تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-08-2020

کاک ٹیل

کیس سخت ہے‘ شہباز شریف تعویذ دھاگا کروائیں: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''کیس سخت ہے، شہباز شریف تعویذ دھاگا کروائیں‘‘ جو ہمارے ہاں سے بھی دستیاب ہے کیونکہ ہم بھی اسی پر چل رہے ہیں بلکہ ہم تو آئے بھی اسی کے زور پر تھے، کیونکہ اس ملک میں اب یہی چلے گا بلکہ شہباز شریف تو سرِ دست دھاگے ہی کا انتظام کر لیں تو کافی ہو گا‘ بعد میں تعویذ کا انتظام بھی ہو جائے گا۔ شاید تھوڑے عرصے میں بزدار صاحب والا تعویذ فارغ ہو جائے تو وہ شہباز شریف کو ادھار دیا جا سکتا ہے جبکہ وہ پہلے بھی ادھار در اُدھار ہی چلا آ رہا ہے، اس لیے شہباز شریف کو اس سلسلے میں کوتاہی سے کام نہیں لینا چاہیے، اگرچہ ان کی پرواز میں پہلے ہی کافی کوتاہی آ چکی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاسی، معاشی اور سفارتی محاذ پر
حکومتی ناکامی عیاں ہے: شہباز 
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''معاشی، سیاسی اور سفارتی محاذ پر حکومتی ناکامی عیاں ہے‘‘ جبکہ ہماری معاشی پالیسی دن دُگنی رات چوگنی ترقی کر رہی تھی بلکہ یہ ترقی بڑے محفوظ طریقے سے لندن وغیرہ بھی پہنچائی جا رہی تھی جبکہ تیز رفتار ترقی کا راز ہمارے قائد نے کھل کر بتا بھی دیا تھا اور ہماری سیاسی پالیسی اس لیے کامیاب تھی کہ ہم نے اسے کنیز بنا رکھا تھا اور وہ اس پر بہت خوش بھی تھی کیونکہ کنیزوں کے ساتھ سلوک بھی خصوصی ہی کیا جاتا ہے جبکہ ہماری سفارتی پالیسی کا طرّۂ امتیاز یہ تھا کہ ہم نے سارے کشمیر سنٹرز بند کرا دیے تھے۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
آٹے چینی کی خود ساختہ مہنگائی کے خلاف
کارروائی کی جائے گی: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''آٹے چینی کی خود ساختہ مہنگائی کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘‘ تاہم پہلے اس بات کا اندازہ لگایا جائے گا کہ یہ مہنگائی خود ساختہ کیسے ہو جاتی ہے کیونکہ یہاں تو کسی چیز کے خود ساختہ ہونے کا کوئی رواج ہی نہیں ہے حتیٰ کہ ہماری حکومت بھی خود ساختہ نہیں ہے ،اسی طرح میری رخصتی کے بارے میں جو اندازے لگائے جا رہے ہیں وہ بھی خود ساختہ نہیں ہوگی کیونکہ اپنے پیر پر کلہاڑی خود کون مارتا ہے بلکہ یہ کارِ خیر دوسرے ہی سر انجام دیتے ہیں جن کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نیب کو ختم نہ کیا گیا تو پاکستان ختم ہو جائے گا: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نیب کو ختم نہ کیا گیا تو پاکستان ختم ہو جائے گا‘‘ کیونکہ احتسابی ادارہ رفتہ رفتہ ہمیں ختم کر رہا ہے اور ہم اپنے آپ کو پاکستان ہی سمجھتے ہیں اور اگر ہمارے ظاہر و خفیہ کارناموں پر ایک نظر بھی دوڑائی جائے تو یہ چیز ثابت ہو جاتی ہے بلکہ خفیہ تو ایک بھی نہیں‘ سارا کچھ علی الاعلان ہی ہو رہا تھا کیونکہ پوچھنے والا کوئی تھا ہی نہیں۔ ہم دو بڑی پارٹیاں ہی ایک دوسرے کو پوچھ سکتی تھیں جو اس فضول سوال و جواب میں کبھی نہیں پڑیں اور اپنی باریاں لیتی رہیں کیونکہ اگر سارا وقت پوچھ پڑتال میں صرف ہو جاتا تو ان سنہری ادوار نے قصۂ ماضی بن جانا تھا جو کہ تاریخ کا سب سے زیادہ افسوسناک موڑ ہوتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بے حرمتی
ایک شخص چرچ کا کلاک چوری کرنے کی غرض سے اسے اُکھاڑ رہا تھا کہ اسے عقب سے پیروں کی آہٹ سنائی دی۔ اس نے مڑ کر دیکھا کہ ایک شخص جوتوں سمیت چرچ میں گھسا چلا آ رہا ہے۔ جس پر وہ اس شخص کو مخاطب کرتے ہوئے بولا: میں فارغ نہیں ہوں ورنہ تمہیں چرچ کی بے حرمتی کا مزا چکھاتا۔
فاصلہ
چوہے نے بِل میں سے سر نکالا تو بلی بھی تیار بیٹھی تھی۔ اس نے چوہے کو پانچ روپے کا نیا نوٹ دکھاتے ہوئے کہا: اگر تم اس بل سے نکل کر دوسرے بل میں داخل ہو جائو تو یہ پانچ روپے تمہارے! چوہے نے تھوڑی دیر سوچا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ فاصلہ کم ہے اور پیسے زیادہ۔ ضرور کوئی گڑ بڑ ہے، چنانچہ اس نے معذرت کر دی۔
ذمہ دار
میاں بیوی میں لڑائی ہو رہی تھی کہ بیوی نے ایک برتن اٹھا کر زور سے اس کی طرف چلایا۔ میاں ایک طرف ہو گیا اور برتن کھڑکی میں جا لگا جس سے اس کا شیشہ ٹوٹ گیا۔ یہ شیشہ توڑنے کی ذمہ داری تم پر ہے، میاں بولے۔ ''میں نہیں بلکہ اس کے ذمہ دار تم ہو، تم اگر سامنے سے نہ ہٹتے تو شیشہ نہ ٹوٹتا‘‘ بیوی نے جواب دیا۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
نہیں یہ بھی کہ ایسے میں گراں جانی زیادہ ہے
وہاں میں ڈوبتا کیسے جہاں پانی زیادہ ہے
ہوا ہے جو، میں اس کو روک بھی سکتا تھا لیکن اب
محبت بھی وہی ہے‘ پر پریشانی زیادہ ہے
یکایک رابطے سب ٹوٹ جانے تیری جانب سے
مجھے افسوس کم ہے اور حیرانی زیادہ ہے
نیا ہی یہ کوئی انداز ہے تیرا کہ جس میں اب
رفاقت کی بجائے خندہ پیشانی زیادہ ہے
بہت آباد بھی رکھتا چلا آیا ہوں اس دل کو
مگر لگتا ہے پھر بھی اس میں ویرانی زیادہ ہے
میں تیرے راستے میں خاک تو ہو جائوں گا لیکن
سمجھتا ہوں کہ اس مشکل میں آسانی زیادہ ہے
مرے ذرے جو ہیں محفوظ تیری بند مٹھی میں
یہ وہ یکسوئی ہے جس میں پریشانی زیادہ ہے
ہمارے ذہن میں کیا ہے، پتا کچھ بھی نہیں چلتا
یہاں دانائی وافر ہے کہ نادانی زیادہ ہے
بھٹکنے کے بھی امکانات کافی ہیں، ظفرؔ، اب کے
بہت آسان ہے جو راہ، انجانی زیادہ ہے
آج کا مطلع
امید نہیں ہو‘ کوئی حسرت بھی نہیں تم
پھر کیا ہو اگر میری ضرورت بھی نہیں تم

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved