے کولوں تیری چپ دا شور
کول تیرے میں آ جانی آں کوئی نہ چلدا زور
سیال دی دُھپ دے نِگھ ورگا اے میرے دل دا چور
آج کا مطلع
تجھ سے بیزار ہو بھی سکتا ہوں
کچھ سمجھ دار ہو بھی سکتا ہوں