تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-07-2020

سرخیاں، متن، ’’رات کا خیمہ‘‘ اور ابرار احمد کی نظم

آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی جھوٹی 
خبریں افسوسناک ہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی جھوٹی خبریں افسوسناک ہیں‘‘ البتہ اس سلسلے میں سچی خبریں تسلی بخش ہیں کیونکہ حکومت نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے جبکہ حکومت فلور ملز کو سبسڈی پر گندم فراہم کر رہی ہے اور یقینا وہ اپنی کسی مجبوری کے تحت آٹا مہنگا کر رہے ہوں گے اس لیے ہم کسی کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے والوں میں سے نہیں ہیں اور ان کے لیے دعا کرتے ہیں کہ ان کو اس مجبوری سے نجات حاصل ہوتا کہ وہ آٹا صحیح قیمت پر سپلائی کر سکیں اور اگر آٹا اُن کے سپلائی کرنے کے بعد مہنگا ہوتا ہے تو یہ ڈیلروں اور دکانداروں کی کسی مجبوری کا شاخسانہ ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بے گناہوں کو جیل میں رکھنے کا حساب کون دیگا؟ احسن اقبال
سابق وفاقی وزیرِ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''بے گناہوں کو جیل میں رکھنے کا حساب کون دے گا‘‘ کیونکہ جن کو گناہگار قرار دیا جاتا ہے ہمارے نزدیک وہ سراسر بے گناہ ہیں اور ہم ان الزامات کو جرم سمجھتے ہی نہیں اور روٹین کے معاملات قرار دیتے ہیں اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بے انصافی کا نوٹس لے اور ان اداروں سے حساب بھی لے کہ کروڑوں اور اربوں روپے کے معاملات کو جرم کیسے قرار دیا جا رہا ہے؟ کیونکہ نہ تو یہ چوری ہے نہ ڈاکہ زنی اور محض خون پسینے اور شبانہ روز محنت کی کمائی ہے جس پر مقدمات قائم کر کے رزقِ حلال کمانے کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز نیب قوانین میں ترمیم پر اپنا اختلافی نوٹ درج کر رہے تھے۔
تبدیلی آہستہ آہستہ آتی ہے: صدر علوی
صدر ِمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''معاشرہ اچانک ٹھیک نہیں ہوتا، تبدیلی آہستہ آہستہ آتی ہے‘‘ اور اس میں پچاس سال بھی لگ سکتے ہیں جبکہ آزاد قوموں کی زندگی میں پچاس سال کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے بلکہ قوم جتنی زیادہ آزاد ہوتی ہے تبدیلی اتنی ہی دیر بعد آتی ہے اور جلد بازی چونکہ شیطان کا کام ہے اس لیے حکومت کو اس سے پرہیز کرنا پڑ رہا ہے جبکہ حکومت اور خاص طور پر اس کے بعض وزرا کچھ زیادہ ہی پرہیز گار واقع ہوئے ہیں اور ان کی اس پرہیز گاری کا پورا پورا اجر انہیں مل بھی رہا ہے اور وہ بجا طور پر سمجھتے ہیں کہ یہ پرہیزگاری آگے بھی ان کے کام آئے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھائیں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کی قیادت میں مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھائیں گے‘‘ اگرچہ ہمیں یہ مسئلہ اب تک ہر فورم پر اٹھا دینا چاہیے تھا لیکن وزیراعظم اپنی گو ناگوں مصروفیات کی بنا پر ایسا نہیں کر سکے اور جونہی وہ فارغ ہوتے ہیں اس معاملے پر پیش رفت ضرور کریں گے جبکہ کشمیری اپنے لیے جو جدوجہد کر رہے ہیں، وزیراعظم ویسے بھی اسے کافی سمجھتے ہیں اور ان کی عظیم کوششوں میں کسی طرح کی مداخلت کو مناسب خیال نہیں کرتے؛ چنانچہ ہم ان کے حق میں آئے دن بیانات ضرور دیتے رہتے ہیں حالانکہ مصروفیات کے اس زمانے میں یہ بھی کوئی تھوڑی قربانی نہیں ہے، آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
رات کا خیمہ
یہ عمران ازفر کا مجموعۂ نظم ہے جسے دستک پبلی کیشنز ملتان نے چھاپا ہے۔ انتساب خیمے میں گزری رات کے نام ہے جبکہ سرورق جوجی اینڈ جوجو نے تیار کیا ہے۔ پسِ سرورق ڈاکٹر روش ندیم، ڈاکٹر رفیق سندیلوی اور سید کاشف رضا کی تحسینی آرا اور شاعر کی تصویر درج ہے جبکہ اندرون سرورق ڈاکٹر ارشد معراج اور ریحان اقبال نے کتاب کی تعریف بیان کی ہے۔ کافی عرصے بعد آزاد نظموں کا یہ قابلِ ذکر مجموعہ شائع ہوا ہے اور غزل کی گہما گہمی کے اس زمانے میں تازگی بھری یہ نظمیں ہوا کے ایک دلپذیر جھونکے کی حیثیت رکھتی ہیں جبکہ عمران ازفر کا یہ دوسرا مجموعۂ کلام ہے۔ ایک مختصر نظم دیکھیے:
تم کمرہ ہو/ اُجلی تازگی سے معمورراک روشن کمرہ/ اور میں شب سی راہ پہ ٹھہرا/ کھڑکی تکتا ایک مسافر/ جس کی منزل/ وقت کی چاک پہ الجھی/ اپنے ہونے کا دکھ جھیل رہی ہے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی یہ نظم:
ہم ملیں گے ۔۔۔۔۔
جب ہم ملتے ہیں
ہمارے درمیان کچھ نہ کچھ آ جاتا ہے
مصلحت، مصروفیت، رفتار
اہداف یا عمر
خواہش کی آلودگی
یا پاکیزگی کی بساند
دیواریں، فاصلے، کاہلی یا تھکاوٹ
ملنے کے باوجود
کوئی کبھی کسی کو مل نہیں پایا
دنیا۔۔۔۔۔ ایک ایسا جنگل ہے
جس میں سے گزرنے کا راستہ
ملاقات کی پتھریلی، ناہموار گھاٹی سے ہو کر جاتا ہے
ان پتھروں کے زخم سہلاتے
ہم گزر جاتے ہیں۔۔۔۔۔تنہا
ہمدمی کا واہمہ لیے
کانٹوں، جھاڑیوں، پھولوں اوروحشت کی
دل دہلاتی آوازوں کے بیچ میں سے
خاک کی
اپنی اپنی کمیں گاہوں کی طرف
ملنا، اذیت بھری خوشی ہے
اور نہ ملنا، خوشی بھری اذیت
سو ہم بھی ملیں گے دوست! 
کسی اور آسمان کے نیچے
خاک سے اَٹے ہوئے کسی اَن دیکھے دیار میں
اجنبی قیام گاہوں کے درمیان
موسلا دھار بارش میں
کسی موڑ پر
لیمپ کی زرد روشنی کے نیچے
ٹین کی چھتوں کے مسلسل شور میں
اور نہیں مل پائیں گے
ہمیشہ کی طرح۔۔۔۔۔!
آج کامطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved