کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور دشمن کی ہمیشہ سے اس پر نظر رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح یہاں پر بدامنی رہے اور پاکستان کی معیشت پھل پھول نہ سکے‘ اسی لیے کراچی میں متعصب سیاست کروائی گئی ‘ ہر روز دھماکے ہوتے رہے ‘بدامنی ‘ دہشت گردی‘ گینگ وار‘ ٹارگٹ کلنگ عروج پر رہی؛اس کے ساتھ تاوان ‘ بھتہ خوری ‘ سٹریٹ کرائمز نے بھی شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنائے رکھیں‘پھر سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا اور دہشت گردوں کا صفایا کر دیا‘ اس طرح روشنیوں کے شہر کراچی کی روشنیاں واپس لوٹ آئیں‘پھر جب بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو بلوچستان سے پکڑا گیا ‘تو واضح ثبوت مل گئے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی '' را‘‘ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔
یہ بات تو پوری دنیا پر پہلے ہی عیاں ہے کہ بھارت‘ پاکستان کے امن کا دشمن ہے‘ لیکن کل بھوشن کی گرفتاری سے واضح ثبوت ملے‘کیونکہ کل بھوشن کے زندہ پکڑے جانے سے بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے تمام پول کھول گئے۔ کل بھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو براستہ ایران ‘ پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے بلوچستان کے علاقے مشخیل سے گرفتار کیا گیا۔ کل بھوشن نے اعترافی بیان میں تسلیم کیا کہ وہ بھارتی نیوی کا افسر اور ''راء‘‘ کا ایجنٹ ہے۔ کل بھوشن ‘ایران میں مقیم تھااور وہ2003 ء سے نام اور شناخت بدل کر ایک تاجر کے روپ میں بلوچستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو پھیلا رہا تھا اور پاکستان میں تخریب کاری کے لیے فنڈنگ فراہم کرتاتھا۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ''راء‘‘ کی جانب سے کل بھوشن کے نیٹ ورک کے ذمہ پاکستان میں منظم دہشت گردی کروانا ‘ سوئی گیس کی پائپ لائینز کو نقصان پہچانا‘ دہشت گردوں کو فنڈنگ ‘ٹریننگ اور اسلحہ دینا ‘ کراچی میں بدامنی پھیلانا‘فرقہ وارانہ فسادات کروانا‘ سی پیک اور گوادر بندرگاہ پر حملے کروانا شامل تھا‘ تاہم کل بھوشن کی گرفتاری نے بھارت کے خفیہ عزائم کو عیاں کر دیا کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے۔کل بھوشن پہلا بھارتی جاسوس نہیں‘ جو پاکستان کی زمین سے پکڑا گیا ۔ اس سے پہلے سربجیت سنگھ‘ کشمیر سنگھ‘ رویندرا کوشک اور سرجیت سنگھ کو پاکستانی سرزمین پر جاسوسی کرتے ہوئے ہماری سکیورٹی فورسز پکڑچکی ہیں۔واضح رہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت میں ڈالنے کیلئے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک شروع کروانی کی کوشش کی‘ جس میں اس کو بری طرح ناکامی ہوئی۔کل بھوشن کی گرفتاری کے باجود بھارت اب بھی بدلے اور دشمنی کی آگ میں جل رہا ہے۔27فروری کی شکست کا بدلہ بھارت نے نہتے کشمیریوں سے لیا اور لداخ میں جو ہزیمت ا س کو اٹھانا پڑی‘ اس کا غصہ پاکستان کے سفارتی عملے پر نکلنا شروع کردیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی ''راء‘‘کا مین ہدف‘بلوچستان کو الگ کرنا‘ پاک چین راہداری اور گوادر کے خلاف کام کرنا ہے۔ذہن نشین رہے کہ مہران ائیر بیس پر حملے کی منصوبہ بندی بھی کل بھوشن کے نیٹ ورک نے کی تھی‘جس وقت نومبر2018ء میں کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا اس کے پیچھے بھی گل بھوشن نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔اس دہشت گردی کے واقع میں تین حملہ آور ہلاک ہوئے ‘ جبکہ دو شہری اور دو پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔دہشت گرد کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے) کو ''راء‘‘ کی مکمل سپورٹ حاصل رہی ہے۔ اس حملے میں بی ایل اے کا کمانڈر اسلم عرف اچھو مارا گیا تھا اور اس کا سر غنہ بشیر زیب کو بنادیا گیا تھا۔ جب گوادر میں ایک پنج ستارہ ہوٹل پر حملہ ہوا تھا‘ تو اس کے پیچھے بھی ''راء‘‘ کا ہاتھ تھا۔ اس حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔اس سے قبل چینی انجینئرز کی بس پر بھی حملہ ہو چکا تھا۔
دو روز قبل اسی طرز پر ایک بار پھر پاکستان کے معاشی حب کراچی شہر میں واقع '' پاکستان سٹاک ایکسچینج ‘‘کی عمارت پر ''راء‘‘ کی سپورٹ سے بی ایل اے نے ایک حملہ کی کوشش کی‘ جس میں چاروں حملہ آور دہشت گرد مارے گئے۔پولیس اور سکیورٹی گارڈز نے کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو عمارت کے اندر داخل نہ ہونے دیا‘ جبکہ دہشت گرد جدید اسلحے سے لیس تھے۔واضح رہے کہ بی ایل اے نے ایک ٹوئٹر اکائونٹ پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔بی ایل اے کی جانب سے گزشتہ ماہ بھی بلوچستان میں سکیورٹی اہلکاروں پر تین حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی گئی تھی‘ جبکہ گزشتہ برس جولائی میں امریکہ نے بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ امریکی بیان میں کہا گیا تھا کہ بی ایل اے ایک مسلح دہشت گرد گروہ ہے‘ جو پاکستان میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بناچکا۔ الغرض دہشت گرد قرار دئیے جانے کے بعد امریکہ میں موجود اس تنظیم کے اکاؤنٹ اور اثاثہ جات منجمد کر دئیے گئے ۔بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا امریکی فیصلہ پاکستان کے لیے اس لحاظ سے باعث اطمینان تھا کہ اس تنظیم نے گزشتہ چند برسوں میں اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا رخ پاکستان کے اقتصادی اور معاشی مفادات کو نشانہ بنانے کی طرف کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ حملہ آور پارکنگ کے راستے عمارت کے احاطے میں داخل ہوئے اور انہوں نے دستی بم پھینک کر اپنا راستہ بنایا۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے تین پولیس اہلکار‘ دو سکیورٹی گارڈ‘ سٹاک ایکسچینج کا ایک ملازم اور دوشہریوں کے زخمی ہوگئے۔ دہشت گرد پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر قبضہ کرنا چاہتے تھے‘ تاکہ ٹریڈنگ کرتے ہوئے افراد کو نشانہ بنائیں ‘لیکن سکیورٹی گارڈز اور پولیس اہلکاروں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے یہ حملہ ناکام بنا دیا۔اس دوران ٹریڈز کے حوصلے بھی اتنے بلند تھے کہ سرمایہ کاری تجارتی لین دین ٹریڈنگ ایک پل کے لیے بھی نہیں رکی ۔یہ ان تمام وطن دشمنوں کو واضح پیغام ہے کہ جو بھی صورت ِ حال ہو پاکستانیوں کا عزم وحوصلہ نہیں توڑا جا سکتا۔دہشت گرد اپنے ساتھ بھنے ہوئے چنے‘پانی ساتھ لائے تھے۔ ان کے پاس خودکش جیکٹس بھی نہیں تھیں‘ شاید وہ بہت زیادہ لوگوں کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے‘ تاہم رینجرز‘ پولیس اور سکیورٹی گارڈز نے صرف آٹھ منٹ کی کارروائی میں ان دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا۔
پاکستان ایک طویل عرصہ تک قرضوں پر معاشی سرگرمیاں فعال کئے رہا۔ ایک ایسی ریاست جس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوں اور جس کے لوگ اس قدر باصلاحیت ہیں کہ ترقی یافتہ دنیا اس کا اعتراف کرتی ہو‘ اس کے ساتھ دشمنی میں سب سے خطرناک ہتھیار معاشی مفادات پر حملہ ہوتا ہے۔ بھارت واحد ملک ہے‘ جو پاکستان میں جاری سی پیک منصوبے سے فائدہ اٹھانے کی بجائے اسے ہر حال میں سبوتاژ کرنے کا درپے ہے۔ بھارت کو اس سلسلے میں یورپ سے تو خاطر خواہ تعاون نہیں مل سکا ‘لیکن بی ایل اے کی شکل میں اسے ایک دہشت گرد گروہ میسر آ چکا‘ جن کی مدد سے وہ پاکستان میں پہلے بھی کی دہشت گردانہ کارروائیاں کر چکا اور '' پاکستان سٹاک ایکسچینج ‘‘ پر حالیہ حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔بی ایل اے اور اس جیسے چند دوسرے گروہ ایسی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آ چکی کہ ان گروہوں کو منظم کرنے اور ان کو فنڈز کی فراہمی کا نظام بھارتی خفیہ اداروں‘ خاص طور پر '' راء‘‘ کے ہاتھ میں ہے۔
پاکستان کو چاہیے کہ بی ایل اے اور بھارت کے درمیان تعلق اور رابطوں کے ثبوت اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کو فراہم کر کے مطالبہ کرے کہ بھارت کو دہشت گردوں کی سرپرست ریاست قرار دیا جائے‘ نیزعالمی دنیا بھی اپنا منافقانہ رویہ اور دوغلاپن ختم کرے اور بھارتی سازشوں کی کھل کی مذمت کرے۔اس بھارت کی اپنی ہر ہمسائے سے لڑائی ہورہی ہے اور چین نیپال بھوٹان پاکستان ہر کوئی بھارت کے جنگی جنوں کا سامنا کررہا ہے اور ہر محاذ پر بھارت کو شکست ہورہی ہے۔پاکستان پربھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ '' راء‘‘ کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے لائے اور بھارتی دہشت گردی کا پردہ دنیا کے سامنے چاک کریں۔