اُمید ہے مینگل اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''اُمید ہے کہ مینگل اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے‘‘ جس کی امید کم ہی ہے‘ کیونکہ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیراعظم نے رابطہ نہیں کیا ہے‘ جس کا مطلب ہے کہ اگر وزیراعظم رابطہ کر لیتے تو وہ مان جاتے اور یہ کہہ کر تو انہوں نے کھوتا ہی کھوہ میں ڈال دیا ہے کہ اگر حکومت مسائل حل کرے تو سارا بلوچستان پی ٹی آئی میںشامل ہو جائے گا؛ حالانکہ آدمی کو اپنی بات پر قائم رہنا چاہیے‘ جیسا کہ والد صاحب نے اینٹ سے اینٹ بجانے کا اعلان کیا تھا اور اس پر دو تین دن تک قائم بھی رہے تھے اور اس کے بعد اینٹوں کی تلاش میں دُبئی چلے گئے تھے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
چینی آٹا اور دیگر مافیاز کو نہیں چھوڑیں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''چینی آٹا اور دیگرمافیاز کو نہیں چھوڑیں گے‘‘ جیسا کہ ہم نے کرپشن مافیا کو
نہیں چھوڑا اور آئے دن کوئی نہ کوئی اپنی شامت ِ اعمال سے اندر ہو جاتا ہے اور انہیں ضمانتیں کروانے کے سلسلے میں ذلیل و خوار ہونا پڑتا ہے اور اس طرح ہم نے آٹا‘ چینی مافیا کے بعض معززین کو نہیں چھوڑا اور ابھی تک انہیں مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے اور امید ہے کہ وہ مقدمات وغیرہ میں سے بھی ہاتھ پاؤں مار کر نکل جائیں گے‘ کیونکہ کوشش کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا اور اسی طرح جہانگیر ترین صاحب بھی خود ہمیں چھوڑ گئے ہیں‘ ہم نے انہیں نہیں چھوڑا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے‘‘ اور اختر مینگل کے بیان کے بعد اس کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں‘ لیکن ان پر زیادہ تکیہ نہیں کیا جا سکتا‘ کیونکہ وہ پہلے بھی ایک دو بارایسا کر کے مکر چکے ہیں اور یہ حکومت اس قدربے حس واقع ہوئی ہے کہ میرے بار بار کے مطالبہ کے باوجود مستعفی نہیں ہوئی؛ حالانکہ اسے وضع داری کا ثبوت دینا چاہیے تھا‘ کیونکہ میں اگر اُن کی جگہ ہوتا تو ایسا ہرگز نہ کرتا‘ مثال کے طور پر ایک بار مجھے حکومت دے کر دیکھ لیں اور اس کے بعد مجھ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں تو میں اس پر سنجیدگی سے غور ضرور کروں گا۔ آپ اگلے روز اے پی سی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپشن کے ٹڈی دل پاکستان کی بنیادوں کو کھا چکے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کرپشن کے ٹڈی دل پاکستان کی بنیادوں کو کھا چکے‘‘ اور اب ‘یہ ملک اپنی بنیادوں کے بغیر کھڑا ہے اور ایک طرح سے ہوا بھی معلق ہے اور ہماری حکومت کی طرح تیز ہوا کے ایک جھونکے ہی کے ساتھ ہلنے لگ جاتا ہے؛ حالانکہ بنیاد کوئی کھانے والی چیز نہیں ہوتی اور صرف اینٹوں اور سریے‘ سیمنٹ پر مشتمل ہوتی ہے ‘جسے چبانا ویسے بھی انسان کے بس کی بات نہیں ہے‘ لیکن یہ لکڑ ہضم‘ پتھرہضم اپوزیشن جو تقریباً ساری کی ساری کرپشن کے ٹڈی دل میں تبدیل ہو چکی ہے‘ اس کے لیے ملک کی بنیادوں کو کھانا اور ہضم کر لینا کوئی مشکل بات نہ تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزادؔ کی شاعری:
قرار دیدئہ بے تاب تک نہیں آتا
وہ کیا گیا ہے کہ اب خواب تک نہیں آتا
ہم ایسے قہر زدہ ڈوب بھی نہیں سکتے
ہمارے شہر میں سیلاب تک نہیں آتا
تلاشِ ذات کا سودا سفر سمیٹ گیا
وگرنہ آدمی مہتاب تک نہیں آتا
زمانہ درد سمیٹے گا کس طرح میرا
یہ وہ بھنور ہے جو تالاب تک نہیں آتا
ہم ایسے موج نشینوں میں ایک خوبی ہے
کہ کیسا جوش ہو‘ گرداب تک نہیں آتا
ہمیں ہمت نہیں تھی خودکشی کی
سو ہم نے ہجر میں بھی شاعری کی
وہ پہلی چاہ سے نکلا نہیں تھا
محبت ہم نے جس سے آخری کی
سبھی کچھ محو ہوتا جا رہا ہے
ضرورت پڑ گئی ہے ڈائری کی
حسب ِ توفیق کر رہے ہیں لوگ
میری تصدیق کر رہے ہیں لوگ
لوگ تخلیق کر رہے ہیں شعر
شعر تخلیق کر رہے ہیں لوگ
آپ بدنام ہونے والے ہیں
ہم پہ تحقیق کر رہے ہیں لوگ
آج کا مطلع
کس جنگل میں کھوئے
اوئے ہوئے ہوئے