تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     23-06-2020

کورونا اور ماڈرن میڈیسن …( 2)

ایلو پیتھی یا ماڈرن میڈیسن میں سرکاری اور نجی دونوں ہسپتال شامل ہیں ۔ حادثات اور غفلت تو ہرجگہ ہو سکتی ہے‘مگر ماڈرن میڈیسن کی بنیاد سائنس ہے ۔ کورونا وائرس آنے کے بعد دنیا بھر میں وائرسز کے ہزاروں ماہر (وائرولوجسٹ )کورونا کا مطالعہ کررہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں ‘جنہوں نے پوری زندگی وائرس پر ہی تحقیق کی ہے ۔ وہ کورونا کو دیکھ چکے ہیں ‘ اس کی خصوصیات سمجھ چکے ہیں ‘ان کی جان توڑ کوششوں سے کورونا کی ایک ویکسین بن کر سامنے آئے گی ۔ ہم جب پیدا ہوئے تھے تو ہمیں چیچک سمیت چھ خطرناک بیماریوں کی ویکسین دی گئی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے تقریباً سارے بہن بھائی زندہ رہے ۔ ماضی میں دس میں سے چار ہی بلوغت کی عمر کو پہنچتے تھے ۔ 
مستقبل قریب میں کورونا کی ویکسین تمام ہسپتالوں میں پہنچا دی جائے گی ۔جیسے ہمیں چیچک کی ہولناکیوں کا علم نہیں ‘ ایسے ہی ہماری آئندہ نسل کو کورونا کا نام بھی یاد نہیں ہوگا۔ اُن کاجسم ساری زندگی تیار رہے گا کہ کورونا کا جرثومہ اندر قدم رکھے تو اسے قتل کر دیا جائے ۔ یہ ہوتا ہے{ سائنسی علاج ۔ ادھر کچھ کا کہنا یہ ہے کہ ایلوپیتھی امیون سسٹم کی قائل ہی نہیں اور یہ بات وہ لوگ کر رہے ہیں ‘ جو خود ویکسینیٹڈ ہیں ۔ معذرت چاہتا ہوں لیکن لوگوں کی زندگی سے کھیلنے والوں کیلئے میرا دل بہت سفاک ہے ۔ 
جیسا کہ گزشتہ کالم میں عرض کیا‘ ویکسی نیشن اور ماڈرن میڈیسن ہی اللہ کی طرف سے وہ وسیلہ ہے ‘ جس کی وجہ سے دنیا کی آبادی سات ارب سے بڑھ چکی ہے ۔ ماڈرن میڈیسن میں چار انتہائی زبردست خصوصیات ایسی ہیں کہ کوئی متبادل نظامِ علاج اس کے قدموں کی خاک بھی نہیں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ سائنسی طور پر انتہائی up datedہے ۔ تشخیص کیلئے جدید ترین خوردبینوں والی لیبارٹریز اور سائنسی آلات صرف ماڈرن میڈیسن میں پائے جاتے ہیں ۔ دوسرا اس میں سٹینڈرڈ بہت سخت ہیں ۔ انتہائی لائق طلبا کے علاوہ سب فیل ہو جاتے ہیں ۔ ایم بی بی ایس میں ایک طالبِ علم کتنی ریاضت کرتاہے ‘یہ وہ جانتا ہے یا اس کا خدا۔ دوسر ی طرف والوں کا حال تویہ ہے کہ داخلہ لینا آپ کا کام اور ڈگری پہنچانا اُن کا۔کم از کم میں نے دوسری طرف کسی کو فیل ہو کر نکلتے ہوئے نہیں دیکھا؛حتیٰ کہ وہ لوگ بھی جو مر مر کے میٹرک میں پاس ہوئے ۔ تیسرا یہ کہ سپیشلائزیشن صرف ماڈرن میڈیسن میں ہے ۔ دل کا ماہر کبھی گردے کا علاج نہیں کرے گا۔ دوسری طرف یہ حال ہے کہ وہی ''ڈاکٹر ‘‘ گنج پن کا علاج کر رہا ہوتا ہے اور وہی ازدواجی مسائل کا۔ مر مر کے جس نے انٹر پاس کیایا کبھی سکول کا منہ ہی نہیں دیکھا‘ وہ آئن سٹائن بن کے اکیلا تمام بیماریوں کاعلاج کر رہا ہوتا ہے ۔ 
چوتھا یہ کہ سرجری کرتے ہی ایلوپیتھک ڈاکٹر ہیں ۔ باقیوں کو حوصلہ ہی نہیں پڑتا۔ ایک دن آئے گا کہ آپ کے جسم سے سٹیم سیلز لے کر آپ کا اپنا نیا گردہ تیار کیا جائے گا۔ ماڈرن میڈیسن میں انسان کا پتھری زدہ پتہّ ایسے نکال لیا جاتا ہے کہ اسے خود بھی پتہ نہیں چلتا۔ یہی کام دوسرے کرنے کی کوشش کریں تو جنازے پہ جنازہ اٹھے۔دوسری طرف لطیفے ہی لطیفے ہیں ۔ معالج نبض پکڑ کر بواسیر کی تشخیص کر رہا ہے ۔ نبض دل کی دھڑکن ہے ۔ ہر گلی میں بیٹھے ہوئے ہمارے آئن سٹائن اس میں سے ساری بیماریاں نکال لیتے ہیں ۔ آپ خود سوچیں کہ دل کی دھڑکن سے جو شخص کینسر یا ہیپاٹائٹس تشخیص کر رہا ہے ‘ وہ کتنا بڑا کذاب ہے ؟کیا نبض سے وہ یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ عورت کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی ؟ اور وہ یہ بھی بتا دیں گے ‘ اس لیے کہ یا تو لڑکا ہوگا یا لڑکی۔ تکّا لگنے کا چانس پچاس فیصد سے کم نہیں ۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا نبض شناسوں نے اپنی انگلیوں میں کورونا کی تشخیص انسٹال کی یا نہیں ؟ میں مذاق نہیں اڑانا چاہتا ‘لیکن واقعہ یہ ہے کہ دل کی دھڑکن کے علاوہ نبض سے دوسری پیچیدہ بیماریوں کی تشخیص ایک بہت بڑا فراڈ ہے ۔ قدرت نے شاید مجھے اسی کا پردہ چاک کرنے کے لیے نازل کیا ہے ۔میں نزلے زکام ‘ گلے میں خراش وغیرہ کے لیے متبادل نظامِ علاج کا مخالف نہیں ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض قومی طبی ادارے ٹھیک ٹھاک ریسرچ کرتے ہیں ‘لیکن مارکیٹ میں بیٹھے ہوئے 90فیصد نیم حکیموں اور اتائیوں کو طب کی ابجد کا بھی علم نہیں ۔ 
چلیں اس سب کے باوجود ‘ آپ کو ماڈرن میڈیسن پسند نہیں تو نہ سہی ۔ اس کیخلاف مہم چلانا ؟ لوگوں کو اکسانا کہ کوالیفائیڈ ڈاکٹر سے علاج نہ کرائیں ؟تین چار نمونے پاکستان میں موجود ہیں ‘ جو اس جدید دور میں بھی ماڈرن میڈیسن کیخلاف بے یقینی پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ‘ اگرآپ کو اتنا ہی اصرار ہے کہ ماڈرن میڈیسن ایک بہت بڑی برائی ہے تو آئیں میں اس برائی سے آپ کو نجات دلائوں ۔ آپ یہ اعلان کردیں ''میں ایلو پیتھی کو غلط طریقِ علاج سمجھتا ہوں اور آج کے بعد میں کبھی کسی ایلوپیتھک ہسپتال میں قدم نہیں رکھوں گا۔ میرے بیوی بچے‘ ماں باپ اور رشتے دار بیمار ہوں گے تو میں ہربل یا حکیمی علاج ہی کرائوں گا۔میرے پیاروں کو ہارٹ اٹیک ہو جائے یا کسی کے دماغ کی نس پھٹ جائے ‘ متبادل علاج ہی ہوگا۔ ایلو پیتھی کو ہمیشہ کے لیے خدا حافظ! ‘‘۔ آپ ہمت کریں اور اس اعلان کو اپنے فیس بک کے اکائونٹ پہ اپ لوڈ کر دیں‘ تاکہ سب گواہ رہیں ۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ یہ اعلان نہیں کرسکیں گے ۔ ان کے دل خوف سے کانپ اُٹھیں گے ۔
پتا ان کو بھی ہے کہ جانا وہیں پڑے گا ۔ ایک بار نہیں بار بار ‘ پندار کا صنم کدہ ویراں کر کے اوراگر وہ یہ اعلان کر بھی دیں تو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کے اندر شرمندہ چہروں کے ساتھ آپ کو کسی ہسپتال کے اندر نظر آئیں گے ۔ آپ اپنے خون اگلتے پیاروں کو اٹھا کر دوڑیں گے‘ ہسپتال کی طرف۔ (جاری )

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved