تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-07-2020

کاک ٹیل

چوبیس گھنٹوں میں آٹا مقررہ
نرخ پر فراہم کریں: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''چوبیس گھنٹوں میں آٹا مقررہ نرخ پر فراہم کریں‘‘ کیونکہ آدمی چوبیس گھنٹوں تک ہی بھوکا رہ سکتا ہے، اور اگر چوبیس گھنٹوں میں آٹا فراہم نہیں کیا جاتا تو پھر رہنے دیں اور اس کا تکلف نہ کریں کیونکہ جب سے ہم آئے ہیں، زیادہ تر عوام کو بھوکا رہنے کی عادت پڑ چکی ہے۔ اور کسی کی عادت میں دخل دینا یا اسے خراب کرنا کسی بھی طرح سے مستحسن نہیں ہے ‘جبکہ غیر مستحسن کام ہم پہلے ہی بہت کم کر تے ہیں اور مزید کی تو بالکل گنجائش ہی نہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف کی بے لوث کرپشن کو 
سامنے لانا میرا فرض ہے : فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کی بے لوث کرپشن کو سامنے لانا میرا فرض ہے‘‘ کیونکہ بے لوث ہو کر جو کام بھی کیا جائے اس کی قدر کرنی چاہیے، چاہے وہ کرپشن ہی کیوں نہ ہو، اگرچہ ہم عوام کی بے لوث خدمت نہیں کر سکے تو اس کی وجہ ہمارے بعض ساتھی ہیں، اس لیے اسے با لوث خدمت تو کہا ہی جا سکتا ہے کیونکہ خدمت جیسی بھی ہو، خدمت ہی ہوتی ہے۔ اگرچہ جن ساتھیوں نے بے لوث کرپشن کی ہے، شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ان کی بھی تعریف اور اعتراف کرنا چاہیے تاکہ حق بہ حقدار رسید کا تقاضا پورا ہو جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حساب
ایک ٹیچر دوسری جماعت کو حساب پڑھا رہا تھا تو ایک لڑکے کو کھڑا کر کے اس نے پوچھا:
''اگر تمہارا باپ تم سے 100 روپے ادھار لے جائے اور 20 روپے واپس کر دے تو اس کے ذمے کتنے روپے باقی بچے؟‘‘
''کچھ بھی نہیں‘‘ لڑکے نے جواب دیا۔
استاد: اس کا مطلب یہ ہے کہ تم حساب بالکل نہیں جانتے ۔
''جناب میں تو حساب جانتا ہوں مگر آپ میرے باپ کو نہیں جانتے‘‘۔ 
لڑکے نے جواب دیا
ایک وجہ
کل والے کالم میں میرے الیکشن ہارنے کی وجہ بیان ہونے سے رہ گئی تھی۔ اگرچہ دیہاتی حلقے میں میاں محمد زمان میرے لیے کافی بھاگ دوڑ کر رہے تھے، لیکن میرا خیال ہے کہ ہارا میں شہر ہی سے تھا کیونکہ مجھے اس طرف لانے والے کا مریڈ عبدالسلام جوہری بھرپور سپورٹ کر رہے تھے، الیکشن سے عین پہلے ہمارے کچھ دوستوں‘ حشمت لودھی وغیرہ‘ جو کٹّر نظریاتی لوگ تھے، نے کامریڈ پر زور ڈالا کہ آپ بائیں بازو کے ہو کر بھی دائیں بازو والوں کی سپورٹ کر رہے ہیں حالانکہ میرے پاس ٹکٹ اے این پی کا تھا جو ایک لبرل جماعت تھی۔ تاہم ان کے دبائو میں آ کر کامریڈ نے اپنا ارادہ بدل لیا اور الیکشن کا پانسہ ہی پلٹ گیا اور میں کامریڈ کی لیبر یونین کے ہزاروں ووٹوں سے محروم ہو کر ہار گیا۔ 
پہلا وصال
یہ حیدر فاروق کا مجموعۂ غزل ہے جسے خوشحال پبلی کیشنز نے چھاپا ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے '' والدہ محترمہ کے ساتھ مدینہ میں پہلی صبح کے نام‘‘۔ پیش لفظ ''شہرِ غزل‘‘ کے عنوان سے شاعر نے خود لکھا ہے۔ سرورق اکرام الحق سلہری نے بنایا ہے جبکہ پسِ سرورق شاعر کی تصویر ہے اس شعر کے ساتھ؎
پہلا وصال ہو گا یہ شاید زمین پر
خوشبو گزر رہی ہے مرے آر پار سے
یہ مجموعہ فنّی نقائص سے پاک ہونے کے علاوہ روٹین کی اس شاعری سے قدرے بہتر ہے جو کتابوں کی صورت میں دھڑا دھڑ شائع ہو رہی ہے۔ جدید طرزِ احساس کو بروئے کار لا کر اسے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ نمونۂ کلام ملاحظہ ہو:
ذرا زرخیز ہوتے ہی کٹائو دے دیئے جائیں
کبھی ہنسنے کا موقع ہو تو گھائو دے دیئے جائیں
جونہی اپنے سمندر کا تعین کرنے لگتے ہیں
ہمیں بے سمت سا کر کے بہائو دے دیئے جائیں
ذرا سی خون میں ناچے جو کسی کے خواب کی خوشبو
رگوں میں آگ سی بھر کے تنائو دے دیئے جائیں
سلیقہ زندگی کرنے کا جونہی آنے لگتا ہے
زمیں کے بوجھ کے نیچے دبائو دے دیئے جائیں
ہمارے رخت میں حیدرؔ کڑکتی دھوپ بھی رکھیں
ذرا رفتار آئے تو پڑائو دے دیئے جائیں
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
آنے جانے سے بھی گئے
ناز اٹھانے سے بھی گئے
دیندار ہی رہ جاتے
کُفر کمانے سے بھی گئے
کھُلا ہوا ہے اُن کا پول
ڈھول بجانے سے بھی گئے
مُفت کی موج اُڑاتے تھے
لنگر خانے سے بھی گئے
شہر تو کب کا چھُو ٹ چکا
اب ویرانے سے بھی گئے
گھر میں گنگا بہتی ہے
خاک اُڑانے سے بھی گئے
ہوا نے کر دی ہے ہڑتال
پیچ لڑانے سے بھی گئے
جاری ہو گیا ہے فرمان
اب گھبرانے سے بھی گئے
گلے تو کیا ملنا ہے ظفرؔ
ہاتھ ملانے سے بھی گئے
آج کامقطع
یہ کیسا موسم آیا ہے جان ِ ظفرؔ
کھلنے سے پہلے مرجھانا پڑتا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved