تسلیم کرناپڑے گا کہ جرمنی کے ایڈولف ہٹلر نے80 برس پہلے گوئبلز بریگیڈکی بنیاد اسی تجزیے پر ہی رکھی تھی کہ شرم و حیا اوراخلاقیات کو پائوں تلے کچلتے ہوئے اپنا جھوٹ اس ڈھٹائی کے ساتھ بولو اور اتنی باربولوکہ لوگ اس جھوٹ کے تواتر کی وجہ سے اسے سچ ماننے پر مجبور ہو جائیں۔ ہٹلر کے کل کا گوئبلز بریگیڈ آج بھارت اور دوسرے دشمنوں کی جانب سے ہائبرڈ وار کی صورت میں پاکستان کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہے ۔ تین چار دہائیاں پہلے پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کو'' اسلامی بم‘‘ کے نام سے دنیا کے تمام مذاہب کے ماننے والوں اور قوموں کے ذہنوں میں یہ کہتے ہوئے ٹھونسنے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان کا اسلامی بم یورپ‘ امریکہ‘ بھارت سمیت تمام غیر مسلم قوموں کیلئے تباہی لے کر آئے گا۔ اس کیلئے کہیں اسرائیل تو کہیں بھارت کی کمر ٹھونکی جانے لگی کہ ایران اور عراق کی طرح‘ آگے بڑھ کر اس پروگرام کو بھی ختم کر دو‘ لیکن جب ایسا ہونا ممکن نظر نہ آیا تو ان ایٹمی اثاثوں کی حفاظت اور انہیں کسی بھی وقت دفاع کیلئے استعمال کرنے کی مہارت رکھنے والی فوج کو اپنے گوئبلز بریگیڈ کے نشانے پر رکھتے ہوئے ہائبرڈ وار شروع کر دی‘ جس کیلئے ماہرین کے گروپ پاکستان پر حملہ آور ہو رہے ہیں‘ جن کا مقصداقوام ِعالم میں پاکستان کو مختلف حوالوں سے بدنام کرنا‘ افواج پاکستان اور ان کے افسران کے بارے میں من گھڑت کہانیاں اور جھوٹ پھیلا کر عوام کے ذہنوں میں ان کے خلاف وسوسے اور غلط فہمیاں ڈالنا اُن کی اولین ترجیح ہے ۔ سوشل میڈیا پر ان کی ٹویٹس اور پوسٹیں دیکھیں تو صاف نظر آئے گا کہ ان کی ہائبرڈ جنگ کا نشانہ کوئی اور نہیں بلکہ صرف اور صرف پاکستان اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز ہیں۔ لداخ میں جب بھارتی فوج چینیوں کے ہاتھوں بری طرح پٹنے لگی تو بھارت پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع ہو گیا جس کے جواب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مودی کو للکارتے ہوئے کہا کہ تمہارا ایک چھوٹا سا غلط قدم بھارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ چین اور بھارتی سرحدوں کی گرمی میں انڈیا کی کسی بھی کاروائی کا جواب دینے کیلئے جب پاکستان پوری طرح تیار اور عوام اپنی فوج کے کندھے سے کندھا ملائے کھڑے ہو گئے تو اچانک ایک دوپہر بھارتی جاسوس کلبھوشن کی رہائی کے نام سے آرڈیننس کا گولہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے داغ دیا گیا۔ مقصد یہ تھا کہ اس طرح پاکستانیوں کا اپنی افواج سے دل کھٹا کیا جائے اور قوم کے اندر بد دلی‘ مایوسی اور بے یقینی کی صورتحال کو بڑھاوا دیا جائے۔
افسوس ہوتا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اس آرڈیننس کا حوالہ دیتے ہوئے طوفان کھڑا کر دیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت ایک ایساصدارتی آرڈیننس لا رہی ہے جس کے ذریعے انڈین دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ کلبھوشن یادیو کو رہا کر دیا جائے گا۔ بھلا ایسا ممکن ہے ؟
دشمن کی جانب سے گھڑی گئی اس ہائی برڈ وار کی اصل حقیقت کو سمجھنے کے لیے جولائی2019ء میں عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف سنائے گئے فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ انڈیا نے آئی سی جے میں اپنی پٹیشن داخل کرتے ہوئے عدالت کے سامنے کیا مطالبات پیش کئے تھے ؟1: پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے کلبھوشن کو سنائی گئی سزا فوری طور پر ختم کی جائے2 :کیس کی سماعت سے پہلے عدالت حکم دیتے ہوئے کلبھوشن کو دی گئی سزا پر عمل در آمد روک دے3 :کلبھوشن یادیو کو واپس انڈیا کے حوالے کیا جائے۔ بھارت کی اس درخواست کو سننے اور پاکستان کے جوابی دلائل دیکھنے کے بعد آئی سی جے نے فیصلہ دیا کہ کلبھوشن کی سزا ئے موت پر اس وقت تک عمل در آمد روکا جائے جب تک پاکستان انٹر نیشنل کورٹ کے ویانا کنونشن‘ جس کے بھارت اور پاکستان دونوں رکن ہیں‘ کے آرٹیکل36 کے تحت کلبھوشن یادیو کیس کی سول عدالتوں سے نظر ثانی کی اپیل پر کارروائی نہیںکرتا۔ عالمی عدالت انصاف کے دیئے گئے اس فیصلے کی رو سے ملٹری کورٹ کا فیصلہ اسی طرح بر قرار ہے‘ لیکن ساتھ ہی آئی سی جے نے پاکستان کو پابند کر دیا کہ کلبھوشن کو سول کورٹ میں نظر ثانی کا حق دیاجائے۔ اپوزیشن اچھی طرح جانتی ہے کہ یہ آرڈیننس اس لئے نافذ کیا گیاہے کہ کسی بھی ملٹری کورٹ سے جاسوسی کے مجرم کو ملنے والی سزا کے خلاف سول کورٹ میں ریویو کی ہمارے قانون میں کوئی گنجائش نہیں‘ لہٰذا اس کا حل یہ نکالا گیا کہ آئی سی جے کے فیصلے کی روشنی میں کلبھوشن یادیو کیس میں فیصلے کی شرائط پوری کرنے کے لیے تین یا چار ماہ کے لیے آرڈیننس نافذ کرنے سے اس کیس کو سول کورٹ میں لاکر عمل در آمد کر دیا جاتا ہے تو اس کے بعد بھارت اقوام متحدہ سمیت کسی بھی عالمی عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹا سکے گا اورآئی سی جے کی شرائط پوری کرنے کے بعد بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کو اس کے کئے کی عبرت ناک سزا دینے میں تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔
اندازہ کیجئے کہ کلبھوشن کیس کے سلسلے میں جاری کئے گئے آرڈیننس میں اپنی موت دیکھ کر بھارت نے سوشل میڈیا پر روشن چراغ جیسے سینکڑوں ناموں کے ذریعے بنائی گئی آئی ڈیز‘ جنہیں دبئی اور امریکہ کے علا وہ انڈین ہائی کمیشن اسلام آباد سے آپریٹ کیا جاتا ہے ‘ سے پاکستانیوں کے جذبات ابھار کر لوگوں کو اشتعال دلانے اور سڑکوں پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ افرا تفری پیدا کر دی جائے اور کلبھوشن کیس پر کارروائی آگے بڑھانے کی بجائے انہیں اپنی فکر پڑ جائے۔ایک جانب کلبھوشن کو بچانے کیلئے سر گرم ہیں تو ساتھ ہی ایسے مضامین لکھ کر مخصوص رجحان اور وابستگی رکھنے والے لوگوں نے الگ سے شور مچا یا ہواہے کہ ایک تنظیم کے سربراہ ‘ جواس وقت کوت لکھپت جیل لاہو رمیں اپنی گیارہ سالہ سزا کاٹ رہے ہیں ان کے تمام اثاثے اور بینک اکائونٹس منجمد تھے‘ تاہم حکومت نے ان کے اکاؤنٹس بحال کر دیے ہیں‘ اور اس پر بعض امریکہ نواز میلان رکھنے والوں نے شور مچایا ہوا ہے کہ یہ بینک اکائونٹس وزیر اعظم عمران خان نے کیوں بحال کرادیے ہیں؟ بارہ جولائی سے اب تک بھارت کا کوئی بھی اخبار میگزین اور ٹی وی چینل دیکھ لیں‘ ہر ایک نے پاکستان میں چھپنے والے ان مضامین کے حوالے دیتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایک طوفان برپا کر رکھا ہے۔ کاش پاکستان کے متعلقہ ادارے ان انڈینزکے اعتراف کی روشنی میں ان لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے چہروں پر چڑھے ہوئے نقاب اتاریں۔
جو گوئبلز کے شاگرد جھوٹ کو تواتر کے ساتھ بول کر اسے سچ بنا کر بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ کوٹ لکھپت جیل کے مذکورہ قیدی اور ان کے ساتھیوں کے بینک اکائونٹس چھپ چھپا کر بحال نہیں کئے گئے بلکہ ا س کے لیے باقاعدہ اقوام متحدہ کی منظوری حاصل کی گئی ہے اور یہ سب کچھ اقوام متحدہ کے آئین کی اس شق کے مطا بق کیا گیا ہے جس کے تحت ایسے تمام اشخاص جو اس قسم کے جرم میں قید ہوتے ہیں ان کے گھرانے کے نان نفقہ کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے ان کے اکاؤنٹس کھول بحال کر دیے جاتے ہیں۔اسی شق کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اپنے بینک اکائونٹ بحال کرانے کے لیے اقوام متحدہ سے استدعا کی تھی کہ وہ چونکہ جیل میں سز اکاٹ رہے ہیں اور یو این او کے قوانین کی رو سے ان کے اکائونٹ منجمد کئے جا چکے ہیں اور ان کی فیملی کئی ماہ سے انتہائی عسرت کی زندگی بسر کر رہی ہے‘ جس میں بچوں کے تعلیمی اخراجات سر فہرست ہیں‘ اس لئے ان کے گھرانے کا نان نفقہ پورا کرنے کے لیے ان کے منجمد بینک اکائونٹس بحال کئے جائیں۔ ان کی یہ درخواست ملنے پر اقوام متحدہ کی Sanction Committeeنے ان کا کیس سٹڈی کرنے کے بعد با قاعدہ اکائونٹس بحال کرنے کی منظوری دی تھی۔