بلاول ہائوس کے راستے کی رکاوٹیں دور کی جائیں: صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’بلاول ہائوس کو جانے والے راستوں کی رکاوٹیں دور کی جائیں‘‘ جو اسی لیے کھڑی کی گئیں تھیں کہ انہیں ہٹانے کا کریڈٹ حاصل کرسکوں کیونکہ اب اور تو کریڈٹ لینے کے لیے کچھ رہ نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک کو چیلنجز سے نکالنے کے لیے سیاسی قوتوں کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا‘‘ اگرچہ ہم نے اس سلسلے میں متحد ہو کر جو کچھ کیا تھا‘ سب کے سامنے ہے‘ اس لیے اب کے بھی نتیجہ وہی نکلے گا‘ تاہم کہنے میں کیا ہرج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایوان صدر نئی وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا‘‘ جس کی میعاد اب نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے؛ تاہم اس لیے بھی کہ بعد ازاں ایوان صدر کو بھی ان حکومتوں کے بھرپور تعاون کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں جمہوری نظام مضبوط اور مستحکم ہوچکا ہے‘‘ جو ہمارے دور میں پیدا ہونے والے مسائل ہی سے صاف ظاہر ہے چنانچہ امید ہے کہ نئی حکومت میں اس روایت کو برقرار رکھا جائے گا۔ آپ اگلے روز کراچی میں وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے بات چیت کررہے تھے۔ 80فیصد ارکان اسمبلی نے آمروں کا ساتھ: شجاعت حسین ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ’’80فیصد ارکان اسمبلی نے آمروں کا ساتھ دیا۔‘‘ اس لیے ہم بھی ان میں شامل تھے کیونکہ جمہوریت کا زمانہ ہے اور اکثریت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا؛ تاہم آمر کو دس بار وردی میں منتخب کروانے کے اعلان کی سعادت دوسروں کو حاصل نہیں ہے کیونکہ یہ رتبۂِ بلند ملا جس کو مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سب کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے‘‘ اور چونکہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے اس لیے ہماری طرف بھی کوئی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مشرف سے ن لیگ کی ڈیل ہوگئی ہے‘‘ کیونکہ سب سے پہلے موصوف کے ساتھ ڈیل ہم نے کی تھی، اس لیے جو بھی اس کے ساتھ ڈیل کرے، ہمیں فوراً پتہ چل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ جلد بیرون ملک چلے جائیں گے‘‘ جو ہمارے لیے بھی اطمینان بخش ہوگا کیونکہ ق لیگ بنانے کا سہرا موصوف ہی کے سر ہے اور ہم نے انہیں اس کا سربراہ بننے کی پیش کش بھی کی تھی جسے انہوں نے حقارت سے ٹھکرا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ن لیگ مسائل حل کرے، پھر ایسا موقع نہیں آئے گا‘‘ اول تو جملہ مسائل ہم نے حکومت کے ساتھ مل کر حل کر دیئے تھے، تاہم اگر کوئی رہ گئے ہوں تو وہ ہماری طرح اسے بھی حل کر دینا چاہئیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ عمران خان سے ملک کے وسیع تر مفاد میں اختلاف ہے: فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’عمران خان سے ملک کے وسیع تر مفاد میں اختلاف ہے‘‘ کیونکہ حکومتوں سے جملہ مراعات ہم ملک کے وسیع تر مفاد ہی میں حاصل کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان کو مصنوعی مینڈیٹ مغربی طاقتوں نے مل کر دلوایا‘‘ حالانکہ یہی مصنوعی مینڈیٹ ہمیں بھی دلوایا جاسکتا تھا لیکن ہم انہیں شاید نظر ہی نہیں آئے لہٰذا انہیں پہلی فرصت میں اپنی بینائی درست کروانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ’’طالبان‘‘ کے ساتھ مذاکرات میں کوئی کردار ادا کرنے کو تیار نہیں ہیں‘‘ کیونکہ ولی الرحمن بیچارہ ہمارا سابق ساتھی تھا جسے خوامخواہ شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملے برداشت نہیں‘‘ حالانکہ ہم نوازلیگ والوں کی سردمہری پہلے ہی برداشت کررہے ہیں جسے پہلی فرصت میں خاکسار کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین ضرور بنا دینا چاہیے کیونکہ خاکسار کو پہلے بھی اس کا تجربہ حاصل ہے اور جو مزے اس کمیٹی کی چیئرمینی میں ہیں اور کہیں بھی نہیں ہوسکتے۔ آپ اگلے روز مظفر آباد میں ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے۔ حکمرانوں کو عوام سے کیے گئے وعدے یاد دلاتے رہیں گے: شاہ محمود قریشی تحریک انصاف کے سربراہ صاحبزادہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’’حکمرانوں کو عوام سے کیے گئے وعدے یاد دلاتے رہیں گے‘‘ کیونکہ ہم اور کر بھی کیا سکتے ہیں اور اگر ہم کامیاب ہوجاتے تو اپوزیشن ہمیں عوام سے کیے گئے وعدے یاد دلانے کا فریضہ سر انجام دیتی کیونکہ یہ وعدے ہیں ہی ایسے کہ انہیں بار بار یاد دلانے کی ضرورت ہے اور اس کے باوجود ان کا پورا ہونا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام نے تحریک انصاف کو اپوزیشن کا مینڈیٹ دیا‘‘ حالانکہ انہیں کہا تو حکومت کے مینڈیٹ کے لیے تھا لیکن شاید وہ اونچا سننے لگے ہیں، اسی لیے ہماری بات وہ مکمل طور پر سن نہیں سکے، حالانکہ ہم نے کانوں کے پردے پھاڑ دینے والے نعرے لگائے تھے اور شاید یہ پردے پھٹ جانے کی وجہ سے ہی ہماری بات اچھی طرح سن نہیں سکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت پر بلاوجہ تنقید نہیں کریں گے‘‘ اور جہاں ضروری ہوا کوئی نہ کوئی وجہ تراش بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مشرف کے خلاف کارروائی کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے‘ ہم نے نہیں‘‘ کیونکہ اس سلسلے میں سابق حکومت نے بھی کچھ نہیں کیا تھا جس میں خاکسار بھی شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے لوٹ کھسوٹ ختم ہوگی تو قوم اپنے پائوں پر کھڑی ہوسکتی ہے۔ اور یہ ساری لوٹ کھسوٹ میرے حکومت سے علیحدہ ہونے کے بعد ہوتی رہی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعظم منتخب ہوجائے، ڈرون حملوں پر بات کریں گے: سعد رفیق نوازلیگ کے رہنماخواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ’’وزیراعظم کے منتخب ہوجانے کے بعد ڈرون حملوں پر سنجیدگی سے بات کریں گے‘‘ کیونکہ اب تک تو یہ تذکرہ مذاق مذاق ہی میں ہوتا رہا ہے جس میں وزیراعظم منتخب ہوتے ہی سنجیدگی بھی آجائے گی۔ تاہم چونکہ طالبان نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے‘ اس لیے سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں کہ ہم یہ مذاکرات آپس میں ہی کرلیں۔ اگرچہ مولانا صاحب نے ان میں کوئی کردار ادا کرنے سے انکار کردیا ہے لیکن ان کی پیش کردہ ترجیحات کے بعض نکات پر عملدرآمد ہوتے ہی وہ ہر طرح کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی کی خلاف ورزی ہیں‘‘ بجلی کا بحران حل ہوتے ہی جن پر پوری توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مولانا فضل الرحمن کا اپنا ایک مقام ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا‘‘ اور وہ اپنے نت نئے مطالبات کے ذریعے اپنے اس مقام کا احساس دلاتے بھی رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا ان سے رابطہ روزانہ کی بنیاد ہورہا ہے‘‘ کیونکہ وہ اپنے بابرکت مطالبات میں روزانہ ایک آدھ کا اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مطلع دل بجھ گیا تو کیا ہے کہ دنیا تو ہے ابھی آنکھوں کے سامنے یہ تماشا تو ہے ابھی
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved