حکومت سے ہرممکن تعاون کروں گا …صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’میں حکومت سے ہرممکن تعاون کروں گا‘‘ اور، اسی طرح مجھے حکومت سے بھی ہرممکن تعاون کی امید ہے کیونکہ پتہ چلا ہے کہ وہ میرے خلاف مقدمات کا ازسر نو جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ اس حدتک تو ٹھیک ہے اور مجھے کوئی اعتراض بھی نہیں لیکن اگر جائزے سے بات آگے بڑھ گئی تو یہ عدم تعاون کی ایک نہایت افسوسناک مثال ہوگی جبکہ میاں صاحب کہہ چکے ہیں کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، اس صورت میں میں کیسے ان کے ساتھ چل سکتا ہوں کیونکہ مقدمات کے دوران تو پولیس ہی آگے پیچھے لے کر جاتی ہے، ملزم اپنی مرضی سے تو ایک قدم بھی نہیں چل سکتا، میری دعا ہے کہ اللہ میاں سوئس عدالت اور میاں صاحب کو نیک ہدایت دے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پرامن انتقال اقتدار کا وعدہ پورا کردیا‘‘ کیونکہ اس دوران کوئی دنگا فساد نہیں ہوا، اور حلف برداری کی تقریب پورے امن وامان سے انعقاد پذیر ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کا کریڈٹ سب جمہوری قوتوں کو جاتا ہے‘‘ اور، ہم چونکہ اپنی خوش حکومتی کی وجہ سے زیادہ جمہوری واقع ہوئے ہیں، اس لیے ہمارا کریڈٹ اس میں لامحالہ سب سے زیادہ ہے، خدا ہمیں اس کا اجر دے، اگرچہ سارے کا سارا اجر ہم پہلے ہی وصول کرچکے ہیں۔ آپ اگلے روز وزیراعظم سے ملاقات کررہے تھے۔ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ برداشت نہیں …میاں نوازشریف وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ’’غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ برداشت نہیں‘‘ جس طرح ہمیں ڈرون حملے برداشت نہیں بلکہ وہ برابر ہورہے ہیں جبکہ عوام کو بھی ہماری طرح برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اور سابقہ حکومت اگر مفاہمت کے ذریعے چلائی گئی تھی تو ہم اسے برداشت کے ذریعے چلائیں گے، البتہ اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر ہمیں ہرگز کوئی اعتراض نہیں ہے خواہ وہ 24گھنٹے کی ہوکیونکہ ہمارے جفاکش عوام اب اس کے عادی بھی ہوچکے ہیں جبکہ انہیں قربانیاں دینے کی بھی عادت پڑی ہوئی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ قربانیاں دینے والی قوم ہی ترقی کرسکتی ہے، اور، جوں جوں ان کی قربانیوں کی تعداد بڑھتی جائے گی، ترقی کی رفتار بھی تیز تر ہوتی جائے گی، ہیں جی ؟انہوں نے کہا کہ ’’اقتدار امتحان سے کم نہیں‘‘ اگرچہ اس میں نقل مارکر پاس ہونے کی گنجائش بھی موجود ہے، تاہم ہم محنت بھی کریں گے اور رٹّابھی لگائیں گے اور اچھے نمبروں سے پاس ہوکر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس وقت پورے ملک کی نظریں مسلم لیگ ن پر ہیں‘‘ جس سے نظر لگنے کا اندیشہ بھی موجود ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں نعت خوان عبدالرزاق جامی سے گفتگو کررہے تھے۔ قومی اسمبلی میں جاکر دھماکہ خیز تقریر کروں گا …عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ’’قومی اسمبلی میں جاکر دھماکہ خیز تقریر کروں گا‘‘ لیکن مخالفین کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ خودکش دھماکہ نہیں ہوگا بلکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ہوگا جو شاید کسی اور کے ہاتھ میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسمبلی میں حقیقی اپوزیشن ہم ہوں گے ‘‘ کیونکہ خورشید شاہ صاحب سے خطرہ ہے کہ وہ فرینڈلی اپوزیشن ہی کا مظاہرہ کریں گے کیونکہ سابقہ حکومت کے عہدیداروں کی خوش اعمالیوں کے بہت سے معاملات بھی ان کے سامنے آئیں گے، نیز انہیں فرینڈلی اپوزیشن کا خاصا تجربہ بھی حاصل ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ جہاں تک ہوسکے اپنا بندوبست کرلے۔ پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملکی مفاد کے خلاف سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘‘ کیونکہ جملہ سمجھوتے ہم نے ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران ہی کرلیے تھے، حتیٰ کہ اب مخدوم جاوید ہاشمی کے ساتھ بھی سمجھوتہ کرنے کی گنجائش نہیں رہی جن کا پیغام مجھے پہنچ گیا ہے اور میں نے اس کا نوٹس بھی لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام معاملات عوام کے علم میں لائیں گے ‘‘ اول تو جملہ معاملات خود ہی عوام کے علم میں آجائیں گے کیونکہ یہ چغل خور میڈیا کوئی بات پوشیدہ رہنے ہی نہیں دیتا۔ آپ اگلے روز ایک مقامی روزنامہ کو انٹرویودے رہے تھے۔ کوئی گناہ نہیں کیا، امید ہے جلد رہا ہوجائوں گا …پرویز مشرف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ’’میں نے کوئی جرم نہیں کیا، امید ہے جلد رہا ہوجائوں گا‘‘ کیونکہ جہاں تک آئین معطل وغیرہ کرکے حکومت ختم کرنے کا تعلق ہے تو اس میں دیگر لاتعداد حضرات بھی شامل تھے، اس لیے کس کس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے جبکہ بگتی قتل کیس اور جامع حفصہ میں کارروائی میں بھی میرا کوئی قصور نہیں کیونکہ جس جس کی موت جس طرح لکھی ہوئی ہے، اسی طرح آنی ہے، کوئی بند ہ بشر کیا کرسکتا ہے۔علاوہ ازیں، جہاں تک میری رہائی کا تعلق ہے تو اس کا بھی ایک وقت مقرر ہے اور کوئی نہ کوئی ہیلی کاپٹر اپنے مقررہ وقت پر آجائے گا کیونکہ یہ سب کچھ اسی ڈیل کا حصہ ہے جس کے تحت میں آیا تھا کیونکہ میں اتنا بیوقوف نہیں ہوں کہ کسی تحفظ کے بغیر ہی منہ اٹھاکر چلا آتا جہاں پر اتنے مگرمچھ منہ کھولے ہوئے میرے منتظر تھے ، نیز میاں صاحب بھی مجھے تقریباً معاف کرچکے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنی جماعت کے واحد رکن اسمبلی پرنس افتخار الدین سے گفتگو کررہے تھے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ نہیں کیا …سرتاج عزیز نواز لیگ کے رہنما اور وفاقی مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ’’ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ نہیں کیا‘‘ البتہ مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ میں نجومی نہیں ہوں، اور ستاروں کی چال سے قطعاً ناواقف ہوں، ویسے بھی میرا ستارہ کافی عرصہ گردش میں رہنے کے بعد اب آکر ایک جگہ پر رکا ہے اور میں کوئی انہونی بات کرکے ستاروں کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتا، حتیٰ کہ فلمی ستاروں کو بھی نہیں کیونکہ آخر عمر کا تقاضا بھی کوئی چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سرمایہ کاری کو بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں گے ‘‘ جبکہ سرمایہ دار طبقے کی دعائوں کی وجہ سے ہی یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئی ایم ایف کے بغیر ہی گزارہ کریں گے ‘‘ اور ، شاید ہمارا گزارہ تو آئی ایم ایف کے بغیر ہوجائے، آئی ایم ایف کا ہمارے بغیر ہونا مشکل ہے کیونکہ ہمارے جیسے ملک ہی تو اس کی دھرہیں جن پر اس کا اپنا گزارہ چل رہا ہے، اس لیے اس کی حاجتمندی اور ضرورت دیکھ کر شاید ہم اس کی مدد کو پہنچنے پر تیار ہوجائیں کیونکہ ہم سے کسی کی تکلیف دیکھی نہیں جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ اور مہنگائی پر قابو پانے کا پروگرام تیار کرلیا ہے ‘‘ چنانچہ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم ان پر قابو پاتے ہیں یا یہ ہم پر قابو پالیتے ہیں۔ آپ اگلے روز ’’دنیا‘‘ نیوز سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع حسن حویلی پر، ظفرؔ پھول کھلا مسمار کا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved