بے جا فکر مندی
ایک بار ایک مریض کسی ڈاکٹرصاحب کے پاس مشورے کیلئے آیا تو انہوں نے معائنہ کے بعد اس سے کہا کہ مرض بہت پیچیدہ ہے‘ اس کا آپریشن کرنا پڑے گا ‘جس پر کافی خرچہ آئے گا‘ جس پر مریض نے کہا کہ مجھے خرچ کی کوئی پروا نہیں ۔ آپ آپریشن کر دیں‘ لیکن ڈاکٹرصاحب نے کہا کہ اس میں دس میں سے صرف ایک مریض بچتا ہے ‘جس پر مریض منہ لٹکا کر بیٹھ گیا تو ڈاکٹر صاحب بولے:''میں نے اس مرض میں مبتلا نو آدمیوں کا آپریشن کیا ہے ‘جو سب کے سب اللہ کو پیارے ہو گئے‘ لیکن آپ تو دسویں ہیں‘ اس لئے آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
فالتو چیزیں
ایک ڈاکٹر صاحب آپریشن کے دوران اکثر مریض کے پیٹ میں کوئی چیز بھول جاتے تھے؛ مثلاً :تولیہ یا قینچی وغیرہ۔ ایک مریض ان کے پاس آیا اور کیونکہ اسے ڈاکٹر صاحب کی اس عادت کا پتا تھا اور وہ بہت گھبرایا ہوا بھی تھا‘ لیکن پھر اس نے ہمت سے کام لیا اور آپریشن کروا لیا۔ ڈاکٹر صاحب آپریشن کر کے چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد پھر دروازے پر نمودار ہوئے اور بولے: ''میرا ہیٹ تو کسی نے نہیں دیکھا؟‘‘۔ مریض یہ سن کر بیہوش ہو گیا۔
احتیاط
حادثے میں ایک خاتون کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ ڈاکٹرصاحب نے آپریشن کر کے اس پر پلستر چڑھا دیا اور خاتون سے کہا کہ ایک مہینے کے بعد میں یہ پلستر کھولوں گا اور اگر آپ اپنی ٹانگ کو صحیح و سالم دیکھنا چاہتی ہیں تو سیڑھیاں چڑھنے سے مکمل پرہیز کرنا ہوگا‘ جس پرخاتون بولیں ''لیکن ڈاکٹر صاحب میں یہ پرہیز کیسے کر سکوں گی؟ میری تو رہائش ہی دوسری منزل پر ہے‘‘ ڈاکٹر نے اسے پھر تاکید کی کہ سیڑھیاں چڑھنے اترنے سے انہیں مکمل پرہیز کرنا ہوگا۔ ایک مہینے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے پلستر کھولا تو ٹانگ بالکل درست ہو چکی تھی۔ڈاکٹر صاحب بولے ''لگتا ہے کہ آپ نے سیڑھیاں چڑھنے اترنے سے مکمل پرہیز کیا ہے‘‘ جس پر خاتون بولی ''ڈاکٹر صاحب وہ تو میں نے بہت کیا ہے ‘لیکن پائپ کے ذریعے چڑھنے اترنے سے تو میری مت ہی ماری گئی ہے‘‘۔
اظہار
ایک شخص ہسپتال میں داخل تھا کہ ایک لیڈی ڈاکٹر کو دل دے بیٹھا۔ ایک بار وہ اسے تھرما میٹر لگا رہی تھی کہ وہ بولا ''میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا‘‘ جس پر ڈاکٹر صاحبہ بولیں ''لگتا ہے کہ تمہاری زندگی کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں‘ کیونکہ سامنے جو مریض لیٹا ہوا ہے‘ وہ میرا منگیتر ہے اور اس نے تمہاری بات سن لی ہے‘‘۔
اچھی خبر بُری خبر
ایک شخص حادثے میں بہت زخمی ہو گیا‘ اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں تیسرے دن اسے ہوش آیا تو ڈاکٹرصاحب نے کہا کہ تمہارے لئے ایک اچھی خبر ہے اور ایک بُری۔ اس نے کہا‘ پہلے بُری خبر بتائیے۔ ڈاکٹر بولا ''بُری خبر یہ ہے کہ ہمیں تمہاری دونوں ٹانگیں کاٹنا پڑی ہیں‘‘اور اچھی خبر؟ مریض بولا۔اچھی خبر یہ ہے کہ '' تمہارے جوتے خریدنے کیلئے ساتھ والا مریض تیار ہے‘‘ ڈاکٹر نے جواب دیا۔
جلی ہوئی روٹی
ایک صاحب جلی ہوئی روٹی کھا بیٹھے‘ جس سے ان کا پیٹ سخت خراب ہو گیا۔ وہ ڈاکٹرصاحب کے پاس گئے‘ انہوں نے معائنہ کرنے کے بعد اپنے کمپاؤنڈر سے کہا کہ ان کی آنکھوں میں دوا ڈال دو۔اس پر وہ شخص بولا ''ڈاکٹر صاحب میری بینائی تو بالکل ٹھیک ہے! ‘‘جس پر ڈاکٹر بولا'' بینائی ‘اگر ٹھیک ہوتی تو آپ جلی ہوئی روٹی ہرگز نہ کھاتے‘‘۔
اور‘ اب آخر میں رفیق سندیلوی کی یہ نظم:۔
جیسے کوزہ نہیں جانتا
جیسے کوزُے پہ جھک کر
کبھی روشنی کی مرصع صراحی نے
دو گھونٹ امرت اُنڈیلا نہیں
جیسے کوزہ نہیں جانتا!
جیسے کوزہ نہیں جانتا!
اک جھری‘ نوکِ سوزن کی پتلی لکیر
اُس کے پیندے پہ ہے
کیسے محفوظ رکھے گا پانی
جو اندھے کنوئیں سے
ہوا کھانستی ٹونٹیوں‘
بے نمو گھاٹیوں سے
چٹانوں کی باریک درزوں
تڑختی زمیں کے دراڑوں سے
قطرہ بہ قطرہ اکٹھا ہوا
جیسے کوزہ نہیں جانتا
جیسے کوزہ نہیں جانتا
آبِ زر
منبعِ نور سے
وقفوں وقفوں سے
بوندوں کی صورت
ٹپکتا ہے
تر کرتا رہتا ہے
پیاسوں کے لب
پر بجھاتا نہیں ایک دم تشنگی
ایک میقات ہوتی ہے
لبریز ہونے کا اک وقت ہوتا ہے
اک رات ہوتی ہے
اپنے اسرار ہوتے ہیں
انوار ہوتے ہیں
جو ہر کسی پر برستے نہیں
جیسے کوزہ نہیں جانتا!
آج کا مطلع
بڑی سرمایہ کاری ہو چکی ہے
جو یہ تم پر ہماری ہو چکی ہے