اتحادیوں کے ساتھ مل کر عوامی فلاح
کا مشن جاری رکھیں گے:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار نے کہا ہے کہ ''اتحادیوں کے ساتھ مل کر عوامی فلاح کا مشن جاری رکھیں گے‘‘ لیکن مشکل یہ ہے کہ جب بھی کوئی عوامی فلاح کا کام شروع کرتے ہیں تو کوئی نہ کوئی اتحادی پھُوک کر یا تو الگ ہو جاتا ہے یا فارورڈ بلاک بنانے کی دھمکی دے دیتا ہے‘ اس لیے سارا کام درمیان میں ہی رک جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کسی منصوبے کی قسمت میں ہی مکمل ہونا نہیں لکھا ہے ‘کیونکہ سارا وقت اتحادیوں کا تعاقب کرنے میں ہی صرف ہو جاتا ہے اور یہ سلسلہ شروع سے ہی جاری ہے اور جس کی ابتدا چوہدریوں کی جانب سے ہوئی تھی اور یہ مسئلہ پھر کسی وقت بھی سر اٹھا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان میں میرے جتنے پیسے
کسی نے اکٹھے نہیں کیے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں میرے جتنے پیسے کسی نے اکٹھے نہیں کیے‘‘ کیونکہ ایک تو کرکٹ کے زمانے سے مجھے اس کی عادت پڑی ہوئی ہے ‘ اور دوسرے میری باتیں سن کر سب کو ویسے ہی رحم آ جاتا ہے‘ بلکہ جہاں میں پیسوں کے لیے نہیں بھی جاتا‘ وہاں بھی کوئی نہ کوئی مجھے پیسے پکڑا ہی دیتا ہے‘ جبکہ رحم کھانے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ میں نے کرپشن ختم کرنے کا جو نعرہ لگایا تھا‘ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ختم ہونے کی بجائے اس میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے‘ اس لیے اب میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جو کام مجھے آتا ہی نہیں ہے‘ اسے چھوڑ کر دوبارہ پیسے اکٹھے کرنا شروع کر دوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا سے نمٹنے کے لیے زمینی حقائق
کے مطابق فیصلے ہی جائز تھے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''کورونا سے نمٹنے کے لیے زمینی حقائق کے مطابق فیصلے ہی جائز تھے‘‘ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کچھ فیصلوں کا نتیجہ آسمانی حقائق کے مطابق بھی نکل آتا ہے اور ہم دیکھتے رہ جاتے ہیں‘ کیونکہ یہ فیصلے پہلے سے ہی طے شدہ ہوتے ہیں‘ جن پر ہمارا کوئی اختیار نہیں‘ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ زمینی فیصلے بھی ہم بے اختیاری ہی کے عالم میں کرتے ہیں ‘جو دراصل زمینی حقائق کے مطابق ہوتے ہی نہیں‘ کیونکہ زمین کے ساتھ ہمارا تعلق ویسے بھی کافی حد تک کم چکا ہے ‘کیونکہ زمین بجائے خود ہمارے پائوں کے نیچے سے نکلی جار ہی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مریم اورنگزیب بتائیں اشتہاری
ٹولہ کب پیش ہوگا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''مریم اورنگزیب بتائیں اشتہاری ٹولہ کب پیش ہوگا؟‘‘ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر اس نے پیش ہونا ہوتا تو وہ ملک سے غائب ہی کیوں ہوتا اور جس میں ہماری کوتاہیاں اور غلطیاں بھی شامل ہیں‘ کیونکہ زیادہ تر ہماری اجازت ہی سے غائب ہوئے ہیں اور اب‘ ان کی واپسی کی امید لگائے رکھنا‘ ایک اور سنگین غلطی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہماری ساری تگ و دو کا نتیجہ یہی نکلا ہے کہ جنہیں ہم نے پکڑوایا تھا‘ وہ بھاگ گئے اور ہمارے ہاتھ بھاگتے چور کی لنگوٹی بھی نہیں آئی؛ حالانکہ اگر ہاتھ آ بھی جاتی تو ہمارے وہ کس کام کی تھی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں معروف شاعر جناب فیصل ہاشمی کے مجموعۂ کلام ''مآخذ‘‘ میں سے یہ نظم:
بے رُتبہ آنکھیں
کتنا آساں ہے یہ کہنا:
یہ تیری ناکامی صلہ ہے‘ تیرے کرموں کا!
اسمِ اعظم سے پہچانے جانے والے
میری نیکی کی سچائی
میری جبیں اور میرے سجدے
تیرے جہانوں کی گردش میں
ٹھوکریں کھا کر ہانپ رہے ہیں!
کون پھلانگ سکا ہے‘ اس کو
میرے خیالوں کی وحشت نے
جو دیوار اٹھا رکھی ہے
جس کے اُدھر ہے‘ میرے ارادوں
کی اک عاجز دنیا
جس کے اندھے غار کے اندر
زخمی تدبیروں کے سائے رینگ رہے ہیں
جس کے آگے ہے‘ اک اور ہی دنیا
شمسی نظاموں کے جلوئوں سے
روشن دنیا---تیری دنیا
جس کے تلے بے رتبہ آنکھیں
---میری آنکھیں
نادِم‘ بے بس
تیرے کرم کی آس لگائے
کُچلی پڑی ہیں!!
آج کا مطلع
لکھتا ہوں بار بار مٹاتا ہوں بار بار
جو بن نہیں رہا‘ وہ بناتا ہوں بار بار